۱۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۹ شوال ۱۴۴۵ | May 8, 2024
مولانا سید صفی حیدر زیدی

حوزہ/ مولانا سید صفی حیدر زیدی نے فرمایا اگر کوئی چاہتا ہے کہ اس کے علم میں اضافہ ہو تو رسول اللہ صلی الله عليه و آلہ وسلم کی حدیث کی روشنی میں اپنے علم پر عمل کرے تو اس کے علم میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا اور اسے نجات مل جائے گی۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، درگاہ شاہ مرداں دہلی میں انجمن حیدری کی جانب سے حکیم امت مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق صاحب طاب ثراہ کی یاد میں جلسہ تعزیت اور مجلس ترحیم منعقد ہوئی۔ مجلس ترحیم میں سربراہ تنظیم المکاتب مولانا سید صفی حیدر زیدی نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی مشہور حدیث "جب کسی عالم کو موت واقع ہوتی ہے تو اسلام میں ایسا خلع پیدا ہوتا ہے جسکی قیامت تک کوئی چیز بھرپائی نہیں کر سکتی۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا: عالم و جاہل کی دو قسمیں ہیں ایک با عمل دوسرے بے عمل یعنی عالم با عمل، عالم بے عمل، جاہل با عمل، جاہل بے عمل رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ نے فرمایا :دو لوگوں نے میری کمر توڑ دی ایک عالم بے عمل نے اور دوسرے جاہل با عمل نے یعنی اللہ کو نہ عالم بے عمل پسند ہے اور نہ جاہل با عمل پسند ہے بلکہ اللہ کو فقط عالم با عمل پسند ہے۔ کیوں کہ عالم بے عمل نیکی میں رکاوٹ بنتا ہے۔

سکریٹری تنظیم المکاتب نے فرمایا: ہر انسان چاہتا ہے کہ اس کے پاس علم آئے اور آیا ہوا علم باقی رہے۔ تو ان دونوں کا نسخہ علم پر عمل ہے جیسا کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا "علم عمل کو پکارتا ہے۔" اگر علم ہو گیا کہ نماز واجب ہے تو علم انسان کو نماز کی دعوت دے گا۔ اگر علم ہو گیا کہ صلہ رحم ضروری ہے تو علم انسان کو رشتہ داروں سے تعلقات کی دعوت دے گا۔ یعنی علم صرف زبانی دعوے کو کافی نہیں سمجھتا۔ آگے امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: "اگر انسان نے علم کی آواز پر لبیک کہا اور عمل کیا تو علم باقی رہتا ہے ورنہ علم رخصت ہو جاتا ہے۔" یعنی اگر چاہتے ہیں کہ علم باقی رہے تو اس پر عمل کریں ورنہ انسان عمل کے ساتھ ساتھ علم سے بھی محروم ہو جائے گا۔

مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب قبلہ نے فرمایا اگر کوئی چاہتا ہے کہ اس کے علم میں اضافہ ہو تو رسول اللہ صلی الله عليه و آلہ وسلم کی حدیث کی روشنی میں اپنے علم پر عمل کرے تو اس کے علم میں اضافہ ہوتا چلا جائے گا اور اسے نجات مل جائے گی۔

مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب قبلہ نے فرمایا: مولانا کلب صادق صاحب طاب ثراہ عالم با عمل تھے، مخلص تھے تعلیم، وقت کی پابندی اور رسموں کو ختم کرنے میں بے باکی ان کا خاصہ تھا۔ اس صدی میں ہندوستان میں مخلص دو عالم با عمل گذرے ایک مولانا سید غلام عسکری طاب ثراہ دوسرے مولانا کلب صادق طاب ثراہ دونوں نے خدمت کی تعلیم کو فروغ دیا بس فرق ہے کہ مولانا غلام عسکری طاب ثراہ نے دینی تعلیم کو فروغ دیا اور مولانا کلب صادق صاحب نے عصری تعلیم کو لیکن نہ انکا کوی اسکول دینی تعلیم کے بغیر ہے اور نہ انکا کوئی مکتب دنیوی تعلیم کے بغیر ہے۔ بہترین خراج عقیدت یہ ہے کہ ہم ان کے مشن کو آگے بڑھائیں۔ تعلیم اور وقت کی پابندی کا خیال رکھیں۔ 

سکریٹری تنظیم المکاتب نے بیان کیا کہ کسی بھی سبب مکتب نہ جا پانے والے بچوں کے لئے ادارہ تنظیم المکاتب کی جانب سے صبح 6 بجے سے رات 10 بجے تک بنام ای مکتب آن لائن دینی تعلیم دی جا رہی ہے تا کہ بچہ جہاں کہیں بھی ہو اپنے پسندیدہ وقت پر دینی تعلیم حاصل کر لے۔ اسی طرح تنظیم المکاتب نے بچوں کی عصری میں تقویت اور انکو صحیح جہت دینے کے لئے امامیہ اسٹڈی سینٹر بھی قائم کیا جس میں آنے والے بچوں کو دینی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔
مجلس سے قبل جلسہ تعزیت منعقد ہوا جس کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے استاد قرآن حجت الاسلام و المسلمین مولانا حیدر مھدی کریمی صاحب قبلہ (فاضل جامعہ امامیہ تنظیم المکاتب) نے کیا بعدہ نمایندہ ولی فقیہ در ہند حجت الاسلام و المسلمین حاج آقاے مھدی مھدوی پور زید عزہ، آفتاب شریعت حجت الاسلام الاسلام و المسلمین مولانا سید کلب جواد صاحب قبلہ امام جمعہ لکھنو، حجت الاسلام و المسلمین مولانا سید محسن تقوی صاحب قبلہ امام جمعہ دہلی، حجت الاسلام و المسلمین مولانا سید کلب رشید صاحب قبلہ دہلی اور جناب محمود پراچہ صاحب نے تقاریر کی جنمیں حکیم امت مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق صاحب طاب ثراہ کی شخصیت اور کارناموں پر روشنی ڈالتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .