۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
تنطیم المکاتب کانفرنس

حوزہ/ سکریٹری تنظیم المکاتب نے احادیث کی روشنی میں صلوات کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ جس کے سامنے رسول اکرم حضرت محمد (ص) کا نام لیا جائے اور وہ صلوات نہ پڑھے تو وہ سب سے بڑا کنجوس ہے اور اس نے آپ پر جفا کیا، بلند آواز سے صلوات پڑھنا انسان کو نفاق سے بچاتی ہے۔ 

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/ ہندوستان کے معروف دینی، تعلیمی اور فلاحی ادارہ تنظیم المکاتب کی جانب سے تنظیم المکاتب کیمپس گولہ گنج میں ’’ایک خدا کی عبادت، مخلوق کی خدمت ۔ قرآن و محمد (ص) کا پیغام‘‘ کے عنوان سے سہ روزہ آل انڈیا بین الادیان کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ۔ جسکے آخری دن اتوار ۱۲ ؍ دسمبر کو صبح میں ۱۰ بجے، دن میں دو بجے اور شام میں ۷ بجے تین جلسے منعقد ہوئے۔ جسمیں مولانا میثم رضا موسوی ، مولانا سید صفدر عباس، مولانا علی امام معروفی نے قرآن کریم کی تلاوت سے جلسے کا آغاز کیا۔

شعرائے اہلبیتؑ جناب تذہیب نگروروی، جناب دلکش غازی پوری، جناب ضمیر الہ آبادی، جناب میثم گوپالپوری، جناب مجیب صدیقی، جناب مائل چندولوی، جناب تاج کانپوری، جناب قائم اعظمی، جناب سید صفدر عباس بلال ؔنے بارگاہ قرآن و رسالت مآبؐ میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا اور مکاتب امامیہ کے بچوں نے بہترین تعلیمی مظاہرے پیش کئے۔

حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب قبلہ سکریٹری تنظیم المکاتب نے احادیث کی روشنی میں صلوات کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ جس کے سامنے رسول اکرم حضرت محمد (ص) کا نام لیا جائے اور وہ صلوات نہ پڑھے تو وہ سب سے بڑا کنجوس ہے اور اس نے آپ پر جفا کیا، بلند آواز سے صلوات پڑھنا انسان کو نفاق سے بچاتی ہے۔

شری گیانی سکھ دیو سنگھ (ہیڈ پریسٹ ، گرودارا، ناکہ، لکھنؤ) نے کہا کہ سب کا خدا ایک ہے بس عبادت کے طریقے الگ الگ ہیں۔

فادر ڈونالڈ ڈسوزا (ہیڈ پریسٹ، کیتھڈرل چرچ، لکھنؤ) نے کہا کہ ہر مذہب یہی تعلیم دیتا ہے کہ سب کا خدا ایک ہے ، اسکی عبادت کرو اور ایک دوسرے پر رحم کرو۔

پروفیسر رمیش دیکشت نے اپنی تقریر میں کہا کہ اگر ہم کربلا والوں جیسا حوصلہ پیدا کر لیں تو ظالموں کی نیندیں اڑ جائیں گی۔

مولانا سید صبیح الحسین رکن مجلس انتظام تنظیم المکاتب نے اپنی تقریر میں کہا کہ یہ بین الادیان کانفرنس جسمیں مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والی مذہبی ، علمی ، سماجی شخصیات شامل ہیں بتا رہی ہے کہ کسی بھی مذہب کی مقدس شخصیت اور کتاب کی توہین کی اجازت نہ کوئی مذہب دیتا اور نہ ہی کوئی انسانی سماج ۔

مولانا علیم اشرف جائسی (حیدر آباد)نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ اسلام کی زمین بہت ہی زرخیز ہے۔ زرخیز زمین کی اچھائی یہ ہوتی ہے اس میں باغبانی اور کسانی اچھی ہوتی ہے لیکن اسمیں خرابی یہ ہے کہ اسمیں گھاس پھوس بھی زیادہ اگتے ہیں۔ کامیاب کسان وہی ہوتا ہے جو فضول گھاس پھوس کو تیاگتا رہے۔

مولانا فیروز عباس صاحب جوائنٹ سکریٹری تنظیم المکاتب، ڈاکٹر میر محمد ابراہیم صاحب نگراں سکریٹری معاون کمیٹی تنظیم المکاتب کشمیر اور مولانا سید حیدر عباس صاحب ، جناب غلام مرتضی صاحب ایڈوکیٹ، مولانا جنان اصغر مولائی صاحب، مولانا اشتیاق حسین صاحب مدیر جامعہ ابوطالبؑ سیتاپور، مولانا سید نقی عسکری صاحب رکن مجلس انتظام تنظیم المکاتب، مولانا سید کاظم مہدی عروج جونپوری، مولانا سید فیض عباس صاحب نے بھی تقاریر کی۔ مولانا اعجاز حسین انسپکٹر تنظیم المکاتب نے نظامت کے فرائض ادا کئے۔

واضح رہے تیسرے جلسہ میں معروف عالم، ماہر تعلیم، حکیم امت مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق نقوی صاحب قبلہ کی حیات و خدمات پر مشتمل ہندی زبان میں کتاب ’’خودی کو کر بلند اتنا‘‘ جسے ان کے فرزند ڈاکٹر سید کلب سبطین نوری صاحب مینیجر یونٹی مشن اسکول نے تالیف کیا ہے، کی رسم اجرا حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب قبلہ کے دست مبارک سے ہوئی۔ مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب قبلہ نے فرمایا ۔ دوسروں کی توہین اور دل دکھانے سے مولانا ڈاکٹر سید کلب صادق صاحب پرہیز کرتے تھے، آپ کی بے انتہا خدمات ہیں۔ مولانا مرحوم نے کچھ عرصہ جامعہ ناظمیہ لکھنو میں تدریس بھی فرمائی اس وقت میں وہاں زیر تعلیم تھا تو مجھے آپ سے تلمذ کا شرف حاصل ہوا۔

تنظیم المکاتب کیپس میں جامعہ امامیہ، جامعۃ الزہرا تنظیم المکاتب، امامیہ ای مکتب، ای مدارس ابوطالبؑ، ای مدارس خدیجۃ الکبریٰؑ، ای مدرسہ نونہالان، ای مدرسہ قرآن کا تعارفی کیمپ بھی لگا تھا۔

کافرنس میں بلا تفریق مذہب و ملت دینی، علمی، تعلیمی، سیاسی اور سماجی شخصیات خاص طور سے جناب سید علی زیدی صاحب چیئرمین شیعہ سینٹرل وقف بورڈ اترپردیس, جناب محمد حسن زیدی جنیل مجسٹیٹ الہ آباد، نے شرکت کی۔

آخر میں سربراہ ادارہ تنظیم المکاتب مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب قبلہ نے کانفرنس میں شریک علماء، خطباء، واعظین، مبلغین، دانشوران، اساتذہ و طلاب مدارس دینیہ، اسکولس اور کالجز کے ٹیچرس اور اسٹوڈنٹس، مکاتب امامیہ کے منتظمین، مدرسین، معلمات اور طلاب و طالبات، وکلا، ڈاکٹرس، تجار، انجمن ہائی ماتمی کے عہدہ داران، ادارات کے ذمہ داران کا شکریہ ادا کیا، اسی طرح ان تمام یوٹیوب چینلس، فیس بک پیجز اور میڈیا کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے پروگرام کو نشر کیا۔

مقررین، شعراء، مقالہ نگار، مدرسین مکاتب کی خدمت میں سپاس نامے پیش کئے گئے، نیز کانفرنس نشر کرنے والے سوشل میڈیا چینلس کے ذمہ داران کو بھی سپاس نامہ پیش کئے گئے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .