حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ کے معروف استادِ اخلاق مرحوم آیت اللہ محمدعلی ناصری نے اپنے ایک درس میں کہا کہ حضرت سلیمانؑ آخری نبی ہوں گے جو جنت میں داخل ہوں گے، کیونکہ ان کی مال و دولت کے تفصیلی حساب کتاب میں وقت لگے گا۔
انہوں نے فرمایا: حضرت سلیمانؑ نے کبھی کوئی غلطی نہیں کی، لیکن مال و دولت کی فراوانی کی وجہ سے ان کا حساب طول پکڑ جائے گا۔ اس کے برخلاف، ایک غریب شخص کا حساب جلدی ہوگا، کیونکہ اس کے پاس دنیاوی دولت کم تھی۔
مال و دولت: آزمائش یا نعمت؟
آیت اللہ ناصری نے بیان کیا کہ مال و دولت اللہ کی امانت ہے اور اس کے استعمال کا حساب دینا ہوگا۔ اگر مال کو صحیح راہ میں خرچ کیا جائے تو جنت نصیب ہوگی، لیکن اگر اسے غلط جگہ استعمال کیا جائے تو انجام جہنم ہوگا۔
انہوں نے امام سجادؑ کی دعا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: "پروردگارا! مجھے اس وقت فقر میں مبتلا نہ کرنا، جب میں تیرے فضل سے میں مستغنی ہوں۔
فقر کی فضیلت
مرحوم آیت اللہ ناصری نے کہا کہ فقر اللہ کی نعمت ہے جو انسان کو گناہوں سے باز رکھتا ہے۔ حضرت رسول اکرمؐ نے فقر کو "خزانۂ الٰہی" قرار دیا اور فرمایا کہ فقیر، مالدار کے مقابلے میں کم گناہ کرتا ہے۔
جنت میں فقرا کی فضیلت
انہوں نے کہا کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا: قیامت کے دن سب جنت میں جانے کے مشتاق ہوں گے، لیکن جنت فقرا کے لیے زیادہ مشتاق ہوگی۔
ایک روایت کے مطابق، جنت میں فقرا کے لیے بڑے محل ہوں گے جو انبیا علیہم السلام کے محلوں کے بعد ہوں گے۔
مصیبتیں: اللہ کی محبت کی علامت
آیت اللہ ناصری نے اللہ کی محبت کی نشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اللہ اپنے محبوب بندے کو غم میں مبتلا کرتا ہے تاکہ وہ اپنی خطاؤں پر غور کرے۔
اسے بیماری دیتا ہے، کیونکہ مصیبتیں اللہ کے اولیا کے لیے امتحان ہیں۔
اسے دنیاوی مال و دولت سے دور رکھتا ہے تاکہ وہ آخرت کے لیے تیار ہو سکے۔
راضی اور شاکر رہنا
انہوں نے کہا کہ ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ ایک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک شخص، جس کے پاس جوتے نہیں تھے، شکوہ کر رہا تھا، لیکن جب اس نے ایک ایسے فرد کو دیکھا جس کے پاؤں ہی نہیں تھے، تو وہ اللہ کا شکر گزار بن گیا۔
نتیجہ
آیت اللہ ناصری نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے دعا اور مناجات کو پسند کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ بندہ اس سے رجوع کرے۔ ہمیں ہر حالت میں اللہ کی رحمت پر بھروسہ رکھنا چاہیے اور اس کے شکر گزار رہنا چاہیے۔