حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،املو مبارکپور،اعظم گڑھ/اللہ کا پسندیدہ دین بس اسلام ہے۔اسلام کے تمام تر احکام و قوانین فطرت انسانی سے مکمل طور پر ہم آہنگی اور مطابقت رکھتے ہیں۔مظلوم سے ہمدردری اور ظالم سے بیزاری اسلام کا اہم پیغام ہے جو مقتضائے فطرت ہے۔ چنانچہ سورۃ المائدہ کی آیت نمبر 57 میں ارشاد ہوا:’’ اور اللہ تعالیٰ نہیں پسند کرتا ظالموں کو‘‘۔حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:’’مومن کی مدد کرنا ضرروی ہے چاہے وہ ظالم ہو یا مظلوم، اگر ظالم ہو تو اسے ظلم کرنے سے روکا جائے (یہی اس کی مدد ہے) اور اگر مظلوم ہوتو ظالم سے اس کا حق لینے میں اس کی مدد کرے، اور اسے ترک نہ کرے اور نہ ہی اسے اس کے حال پہ چھوڑے‘‘۔ (داراالسلام نوری ج 6)۔
مظلوموں کی حمایت اور ظالموں کے ظلم کے تدارک کے لئے آج کی’’حزب اللہ ‘‘بعثت ِ پیغمبر سے قبل عرب کی’’ حلف الفضول‘‘ کی آئینہ دار ہے۔حلف الفضول یعنی عرب کے زمانۂ جاہلیت میں امن و امان کے قیام کے لیے کیا جانے والا ایک معاہدہ جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے بھی شرکت کی تھی جب آپ کی عمر مبارک 20 سال تھی۔معاہدہ کی شرائط یہ تھے کہ ہم مظلوموں کا ساتھ دیں گے خواہ وہ کسی قبیلے کے ہوں یہاں تک کہ ان کا حق ادا کیا جائے۔ملک میں ہر طرح کا امن و امان قائم کریں گے۔مسافروں کی حفاظت کریں گے۔غریبوں کی امداد کرتے رہیں گے۔کسی ظالم یا غاصب کو مکہ میں نہیں رہنے دیں گے‘‘۔مگرافسوس کہ عصر حاضر میں حالات حاضرہ کے پیش نظر خاص کر عرب ممالک اس سے یکسر غافل ہیں۔اور عجم یعنی ایران بھرپور اپنی اسلامی احساس ذمہ داری کا ثبوٹ دے رہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار حجۃ الاسلام جناب مولانا شیخ شمیم حیدر ناصری معروفی پرنسپل مدرسہ امامیہ املو نے بتاریخ ۳؍اکتوبر بروز جمعرات بوقت ۹؍ بجے شب عزاخانہ ابو طالب محلّہ محمود پور املو مبارکپور میں محمد علی ابن محمد بشیر مرحوم کے والدین اور شہید مقاومت حسن نصراللہ و جملہ شہدائے راہ حق و مقاومت اور تمام مرحوم علماءو مومنین کے ایصال ثواب کی غرض سے منعقد مجلس عزاءسے خطاب کے دوران کیا۔
مولانا نے مزید کہا کہ جو عرب ممالک غزہ و فلسطین ،شام ،لبنان وغیرہ کےمظلوم مسلمانوں کی نصرت و حمایت کے مسئلہ پرغاصب اسرائیل اور امریکہ کے خوف سے مجرمانہ خاموشی اختیا کئے ہوئے ہیں ان کو عذاب اخروی کا انتظار کرنا چاہیئے۔
اور عذاب اخروی کی ایک ادنیٰ جھلک امام جعفر صاد ق علیہ السلام نے یوں بیان فرمائی ہے:’’یہودیوں کے کسی عالم کو اس کی قبر میں اس طرح عذاب کے تازیانے مارے کہ اس کی قبر آگ سے بھر گئی اور اس کی وجہ تھی کہ ایک دن اس نے بغیر وضو کے نماز پڑھی اور مظلوم کے پاس سے گزرا لیکن اس کی مدد نہ کی۔ (سفینہ البحار ج 4)۔
آخر میں مولانا نے حضرت فاطمہ زہراکے مصائب بیان کئے جسے سن کر سامعین کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں۔اس موقع پر مولانا ابن حسن املوی واعظ،مولانا محمد مہدی املوی قمی استاد مدرسہ امامیہ املو خاص طور سے موجود رہے اور کثیر تعداد میں مومنین شریک ہوئے۔