۱۶ مهر ۱۴۰۳ |۳ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 7, 2024
مولانا علی اصغر حیدر ی

حوزہ/ عزاخانہ ابو طالب محمود پورہ املو میں قدیمی شب بیداری بیاد حضرت سکینہ بنت الحسین ؑ کاا نعقاد۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، املو مبارکپور،ضلع اعظم گڑھ(اتر پردیش) ہندوستان/قرآن مجید کے سوہ شوریٰ میں ارشاد خداوندی ہے لَیْسَ كَمِثْلِهٖ شَیْءٌۚ یعنی اللہ کےَمِثْلِ کوئی چیز نہیں ہے‘‘اللہ "مِثل" نہیں رکھتا مگر"مَثل" رکھتاہے ۔ و للہ المَثل الاعلی ۔یعنی اللہ نشانیاں رکھتا ہے۔(سورۃ النحل 60 ) حدیث قدسی میں ارشاد الٰہی ہے (عبدي أطعني حتی اجعلك مَثَلي ـ بفتح المیم والثاء ـ أقول للشيء كن فیكون وتقول لشيء كن فیكون)یعنی اے میرے بندے میری اطاعت کر ، میں تجھے اپنے جیسابنا دونگا ،میں کسی شئ سے کہہ دوں بن جا تووہ بن جاتا هہے ، تو بھی کسی شئ سےکہہ ے بن جا تو وہ بن جائے گا‘‘ اس حدیث کی روشنی میںپیغمبر اسلام ؐکے اہل بیت علیہم السلام اللہ کی ’’مَثَلِ اعلیٰ ‘‘ ہیں ۔تاریخ شاہد ہے کہ اہل بیت ؑ نے جب چاہا جو چاہا وہ ہو گیا۔

ان خیالات کا اظہار ممبئی مہاراشٹرا سے تشریف لائے معروف ذاکر اہل بیتؑ عالیجناب مولانا علی اصغر حیدری صاحب قبلہ نے بتاریخ ۲؍صفرالمظفر۱۴۴۶ھ مطابق ۶؍ ستمبر ۲۰۲۴ءبروز جمعہ بوقت ۸؍بجے شب بمقام عزاخانہ ابو طالب محلہ محمود پورہ املو مبارکپور منجانب پسران جناب عبد الحکیم و جواد حسین مرحومین منعقدہ قدیمی شب بیداری بیاد حضرت سکینہ بنت الحسین علیہا السلام مجلس عزا کو خطاب کے دوران کیا۔

آخر میں مولانا نے جناب سکینہ بنت الحسین ؑ کیدردناک شہادت کے واقعات و مصائب بیان کئے جسے سن کر سامعین کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔

مولانا موصوف نے ہمارے نمائندہ سے مراسم عزاداری کے سلسلہ میں بات چیت کے دوران کہا کہ بینیہ و مبکی نوحوں کی شان عجیب رقت انگیز اور مآل عزاء ہوا کرتی ہے مگر افسوس بعض مقامات پر نوحہ خوانی و سینہ زنی کی شان بھی مسخ کرکے ’’ واہ واہ ‘‘ اور’’ نعرہ بازی‘‘ والی قصیدہ خوانی جیسی شکل بنانے کی دشمنان مرجعیت و عزاداری کی نت نئی سازشیں ہورہی ہیں جن سے تمام علماء وخطباء وواعظین و ذاکرین اور مومنین کو ہوشیار رہنے کی سخت ضرورت ہے۔واضح رہے کہ مراسم عزاء میں نامناسب و غیر اخلاقی رسومات کا اضافہ تقدس عزادار ی کے لئے نہایت خطرناک ہے جس سے اجتناب بہت ضروری ہے۔اور غلط کام کہیں بھی ہورہا ہو اس کی کھل کر مذمت کرنی چاہئیے۔

پروگرام کا آغاز جناب افتخار حسین وہمنوا کی سوز خوانی سے ہوا۔اور مقامی و بیرونی انجمنہائے ماتمی نے نوحہ خوانی وسینہ زنی کی ۔بیرونی انجمن میں انجمن غنچہ امامیہ جلال پور ضلع امبیڈکر نگر نے سوز و گداز کے ساتھ نہایت قابل قدر اور پردرد و پراثر انداز میں نوحہ خوانی و سینہ زنی کی جب کہ مقامی انجمنوں میں انجمن حسینیہ ،انجمن امامیہ ،انجمن جوانان حسینی،انجمن انصار حسینی قدیم،انجمن انصار حسینی رجسٹرڈ ،انجمن معصومیہ کی بھی غم انگیز نوحہ خوانی و سینہ زنی مقبول عام و خاص رہی۔

پروگرام کی نظامت جناب لائق حسین صاحب مبارکپوری نے بحسن و خوبی انجام دئے۔تقریباً ۲؍بجے شب میں پروگرام انتہائی کامیابی و کامرانی کے ساتھ اختتام پذیر ہوا۔

اس موقع پر مولانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر املو،مولانا شمیم حیدر ناصری معروفی پرنسپل مدرسہ امامیہ املو،مولانا محمد مہدی املوی قمی استاد مدرسہ امامیہ املو،مولانا کاظم علی استاد مدرسہ باب العلم مبارکپور،مولانا محمد اعظم املوی قمی،ظفر عباس مبارکپور،ظفر احمد ، محمد قاسم جوادی، جاوید رضا نوادہ ،ڈاکٹر سید وجاہت حسین محمد آبادی، ماسٹر شجاعت علی ،ماسٹر مختار معصوم ،الحاج ماسٹر قیصر رضا سمیٹ کثیر تعداد میں عز ادارانِ مظلوم کربلا نے شرکت کی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .