۱۵ مهر ۱۴۰۳ |۲ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 6, 2024
الوداعی جلوس

حوزہ/ علی گڑھ ہندوستان میں مجالس و جلوس سید الشہداء، 1446 ہجری کے ماہ محرم کے چاند نمودار ہونے سے ماہ ربیع الاوّل کی 8 تاریخ تک غمگین فضا کا اختتام ہوا۔ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام ابن حضرت امام علی نقیؑ و امام مہدی عج اللہ تعالٰی الفرجہ الشریف کے پدر بزرگوار کی شہادت پر امامیہ ہال نیشنل کالونی علی گڑھ سے الوداعی علم مبارک برآمد ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، علی گڑھ ہندوستان میں مجالس و جلوس سید الشہداء، 1446 ہجری کے ماہ محرم کے چاند نمودار ہونے سے ماہ ربیع الاوّل کی 8 تاریخ تک غمگین فضا کا اختتام ہوا۔ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام ابن حضرت امام علی نقیؑ و امام مہدی عج اللہ تعالٰی الفرجہ الشریف کے پدر بزرگوار کی شہادت پر امامیہ ہال نیشنل کالونی علی گڑھ سے الوداعی علم مبارک برآمد ہوا۔

تفصیلات کے مطابق، سوز و مرثیے کے بعد مجلس سے خطاب شعبہ شیعہ دینیات، اے ایم یو علی گڑھ کے پروفیسر مولانا ڈاکٹر اصغر اعجاز قائمی صاحب قبلہ نے کیا۔

مولانا موصوف نے امام حسن عسکری علیہ السلام کے روشن افروز فضائل اور دلخراش مصائب سے مؤمنین کے دلوں روشن اور ذہن کو منور کیا۔

مولانا صاحب نے بیان کیا کہ امام عسکریؑ نے اپنے لدّنی علم سے بڑے بڑے علمی کارناموں سے لوگوں و حکمرانوں کو حیران کر دیا۔ علم و حلم کے دریا بہائے۔ آپؑ کے علمی کارناموں میں ایک اہم کارنامہ قرآن مجید کی تفسیر ہے جو تفسیر امام حسن عسکری علیہ السلام کے نام سے مسموم و مشہور ہے۔ آپؑ نے سیاسی فکر و شعور کو بیدار کیا، سیاست دیانتداری سے کی جائے اور آپؑ نے یہ بھی فرمایا کہ مقدس اہداف کو عبور کرنے میں نکتہ چینیوں کی طرف متوجہ و دلبرداشتہ نہ ہوں۔
پرواہ آب کی تھی، غذا سے نہ کام تھا
لب پر حسنؑ کے خالقٍ یزداں کا نام تھا
آپؑ کی عمر مبارک صرف 28 سال کی تھی جب وقت کے ظالم و فاسق حکمران، متعمد ملعون بدبخت کے ہاتھوں آج سے 1186 سال قبل 260 ہجری میں زہر سے شہید کیا۔ اس غمگین فضا میں جلوس برآمد ہوا۔
عزاداران امام عسکریؑ سینہ زنی و نوحہ خوانی کرتے ہوئے دودھ پور و امیر نشاں چوراہوں سے گزرتے ہوئے سید مظہر زیدی صاحب کے دولت کدہ پہنچ کر الوداعی نوحے و سلام پڑھے۔ منتخب کردہ مقامات پر مقررین نے خطاب فرمایا۔

بارش و موسم خراب ہونے کے باوجود جلوس کے ہمراہ قدم بہ قدم حجت الاسلام والمسلمین الحاج مولانا سید شباب حیدر صاحب قبلہ، مولانا ممتاز صاحب قبلہ، مولانا ڈاکٹر اصغر اعجاز صاحب قبلہ، مصطفٰی بلگرامی صاحب، ممتاز احسن صاحب، افتخار بلگرامی صاحب، شبو صاحب، نادر عباس صاحب، بانیان مجلس و الوداعی جلوس سید مظہر زیدی و پروفیسر عابد علی خان صاحبان اور کثیر تعداد میں سوگواران امام حسن عسکری علیہ السلام جلوس میں شامل رہے۔

دوران جلوس جگہ جگہ پر چائے کے موکب اور سبیل کا معقول و منظم انتظامات تھے۔

شہر کی انتظامیہ کی جانب سے پولیس فورسز کا بندو بست تھا۔

تمام عزاداران حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے لیے نذر مولاؑ کا بانیان مجلس و جلوس، سید مظہر زیدی و پروفیسر عابد علی خان، فیکلٹی آف انجینئرنگ، اے ایم یو علی گڑھ صاحبان کی جانب سے ان کے دولت کدہ پر تھا۔ بڑے خلوص، ادب و احترام سے مظہر زیدی صاحب و عابد علی خان صاحب پیش آئے۔ یہی علامتٍ حُسن اخلاق ہے:
اس سے ملتا ہے ہمیں راستہ بیداری کا
سلسلہ ٹوٹنے پائے نہ عزاداری کا

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .