حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وفات رسول اکرم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور شہادت سبط اکبر امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کے ایام کی مناسبت سے حوزہ نیوز نے پونہ، مہاراشٹرا کے معروف مبلغ اور دینی اسکالر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا عسکری امام خان سے خصوصی گفتگو کی۔
مولانا عسکری امام خان نے سب سے پہلے رسول اکرمؐ کے غم انگیز سانحہ وفات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ "رسول خداؐ کی رحلت انسانیت کے لیے سب سے بڑا المیہ ہے۔ آنحضرتؐ کی ذات وہ مرکز تھی جس نے بکھرے ہوئے معاشرے کو وحدت عطا کی اور انسانیت کو عزت و وقار بخشا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ انہی ایام میں امام حسن مجتبیٰؑ کی شہادت بھی واقع ہوئی جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اسلام کے حقیقی وارث اور نجات دہندہ ہمیشہ قربانی اور صبر کی راہ دکھاتے ہیں۔
امام حسنؑ کی سیرت کے نمایاں پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے مولانا عسکری امام خان نے کہا کہ "امام حسنؑ نے اپنی زندگی میں عفو و درگزر، سخاوت اور امت کی بھلائی کے لیے قربانی کو معیار بنایا۔ جب حالات نے صلح کا تقاضا کیا تو آپؑ نے اسلام اور مسلمانوں کی جانوں کے تحفظ کو ترجیح دی، اور جب حق و باطل کا فرق واضح کرنا تھا تو اپنے اصولی مؤقف پر ڈٹے رہے۔"
انہوں نے کہا کہ آج کی امت کو امام حسنؑ کی اسی سیرت سے سبق لینا چاہیے۔ "ہم دیکھتے ہیں کہ امام حسنؑ کی سخاوت بے مثال تھی، آپؑ نے اپنا سارا مال راہِ خدا میں دے دیا۔ اسی طرح آپؑ نے معاشرتی عدل اور انسانی کرامت کو اپنی سیاست اور اپنے کردار کا بنیادی ستون بنایا۔"
مولانا عسکری امام خان نے موجودہ دور کے تقاضوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کو امام حسنؑ کی صلح کو کمزوری نہیں بلکہ حکمت اور امت کے تحفظ کے ایک عظیم فیصلہ کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ "آج کے حالات میں بھی ہمیں امام حسنؑ کے صبر، حکمت اور امت دوستی سے رہنمائی لینے کی ضرورت ہے تاکہ ہم تقسیم اور نفرت کے بجائے اتحاد اور بھائی چارے کو فروغ دے سکیں۔"
انہوں نے آخر میں کہا کہ وفات رسول اکرمؐ اور شہادت امام حسنؑ کا پیغام یہی ہے کہ دین اسلام کی بقا قربانی، استقامت اور محبت اہل بیتؑ میں پوشیدہ ہے۔









آپ کا تبصرہ