حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سرسی (سنبھل)/ پرور دگار کی نگاہ میں ہر وہ جنگ و جہاد اور صلح و آشتی جو احیاء کلمہِ حق کے لیے ہو انتہائی پسندیدہ عمل ہے اور انجام دینے والا بھی محبوبِ خدا اور صاحبِ بصیرت ہوتا ہے۔ سیرت النبیؐ کی روشنی میں یہ ثابت ہے کہ پیغمبرِ خدا اور ولیِ خدا جس سے صلح کرے ضروری نہیں وہ مسلمان اور مومن ہو بلکہ وہ کافر، مشرک اور منافق بھی ہوسکتا ہے۔ ان حقائق کا اظہار پیغمبر اکرمؐ کے بڑے نواسے کریمِ اہلبیتؑ امام حسن مجتبیٰؑ ابن علیؑ کی شہادت کے موقع پر امام بارگاہ حضرت ابو الفضل العباسؑ سرسی سادات میں خانوداے مولانا سید نظائرحسین نقوی مرحوم کی جانب سے منعقدہ مجلس عزا کو خطاب کرتے ہوئے کیا۔
خطیبِ مجلس نے کہا کہ خداوند عالم کا صلح حدبیہ کو فتح مبین قرار دینا اس بات کی علامت ہے کہ صلح، جنگ اور تحریک کا آچھا اور مقصود نتیجہ فوراً نہیں دیکھ پاتا، صلح امام حسنؑ اور جہاد امام حُسینؑ کے نتائج بھی مسلمان فوراً محسوس نہ کرسکے لیکن دونوں مواقع پر روز اول سے روزِ قیامت تک فتح و کامرانی نصیب ہوئی ہے۔
خطیِب مجلس قنبر نقوی نے مزید کہا کسی بھی موقع پر نبیؐ اکرم کی رسالت پر شک و گمان کرنے والا چاہے کسی قد وقامت کا ہو منکرِ رسالت اور گمراہِ دین ہے۔
خطیبِ مجلس نے آخر تقریر میں شہادت امام حسنؑ کے دلسوز مناظر پیش کرتے ہوئے کہا تاریخ میں امام حسنؐ کا پہلا جنازہ ہے جس پر تیروں کی بارش کی اور جنازہ مقامِ مقصود پر دفن نہیں ہونے دیا۔
مجلس میں مرثیہ و سلام ماسٹر سید خورشید انور ارم سرسوی و ہمنوا اور نوحہ وسینہ ذنی سید اکبر عباس و ہمنوا نے انجام دی۔ مجلس میں مولانا قاضی سید حُسین رضا، مولانا ثمر عباس نقوی، مولانا سید منظر عباس نقوی سرسوی، معرف شاعر اختر سرسوی، سید قمر عباس مولائی، شاعر اہلبیتؑ نشتر سرسوی، سید ثمر عباس ترجمان چیرمین نگر پالیکا، سرسی، شاعرِ اہلبیتؑ سید ظہیر انوار، مولانا سید سلمان رضا نقوی قمی سرسوی ، مولانا مہدی عباس زیدی سرسوی، سید سلیم حیدر، زین سرسوی، ڈاکٹر انوار حُسین زیدی، سید عمار رضا، گلشن سرسوی ، چودھری سید صفدر نزر، سید قائم رضا سمیت تمام شعبہائے زندگی کے ممتاز افراد نے کثیر تعداد میں نے شرکت کی۔
،