حوزه نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرسی ہندوستان- حضرت سید الساجدین، زین العابدینؑ امام علی ابن حسینؑ نے سانحہء کربلا کے بعد کوفہ سے شام تک یزیدِ ملعون کے انتہائی ظلم کے باوجود راہِ ثبات پہ استحکام اور صبر و شُکر کی وہ تاریخ راقم کی ہے، جس کی نظیر فہرست انبیاءؑ و اوصیاءؑ میں بھی کہیں نہیں ملتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، ان حقائق کا اظہار خطیب اہلیبتؑ الحاج سید قمر عباس نقوی قنبر سرسوی نے امامبارگاہ حضرت ابو الفضل العباسؑ میں خانوداہ مولانا سید نظائرحسین نقوی مرحوم کی جانب شہادت حضرت امام سید الساجدینؑ کے موقع پر برآمد ہونے والے تابوت کی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے امامِ سید الساجدینؑ کے فرمانِ گرامی " ان اقربکم من الله اوسعکم خلقا " کے ذیل میں کیا۔
خطیب مجلس قنبر نقوی نے مزید کہا کہ عشقِ اہلبیتؑ میں عقیدتی نعروں کے ساتھ بلند اخلاق و کردار کا مظاہرہ بھی پیش کریں تاکہ دنیا جان لے کہ فرزند امام حسینؑ حضرت زین العابدین کے چاہنے والوں کی پہچان و شان کیا ہوتی ہے۔
آخر مجلس میں امامِ سید الساجدینؑ کا گریہ، کوفہ و شام کے مظالم اور دلسوز شہادت کے مناظر بیان کیے جس پر شرکاء مجلس نے حق گریہ ادا کرنے کی بھر پور کوشش کی۔ مجلس میں سوز خوانی سید خورشید انور زیدی ارم سرسوی اور ماتم و نوحہ خوانی میں سید اکبر عباس نقوی نے اختر سرسوی کا نوحہ پیش کیا۔
سرسی سادات عزاداری یو ٹیوب چینل کے رُوحِ رواں محمد عباس ابن سوزخواں حاجی غدیر الحسن نے مجلس اور جلوس تابوت کو دنیائے شیعیت میں براہ راست نشر کیا۔
مجلس میں مولانا قاضی سید حسین رضا نقوی، اختر سرسوی، ثامن سرسوی، سید قمر عباس مولائی، حاجی گوہر عباس نقوی، ڈاکٹر سید غضنفر عباس نقوی، سید ثمر عباس، سید سلیم حیدر ، سید قائم رضا، سید منے، مؤمن رضا نقوی، زین سرسوی، قاضی حسن جعفر، ڈاکٹر انوار حسین زیدی، انجینئر سید ریحان عباس نقوی، جواد سرسوی، حسن آصف نقوی اور سید شکار حیدر کے ساتھ مختلف شعبہائے زندگی کے ممتاز افراد نے شرکت فرمائی۔ اس سلسلہ کی خواتین کی مجلس عزا خانۂ مولانا سید نظائر حسین نقوی طاب ثراہ منعقد ہوئی-
مجلس کے بعد مومنین و مومنات شبیہ تابوتِ مبارکہ کی زیارت سے مشرف ہوئے۔