منگل 22 جولائی 2025 - 17:42
امام سجادؑ نے کربلا کے بعد اسلام کے اصل چہرے کو دعا، عبادت اور علم کے ذریعے محفوظ رکھا: مقررین

حوزہ/ذکرِ وارثِ کربلا بمناسبت شہادتِ امام زین العابدین علیہ السلام؛ امام زین العابدین انسٹیٹیوٹ آف تعلیماتِ قرآن و اہلبیت کی جانب سے حسبِ روایت سالانہ پانچ روزہ مجالسِ عزاء مسجد امام زین العابدینؑ، محرابپور میں کامیابی سے منعقد ہوئیں، جن میں مؤمنین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ذکرِ وارثِ کربلا بمناسبت شہادتِ امام زین العابدین علیہ السلام؛ امام زین العابدین انسٹیٹیوٹ آف تعلیماتِ قرآن و اہلبیت کی جانب سے حسبِ روایت سالانہ پانچ روزہ مجالسِ عزاء مسجد امام زین العابدینؑ، محرابپور سندھ پاکستان میں کامیابی سے منعقد ہوئیں۔

روزانہ کی مجالسِ عزاء کا آغاز تلاوتِ قرآنِ مجید اور ابتدائی خطاب سے ہوا، جس کی سعادت مولانا نجم الحسن کراروی صاحب نے حاصل کی، جبکہ خصوصی خطاب مولانا حیدر علی عامر صاحب نے کیا۔

مولانا صاحب نے اپنے خطاب میں کہا ہے امام زین العابدینؑ کے نزدیک امتِ مسلمہ کا سب سے بڑا المیہ یہ تھا کہ اس نے اخلاقی اور فکری بیداری کو کھو دیا تھا۔ دل سخت ہو چکے تھے، حق کی پہچان مٹ چکی تھی اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کی جرأت باقی نہ رہی تھی، اسی لیے امام سجادؑ نے تلوار کے بجائے دعا، مناجات اور اخلاقی تربیت کا راستہ اختیار کیا، تاکہ انسان کے اندر سے جاہلیت، خوف اور باطل پسندی کو ختم کیا جا سکے۔ ان کا مقصد ایسا باکردار، باشعور اور باایمان معاشرہ تشکیل دینا تھا جو ظلم کے آگے سر نہ جھکائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آپؑ نے دربارِ یزید میں اپنا تعارف ان الفاظ میں کروایا:ہمیں اللہ نے چھ امتیازات سے نوازا ہے: علم، حلم، سخاوت، فصاحت، شجاعت اور مومنین کے دلوں میں ہماری محبت۔"(حسینؑ از زبانِ حسینؑ، ص ۳۳۳)

مولانا صاحب نے مزید کہا کہ امام زین العابدینؑ نے کربلا کے بعد اسلام کے اصل چہرے کو دعا، عبادت اور علم کے ذریعے محفوظ رکھا۔ آپؑ نے غلاموں کو تعلیم دے کر فقہا تیار کیے جو دین محمدیؐ اور پیغامِ کربلا کو عام کرتے رہے۔ آپؑ کی دعائیں فقط عبادت نہیں، بلکہ ایک مکمل روحانی، اصلاحی اور تربیتی نظام تھیں جیسے دعائے ابوحمزہ ثمالی اور صحیفہ سجادیہ، جو آج بھی قلوب کو ہدایت کا نور عطا کرتی ہیں.

ان مجالسِ عزاء میں مختلف ماتمی انجمنوں کی جانب سے پُراثر نوحہ خوانی و ماتم داری کی گئی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha