حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کی ریاست مغربی بنگال کے ضلع شمالی ۲۴ پرگنہ کے سَرَنیا علاقے میں انجمنِ ۷۲ شہداء کربلا کے زیر اہتمام کربلا کے عظیم شہداء کی یاد میں پانچ روزہ مسلسل مجالسِ عزا کا انعقاد کیا گیا۔
یہ منفرد اور بامقصد سلسلہ اس نیت سے شروع کیا گیا کہ کربلا کے پیغام، امام حسین علیہ السلام اور ان کے جانثار ساتھیوں کی قربانی کو نئی نسل کے سامنے مؤثر انداز میں پیش کیا جا سکے، تاکہ وہ دین، حق و باطل کے فرق، اور ظلم کے خلاف قیام جیسے بنیادی اصولوں سے آگاہ ہو سکیں۔
ان مجالس میں مرکزی خطاب رہبرِ معظم آیت اللہ العظمیٰ خامنہای (مدّ ظلّہ) کے نمائندہ برائے ہند، حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر عبدالمجید حکیم الٰہی نے فرمایا۔
اپنے پُراثر خطاب میں انہوں نے کہا: "کربلا صرف ماضی کا واقعہ نہیں، بلکہ حال اور مستقبل کے لیے بھی رہنمائی کا سرچشمہ ہے۔ آج کے نوجوانوں کو حضرت علی اکبر علیہ السلام کی زندگی سے سبق لینا چاہیے۔ اُن کی شجاعت، وفاداری اور دین سے محبت، ہر جوان کے لیے مشعلِ راہ ہے۔"
انہوں نے مزید کہا: "کربلا کے شہداء صرف تاریخ کی کتابوں میں بند نام نہیں، بلکہ وہ زندہ مثالیں ہیں جنہوں نے حق اور عدل کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ جب آج دنیا بھر میں گمراہی اور فتنہ انگیزی کا ماحول ہے، ایسے میں کربلا کی روشنی ہی ہماری رہنمائی کر سکتی ہے۔"
اس موقع پر دیگر علمائے کرام، جیسے مولانا معصوم علی غازی نجفی، مولانا امیر حسین غازی، اور مولانا حیدر عباس رضوی نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے امام حسین علیہ السلام اور ان کے رفقائے کار کی قربانی کی معنویت، اور آج کے معاشرے میں کربلا کے پیغام کی اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
پانچ روزہ ان مجالس میں مقامی عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ہر عمر کے افراد، بالخصوص نوجوانوں کی شرکت قابلِ دید تھی۔ ہر دن کی مجلس کا آغاز تلاوتِ قرآن کریم سے کیا جاتا، اس کے بعد مرثیہ خوانی، اور پھر خطباتِ معارفِ کربلا پیش کیے جاتے۔
انجمن کے ذمہ داران نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ: "ہماری کوشش ہے کہ کربلا کا اصل پیغام، حق و باطل کی تمییز، ظلم کے خلاف صدائے احتجاج، اور اسلامی اقدار کا تحفظ، ہماری نئی نسل کے دلوں تک پہنچے، تاکہ وہ بھی حسینی فکر کے ساتھ اپنی زندگی گزار سکیں۔









آپ کا تبصرہ