حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تاراگڑھ اجمیر میں ٢٤ محرم الحرام شب شہادتِ امام زین العابدین علیہ السّلام کی مناسبت سے ایک عظیم الشان مجلسِ عزاء منعقد ہوئی، اس مجلس عزاء سے امام جمعہ تاراگڑھ مولانا سید نقی مہدی زیدی نے بعنوانِ "تاریخ و سیرت زین العابدین علیہ السلام" خطاب کیا، مجلسِ عزاء میں مؤمنین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
حجت الاسلام مولانا نقی مہدی زیدی نے امام سجاد علیہ السّلام کی عظیم الشان حیات، صبر و استقامت اور انسانیت کے لیے آپ کے پیغام پر خطاب کرتے ہوئے امام سجاد علیہ السّلام کی تعلیمات، خاص طور پر مظلومین اور مستضعفین کے حقوق کے تحفظ اور استقامت کے درس پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ امام سجاد علیہ السّلام، حضرت امام حسین علیہ السّلام کی عزاداری کے بانی ہیں۔ دور حاضر میں عزاداری امام حسین علیہ السّلام اور مجالس عزاء و ماتم و گریہ سنت سجادی (ع) کا ہی تسلسل ہے۔
خطیب مجلس مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ حضرت امام سجاد علیہ السّلام نے دین مبین اور اسلام کے لیے مشکلات برداشت کر کے ایسے سنہری اصول بتائے جو رہتی دنیا تک ہمارے لیے بہترین رہنمائی اور ہدایت ہیں۔ آج معاشرے کی عوام کو علوم امام سجاد علیہ السّلام اور صحیفہ سجادیہ کا پیغام اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حضرت امام سجاد علیہ السّلام نے واقعہ کربلا کے بعد جس صبر و استقامت اور حوصلہ کے ساتھ کربلا کے پیغام کو پھیلایا ہے اس کی مثال تاریخ اسلام میں نہیں ملتی۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ علماء اور ماہرین تاریخ کے مطابق امام سجاد علیہ السلام کا دور سیاسی اور ثقافتی زندگی کی خصوصیات اور اجزاء کے لحاظ سے سب سے تاریک اور انتہائی گھٹن کا دور تھا۔ سید الشہداء امام حسین(ع) اور ان کے با وفا اصحاب کی شہادت کے بعد امام سجاد (ع) نے کوفہ اور شام میں اپنے خطبات سے معاشرے اور غافل لوگوں کی رہنمائی فرمائی۔
مولانا نقی مہدی زیدی نے مزید کہا کہ حضرت سجاد علیہ السّلام کے سب سے زیادہ حساس اور مؤثر خطبات جنہوں نے بنی امیہ کے بارے میں لوگوں کے فہم و ادراک میں زبردست تبدیلی پیدا کی اور یزید کے تخت و تاج کو ہلا کر رکھ دیا وہ خطبہ ہے جو امامؑ سجاد علیہ السّلام نے شام میں عوامی اور سیاسی رہنماؤں کے درمیان دیا تھا، یہ وہ خطبہ ہے جس نے عاشورہ کے مشن اور پیغام کو پہنچانے اور میدان کربلا کے شہداء کے سلسلے کو جاری رکھنے میں اہم کردار ادا کیا
انہوں نے مزید کہا کہ اس خطبہ میں امام سجاد علیہ السّلام نے پیغمبر اکرم (ص) اور آپ کے اہل بیت (ع) کا تعارف ان لوگوں کے درمیان کروایا جنہوں نے صرف بنی امیہ سے اسلام کو دیکھا اور سنا تھا ۔ پیغمبر اور ان کے اصحاب اور اس کے بعد امامؑ نے اپنے مقام و کردار اور اہل بیت (ع) کے مقام و منزلت بیان کرنا شروع کیا اور امام ؑ نے بنی امیہ کے رخ سے پردہ اٹھا دیا اور بے نقاب کر دیا۔









آپ کا تبصرہ