بدھ 4 جون 2025 - 15:06
انقلابِ اسلامی آج بھی مظلوموں کے لیے امید، صداقت اور ظلم کے خلاف مزاحمت کی شمع: مولانا نقی مہدی زیدی

حوزہ/تاراگڑھ اجمیر میں امام بارگاہ آل ابو طالب علیہ السّلام میں شہادتِ امام محمد باقر علیہ السلام اور یاد امام راحل حضرت آیت اللّہ العظمیٰ روح اللہ خمینی کی مناسبت سے ایک مجلسِ عزاء منعقد ہوئی، اس مجلس عزاء سے امام جمعہ تاراگڑھ مولانا سید نقی مہدی زیدی نے "سیرت امام باقر اور تاریخ علم و علماء" کے عنوان پر خطاب کیا، مجلس میں مؤمنین و مؤمنات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا نقی مھدی زیدی نے مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امام محمد باقرؑ، امام سجاد اور فاطمہ بنت حسنؑ کے بیٹے ہیں چونکہ آپ کا نسب امام حسن اور امام حسینؑ تک پہنچتا ہے اس لئے آپ کو ہاشمیٌ بین ہاشمیَین، علویٌ بین علویَین و فاطمیٌ بین فاطمیَین کا لقب دیا گیا ہے۔ آپ کی دوسری خصوصیت یہ ہے ولادت سے پچاس برس پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے آپ کی ولادت کی خبر دی اور آپ کا نام و لقب تجویز فرمایا، آپ کی تیسری خصوصیت یہ ہے کہ حدیث لوح کے مطابق جابر بن عبداللہ انصاری سے منقول ہے کہ رسول اللہؑ نے آپؑ کی ولادت سے پہلے آپ کا نام محمد اور لقب باقر رکھا تھا، جس کے معنی علم و دانش کا سینہ چاک کرکے اس کے راز و رمز تک پہنچنے والے (شکافتہ کرنے والا) کے ہیں، مشہور مورخ یعقوبی رقمطراز ہے: آپ کو اس سبب سے باقر کا نام دیا گیا کہ آپ نے علم کو شکافتہ کیا۔ شیخ مفید کے مطابق امام محمد باقرؑ علم اور زہد میں اپنے تمام بھائیوں میں افضل اور قدر و منزلت میں سب سے اعلیٰ تھے اور سب اس عظمت کے معترف تھے۔ آپ کی چوتھی خصوصیت یہ ہے کہ آپ کی ولادت شہادت دونوں محترم مہینہ میں ہے یعنی رجب المرجب میں آپ کی ولادت ہے اور ذی الحجہ میں آپ کی شہادت واقع ہوئی ہے، پانچویں خاصیت مصائب کربلا کے گواہ، امام محمد باقرؑ واقعۂ عاشورا کے دوران کربلا میں موجود تھے جیسا کہ آپؑ خود ایک حدیث کے ضمن میں فرماتے ہیں: ’’میں چار سال کا تھا جب میرے جدّ امام حسینؑ کو قتل کیا گیا اور مجھے آپؑ کی شہادت اور وہ تمام مصائب بھی یاد ہیں جو ہم پر گذرے‘‘۔

خطیب مجلس مولانا نقی مھدی زیدی نے مزید کہا کہ: آپ کی چھٹی خصوصیت یہ ہے کہ اعیان الشیعہ میں ہے کہ عبدالمالک بن مروان نے امام باقرؑ کی تجویز سے اسلامی سکہ رائج کیا۔ اس سے پہلے خرید و فروخت رومی سکوں کے ذریعے ہوتی تھی۔

مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ: امام باقر علیہ السّلام نے تفسیر قرآن، احیاء حدیث اور اجتہاد کے احکام و قواعد کے بیان میں بھی نمایاں کردار ادا کیا چونکہ سنہ 94 ہجری سے 114 ہجری تک کا زمانہ فقہی مسالک کی ظہور پذیری اور تفسیر قرآن کے سلسلہ میں نقل حدیث کے عروج کا زمانہ تھا اور اس کا سبب یہ ہے کہ اس دور میں بنی امیہ کی سلطنت رو بہ زوال تھی اور کافی حد تک کمزور ہو چکی تھی۔ اس زمانے میں اموی بزرگوں کے درمیان اقتدار کی رسہ کشی زوروں پر تھی۔ اہل سنت کے علماء میں سے شہاب زہری، ہشام بن عروہ وغیرہ جیسے افراد نقل حدیث کا اہتمام کرتے تھے اور فتویٰ دیتے تھے۔ امام باقرؑ نے اس دور میں وسیع علمی تحریک کی بنیاد رکھی جو آپ کے فرزند ارجمند امام جعفر بن محمد صادقؑ کے دور میں عروج کو پہنچی، امام باقرؑ نے احادیث نبوی کو خاص شکل میں توجہ اور اہمیت دی تھی حتیٰ کہ جابر بن یزید جعفی نے آپ سے رسول اللہؐ کی ستر ہزار حدیثیں نقل کی ہیں جیسا کہ ابان بن تغلب اور دوسرے شاگردوں نے اس عظیم ورثہ میں سے بڑے مجموعے نقل کئے ہیں، امامؑ نے صرف نقل حدیث اور ترویج حدیث ہی پر اکتفا نہيں کیا بلکہ اپنے اصحاب کو فہمِ حدیث اور ان کے معانی کے سمجھنے کے اہتمام کرنے کی پر بھی ترغیب دلائی ہے۔ مثلا آپ نے فرمایا ہے: ہمارے پیروکاروں کے مراتب کو احادیث اہل بیت نقل کرنے اور ان کی معرفت و ادراک کی سطح دیکھ کر پہچانو، اور معرفت در حقیقت روایت کو پہچاننے کا نام ہے اور یہی درایۃالحدیث ہے، اور روایت کی درایت و فہم کے ذریعے مؤمن ایمان کے اعلیٰ درجات پر فائز ہوجاتا ہے۔

مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ: بانی انقلاب اسلامی رہبر کبیر حضرت آیت اللّہ العظمیٰ سید روح اللہ خمینی کی 36 ویں برسی کی مناسبت سے کہا کہ ۴ جون ، وہ دن ہے جب ایک مردِ مومن، ایک فقیہِ مجاہد، ایک عبدِ صالح، اور ایک رہبرِ ربانی اس دنیا سے رخصت ہوا۔ مگر اس کی آواز آج بھی زندہ ہے، اس کی فکر آج بھی روشن ہے، اور اس کی تحریک آج بھی جاری و ساری ہے۔ جی ہاں ! یہ ہستی امامِ راحل، حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ روح اللہ موسوی خمینیؒ کی ذات گرامی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ: امام خمینیؒ ایک ایسے مردِ مومن، مصلحِ ملت اور قائدِ انقلاب تھے جنہوں نے نہ صرف ایران، بلکہ پوری امتِ مسلمہ کو بیداری، مزاحمت اور اسلامی شناخت کا شعور عطا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر امام خمینیؒ کی دی گئی رہنمائی پر امت مسلمہ آج بھی عمل کرے اور اتحاد، مزاحمت اور اسلامی بیداری کے اصولوں پر کاربند ہو جائے تو اسرائیل جیسے غاصب کی جرأت باقی نہیں رہے گی۔

امام جمعہ تاراگڑھ نے کہا کہ: رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللّہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ آیت اللّہ خمینی کے حوالے سے فرماتے ہیں کہ "ہمارے عظیم اور ہردلعزیز رہبر کبیر کی شخصیت کا در حقیقت انبیائے الٰہی اور آئمہ معصومین علیہم السّلام کے بعد کسی بھی اور شخصیت سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ وہ ہمارے لئے عطیہ الٰہی، حجت خدا اور عظمت الٰہی کی نشانی تھے۔جب انسان انہیں دیکتھا تو بزرگان دین کی عظمت کا اندازہ کر لیتا۔ ہم رسول خدا، امیرالمومینین، سید الشہداء امام جعفرصادق اور دیگر اولیاء علیہھم السلام کی عظمت کا صحیح تصور تک بھی نہی کرسکتے ۔ ہمارے ذہن اس سے کہیں چھوٹے ہیں کہ ان عظیم ہستیوں کی عظمت ذاتی کا احاطہ کر سکیں یا اسے دائرہ تصور میں لاسکیں ۔ لیکن جب کوئی شخص ہمارے امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کی عظیم اور ہمہ گیر شخصیت کودیکھتا ہے، قوت ایمانی، عقل سلیم، حکمت و دانائی، صبر و بردباری، سچائی و پاکیزگی، تجملات دنیا سے بے اعتنائی، زھدو تقویٰ و پرھزگاری، خوف خدا، اور اللہ تعلی کا پر خلوص عبادت کا مشاہدہ کرتا ہے تو اس عظیم انسان اور آسمان ولایت کے خورشید تابناک کے سامنے سر تعظیم خم کر دیتا ہے اور خود کو انکے سامنے ذرے سے بھی کمتر سمجھتا ہے ، انسان کو کسی حد تک اندازہ ہوتا ہے کہ انبیاء اور اولیاء معصومین کی ذات کس قدر عظیم ہے"۔

انہوں نے کہا کہ: امام خمینیؒ وہ شخصیت تھے جنہوں نے "لاشرقیہ،لاغربیہ" کے نعرے کے ذریعے دنیا کو بتایا کہ آزادی کا راستہ صرف استکبار اور استعمار کی غلامی سے انکار میں ہے۔ آپ نے واضح کردیا کہ ہم نہ مغرب کے غلام ہیں، نہ مشرق کے۔ ہماری وابستگی صرف اور صرف اللہ کے ساتھ ہے، رہبر کبیر حضرت امام خمینیؒ نے ڈھائی ہزار سالہ شہنشاہیت کو شکست دے کر طاغوتی نظام کو برطرف کیا اور قرآن و سنت اور تعلیمات اہل بیتؑ کی روشنی میں ایک الٰہی حکومت قائم کی۔ آپ کا انقلاب اسلامی آج بھی مظلوموں کے لیے امید، صداقت اور ظلم کے خلاف مزاحمت کی شمع ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha