حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدرسہ جعفریہ تاراگڑھ اجمیر ہندوستان میں امام جمعہ مولانا سید نقی مہدی زیدی کے توسط سے درس ہفتگی بعنوان" آشنائی با مہدویت" کا سلسلہ جاری ہے۔
حجت الاسلام مولانا سید نقی مھدی زیدی نے دعائے عہد کے حوالے سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ: دعائے عہد، امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول دعا ہے جو امام زمانہؑ کے ساتھ تجدید عہد پر مشتمل ہے، یہ دعا ان دعاؤں میں سے ہے جس کی قرائت پر امام کی غیبت کے دوران زیادہ تاکید ہوئی ہے۔
مولانا سید نقی مھدی زیدی نے اس دعا کی قرآئت کا وقت اور اثرات کے حوالہ سے فرمایا کہ: اگر کوئی شخص 40 روز تک بوقت صبح اس دعا کو پابندی سے پڑھے، وہ حضرت قائمؑ کے انصار و اعوان میں سے ہوگا اور اگر آپؑ کے ظہور سے پہلے اس دنیا سے گذر جائے تو خدائے تعالیٰ اس کو دوبارہ زندہ کرے گا، تاکہ آپؑ کے رکاب میں جہاد کرے۔ اس دعا کے ہر لفظ کے بدلے ایک ہزار حسنات اس کے نامۂ اعمال میں لکھے جاتے ہیں اور اس کے ایک ہزار برے اعمال اس کے نامۂ اعمال سے مٹا دیئے جاتے ہیں۔
انہوں نے اس دعا کے مضامین و مندرجات کے حوالہ سے کہا کہ: یہ دعا جس کو دعائے عہد کہا جاتا ہے یہ دعا کرنے والے نیز دنیا کے مشرق و مغرب، برّ و بحر میں موجود تمام مؤمنین، ہر ماں باپ اور فرزند کی طرف سے امام مہدی(عج) کی بارگاہ میں درودِ مخصوص پر مشتمل ہے۔ دعا کرنے والا اس کے بعد امام زمانہ(عج) کے ساتھ تجدید عہد و بیعت کرتا ہے اور تا روز قیامت اس عہد و پیمان پر پابندی کا اظہار کرتا ہے؛ اور بعد از آں خداوند متعال سے التجا کرتا ہے کہ "اگر میری موت نے مجھے آ لیا اور امام زمانہ(عج) نے ظہور نے فرمایا ہو، تو مجھے میرے مدفن سے خارج کردے اور آپ(عج) کی نصرت کی سعادت عطا کر"۔ اس کے بعد امام(عج) کے دیدار کی درخواست نہایت لطافت کے ساتھ بیان ہوئی اور اس دعا کا اختتام ظہور میں تعجیل، حکومت حقّہ کے قیام اور دنیا کے معاملات کی بہتری نیز دین کے حقائق اور اہل ایمان کے احیاء، کے لئے دعا پر ہوتا ہے۔
استاد کلاس نے دعائے عہد کا مزید تعارف کراتے ہوئے حجۃ الاسلام استاد محسن قرائتی کے بیان کئے ہوئے دعائے عہد کے سلسلہ میں 11 نکات بیان فرمائے:
1. امام زمانہ (عج) سے محبت اجتماعی ہونی چاہیے: دعائے عہد میں آتا ہے: “اللَّهُمَّ بَلِّغْ مَوْلَانَا الْإِمَامَ الْمَهْدِيَّ الْقَائِمَ بِأَمْرِ اللَّهِ… عَنْ جَمِيعِ الْمُؤْمِنِينَ وَ الْمُؤْمِنَات” یعنی امام زمانہ (عج) کو تمام مؤمنین و مؤمنات کی طرف سے سلام پہنچے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امام سے محبت انفرادی نہیں بلکہ اجتماعی ہونی چاہیے۔
2. امامِ عالمی کے پیروکار کو بھی عالمی سوچ رکھنی چاہیے:
جب زیارت کریں تو کہیں کہ یہ زیارت تمام مؤمنین و مؤمنات کی طرف سے ہے، صدقہ دیں تو تمام مؤمنین کے لیے بلا ٹلنے کی دعا کریں، نہ کہ صرف اپنے مخصوص حلقے کے لیے۔
3. امام زمانہ (عج) سے محبت کی کوئی سرحد نہیں:
دعائے عہد میں ذکر ہے: “فِي مَشَارِقِ الْأَرْضِ وَ مَغَارِبِهَا… وَ بَرِّهَا وَ بَحْرِهَا” یعنی مشرق و مغرب، خشکی و سمندر، ہر جگہ سے امام (عج) کے چاہنے والے موجود ہیں۔ یہ دعا محبت کی وسعت کو ظاہر کرتی ہے۔
4. دعا میں والدین اور نسلوں کو شامل کریں:
دعائے عہد میں کہا گیا: “وَالِدَيَّ وَ وُلْدِي” یعنی دعا میں اپنے والدین اور اولاد کو بھی شامل کریں تاکہ یہ محبت نسلوں میں جاری رہے۔
5. امام زمانہ (عج) پر درود کی مقدار:
دعا میں ذکر ہے کہ درود کی مقدار “وَ زِنَةَ عَرْشِ اللَّهِ… وَ مُنْتَهَى رِضَاهُ” یعنی عرشِ الٰہی کے وزن، خدا کی رضا کی انتہا اور اس کے علم کی وسعت کے برابر ہونی چاہیے۔
6. روزانہ امام زمانہ (عج) سے اپنی وابستگی کا اعلان کریں:
دعا میں ہے: “اللَّهُمَّ أُجَدِّدُ لَهُ فِي هَذَا الْيَوْمِ وَ فِي كُلِّ يَوْمٍ” یعنی ہر روز امام (عج) کے ساتھ اپنی بیعت کی تجدید کریں۔
7. محبت کا تسلسل اور ترقی:
محبت کو دعا میں تین درجوں میں بیان کیا گیا: “عَهْداً وَ عَقْداً وَ بَيْعَةً” یعنی پہلے عہد، پھر عقد (پختہ عہد) اور پھر بیعت (کامل اطاعت)۔
8. محبت کو اعزاز سمجھیں:
دعا میں ہے: “فِي رَقَبَتِي” یعنی یہ محبت میرے گلے کا ہار ہے، جس پر مجھے فخر ہے۔
9. ہر مرحلے پر امام (عج) کے ساتھ ہوں:
دعا میں ذکر ہے: “وَ اجْعَلْنِي مِنْ أَنْصَارِهِ وَ أَشْيَاعِهِ وَ الذَّابِّينَ عَنْهُ وَ اجْعَلْنِي مِنَ الْمُسْتَشْهَدِينَ بَيْنَ يَدَيْهِ” یعنی خدا مجھے امام (عج) کے مددگاروں، پیروکاروں، دفاع کرنے والوں اور ان کے سامنے شہید ہونے والوں میں شامل کر دے۔
10. محبت جبر سے نہیں، عشق سے ہونی چاہیے:
دعا میں ہے: “طَائِعاً غَيْرَ مُكْرَهٍ” یعنی میں امام (عج) کی اطاعت محبت اور رضا سے کرتا ہوں، کسی جبر سے نہیں۔
11. محبت وہی قابلِ قبول ہے جو امام (عج) کی خوشنودی کے مطابق ہو: دعا میں ہے: “عَلَى طَاعَتِكَ وَ طَاعَةِ رَسُولِكَ” یعنی میری محبت اور استقامت وہی ہو جو خدا اور رسول (ص) کی رضا کے مطابق ہو، نہ کہ ذاتی خواہشات کے مطابق۔
مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ: یہ نکات دعائے عہد کے گہرے مفاہیم کو واضح کرتے ہیں اور امام زمانہ (عج) سے حقیقی وابستگی اور عملی طور پر منتظر رہنے کی راہ دکھاتے ہیں۔
انہوں نے آخر کلاس میں دعائے عہد کی سند کے سلسلہ میں بیان کرتے ہوئے کہا کہ: دعائے عہد امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے اور اسے سید ابن طاؤس نے مصباح الزائر میں، ابن المشہدی نے المزار الکبیر میں، کفعمی نے المصباح اور البلد الامین اور مجلسی نے بحار الانوار اور زاد المعاد میں نقل کیا ہے۔ سید ابن طاؤس، کفعمی اور علامہ مجلسی جیسے اکابرِ علماء نے اس دعا کو اپنی تالیفات میں درج کرکے اس پر اپنے قوی اعتماد کا اظہار کیا ہے، اور دوسری دعاؤں میں اس دعا کے مندرجات و محتویات کی تصدیق ہوئی ہے۔









آپ کا تبصرہ