پیر 5 مئی 2025 - 09:21
دنیا و آخرت کی سعادت کے لیے قرآن و اہل بیت سے تمسک ناگزیر ہے، مولانا نقی مہدی

حوزہ/ شیعہ جامع مسجد بڈولی سادات شاملی میں مولانا نقی مہدی زیدی کی مرحومہ والدہ کنیز اکبر زیدی کے ایصالِ ثواب کی ایک مجلس عزاء منعقد ہوئی، جس میں مؤمنین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ جامع مسجد بڈولی سادات شاملی میں مولانا نقی مہدی زیدی کی مرحومہ والدہ کنیز اکبر زیدی کے ایصالِ ثواب کی ایک مجلس عزاء منعقد ہوئی، جس میں مؤمنین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

مجلسِ عزاء میں سوز خوانی و مرثیہ خوانی کے فرائض جناب وصی حیدر، نفیس شاہ، منہال مہدی اور محمد عمار صاحبان نے انجام دئیے اور مجلس عزاء سے حجۃالاسلام مولانا نقی مہدی زیدی نے خطاب کیا۔

دنیا و آخرت کی سعادت کے لیے قرآن و اہل بیت سے تمسک ناگزیر ہے، مولانا نقی مہدی

انہوں نے مجلسِ عزاء سے خطاب کرتے ہوئے رسول اکرم صلیٰ اللّہ علیہ وآلہ وسلّم کی مشہور حدیث ثقلین کا ذکر کیا اور کہا کہ ہر دنیا سے جانے والا کچھ نہ کچھ چھوڑ کر ضرور جاتا ہے، رسول خدا صلیٰ اللّہ علیہ وآلہ وسلّم بھی اس دنیا سے جاتے ہوئے امت کو گمراہی سے بچانے کے لئے دو چیزیں چھوڑ کرگئے ہیں؛ ایک قرآن دوسرے اہل بیت، اس دنیا میں گمراہی سے بچنے کے لئے قرآن کریم و اہل بیت علیہم السلام سے تمسک ضروری ہے، اہل بیت سے تمسک ان کی تعلیمات پر عمل کرنا ضروری ہے، غیبت کے اس دور میں اپنے زمانے کے امام (ع) کی معرفت حاصل کریں ان سے لو لگائیں، امام وقت سے اپنے رابطہ کو مضبوط کریں۔

خطیب مجلس مولانا نقی مہدی زیدی نے مزید کہا کہ ایک دن نجفِ اشرف میں آیت الله مجتہدی تہرانی نے نماز پڑھی تو پیچهے سے رونے کی آواز سنائی دینے لگی، مڑ کر دیکھا تو آیت الله مدنی اتنی شدت سے رُو رہے تھے کہ ان کے شانے ہل رہے تھے، آپ، آیت الله مدنی کے پاس گئے اور پوچھا: اتنی شدت سے رونے کی وجہ کیا ہے؟ آیت الله مدنی نے فرمایا: نماز پڑھنے کے بعد، چند لمحات کیلئے میں نے حضرت امام مهدی عج کو دیکھا امام نے مجھ سے کہا: دیکھو تو مدنی! میرے شیعہ نماز کے بعد ظہور کیلئے دعا کئے بغیر، فوراً اٹھ کر جا رهے ہیں، گویا کہ ان کا امامِ زمان، پردہِ غیبت میں نہیں ہے۔

مولانا نقی مہدی زیدی نے کریمۂ اہل بیت حضرت سیدہ فاطمہ معصومہ (س) کی شان و منزلت بیان کرتے ہوئے کہا کہ امام جعفرصادق علیہ السلام نے فرمایا "ان للّه حرماً و هو مكة ألا انَّ لرسول اللّه حرماً و هو المدينة ألا وان لاميرالمؤمنين عليه السلام حرماً و هو الكوفة الا و انَّ قم الكوفة الصغيرة ألا ان للجنة ثمانية ابواب ثلاثة منها الى قم تقبض فيها امراة من ولدى اسمها فاطمة بنت موسى عليهاالسلام و تدخل بشفاعتها شيعتى الجنة باجمعهم"، جان لو کہ اللہ کا ایک حرم ہے جو مکہ میں ہے؛ جان لو کہ رسول اللہ صلیٰ اللّہ علیہ و آلہ وسلّم کا ایک حرم ہے جو مدینہ میں ہے؛ جان لو کہ امیرالمؤمنین (علیہ السلام) کا ایک حرم ہے جو کوفہ میں ہے اور جان لو کہ قم چھوٹا کوفہ ہے اور جنت کے آٹھ دروازوں میں سے تین دروازے قم کی جانب کھلتے ہیں، میری اولاد میں سے ایک خاتون قم میں دنیا سے رخصت ہوگی جس کا نام فاطمہ بنت موسیٰ (الکاظم علیہ السلام) ہے اور ان کی شفاعت سے ہمارے تمام شیعہ (پیروکار) جنت میں داخل ہونگے، سعد کہتے ہیں میں نے امام رضا علیہ السلام سے حضرت فاطمہ موسیٰ بن جعفر علیھما السلام کے بارے میں سوال کیا تو آپ (ع) نے فرمایا:"من زارها فله الجنة"، جس نے ان کی زيارت کی اس کے لئے جنت ہے، امام محمد تقی علیہ السلام نے فرمایا "من زار قبر عمتى بقم فله الجنة"،جس نے قم میں میری پھوپھی کی زیارت کی اس کی جزا جنت ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha