جمعہ 23 مئی 2025 - 13:17
بچوں کی پیدائش سے پہلے ہی ان کی تربیت کا اہتمام ضروری ہے، مولانا نقی مہدی زیدی

حوزہ/امام جمعہ تاراگڑھ اجمیر ہندوستان نے نمازِ جمعہ کے خطبوں میں کہا کہ بچوں کی پیدائش سے پہلے ہی ان کی تربیت کا اہتمام ضروری ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃالاسلام مولانا سید نقی مہدی زیدی نے تاراگڑھ اجمیر ہندوستان میں نمازِ جمعہ کے خطبوں میں نمازیوں کو تقوائے الٰہی کی نصیحت کے بعد امام حسن عسکری علیہ السلام کے وصیت نامے کی شرح و تفسیر کرتے ہوئے تربیت اولاد کے حوالے سے کہا کہ نہج البلاغہ خط نمبر31 ؍میں امام علی علیہ السلام اپنے بیٹے امام حسن علیہ السلام کو لکھتے ہیں "میرے بیٹے میں نے تمہاری تربیت کا آغاز کیا اس سے پہلے کہ دیر ہوجائے تمہاری تربیت اس لئے کی کہ میں نے تمہیں اپنا حصہ پایا تم میرا پورا وجود ہو"۔ جو ہمارے اندر خصوصیات ہوتی ہیں وہ ہمارے بچوں میں منتقل ہو جاتی ہیں، کردار ہماری سوچ سب بچوں میں منتقل ہوتی ہے، اولاد کی تربیت سے پہلے ہمیں اپنی تربیت کرنی چاہیے، ولادت سے پہلے تربیت لازمی ہے۔ امام صادق علیہ السلام سے کسی نے پوچھا کہ اپنے بچے کی تربیت کب سے کریں؟ امامؑ نے فرمایا :"ابھی سے تم اپنی تربیت شروع کر دو، تاکہ بچوں کی تربیت صحیح سے کر سکو"۔

خطیب جمعہ تاراگڑھ نے تربیت کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ: اسلامی علوم اور دینی کتابوں میں تربيت کی مختلف تعریفیں کی گئی ہیں :

1۔ قصد اورارادہ کے ساتھ کسی دوسرے افراد کی رشد کے بارے میں ہدایت کرنے کو تربیت کہا جاتا ہے۔

2۔ تعليم و تربيت سے مراد وہ فعاليت اور كوشش ہے کہ جس میں بعض افراد دوسرے افراد کی راہنمائی اور مدد کرتے ہیں تاکہ وہ بھی مختلف ابعاد میں پیشرفت کرسکے۔

3۔ تربيت، سعادت مطلوب تک پہنچنے کے لئے انسان کی اندرونی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے کا نام ہے تاکہ دوسرے لوگ اپنی استعداد کو ظاہر کرے اور راہ سعادت کا انتخاب کرے۔

4۔ ہر انسان کی اندرونی استعداد کو بروئے کارلانے کے لئے زمینہ فراہم کرنا اور اس کے بالقوہ استعداد کو بالفعل میں تبدیل کرنے کے لئے مقدمہ اور زمینہ فراہم کرنے کا نام تربیت ہے۔

۴۔شہید مطہری لکھتے ہیں: تربیت انسان کی حقیقی صلاحیتوں کو نکھارنے کا نام ہے۔ ایسی صلاحیتیں جو بالقوہ جانداروں ( انسان، حیوان، پودوں) میں موجود ہوں انہیں بالفعل پروان چڑھانے کو تربیت کہتے ہیں۔ اس بناء پر تربیت صرف جانداروں سے مختص ہے۔

مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ: اولاد کی تربیت ایک عظیم ذمہ داری ہے، جو والدین سے علم، حکمت، صبر اور مستقل مزاجی کا تقاضا کرتی ہے۔ اولاد کی بہترین تربیت کے لیے 20 بنیادی اصول ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک ایک اصول کو عمل کی نیت سے ملاحظہ کریں:

1. نیک نیت: تربیت کا آغاز خالص نیت سے کریں کہ آپ اللہ کی رضا کے لیے اولاد کو نیک انسان بنانا چاہتے ہیں۔

2. دعاؤں کا اہتمام: اپنی اولاد کے لیے ہمیشہ دعا کریں، جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعائیں۔

3. عملی نمونہ بنیں: بچے والدین کی باتوں سے زیادہ عمل کو دیکھ کر سیکھتے ہیں۔

4. محبت و شفقت سے پیش آئیں: سختی کے بجائے شفقت سے دل جیتیں۔

5. اخلاق سکھائیں: سچائی، امانت، حسنِ سلوک جیسے اعلیٰ اخلاق سکھائیں۔

6. نماز اور دینی شعور: بچپن سے نماز، قرآن اور دین کی بنیاد مضبوط کریں۔

7. اچھی صحبت دلائیں: نیک اور بااخلاق بچوں کے ساتھ دوستی کروائیں۔

8. برائیوں سے بچاؤ: ٹی وی، موبائل، اور غلط ویب سائٹس جیسے فتنے سے بچائیں۔

9. تعلیم پر توجہ: دنیاوی اور دینی دونوں علوم میں توازن رکھیں۔

10. سوالات کا جواب محبت سے دیں: بچوں کے سوالات کو جھڑکنے کے بجائے، سمجھداری سے جواب دیں۔

11. ذمہ داری سکھائیں: چھوٹے چھوٹے کاموں کی ذمہ داری دے کر تربیت کریں۔

12. حوصلہ افزائی کریں: بچوں کے اچھے کاموں پر تعریف کریں۔

13. تنقید میں نرمی اختیار کریں: سخت لہجے کے بجائے اصلاحی انداز اپنائیں۔

14. مقصدِ زندگی بتائیں: بچوں کو بتائیں کہ انسان کا مقصد صرف دنیا نہیں، آخرت کی تیاری بھی ہے۔

15. وقت دیں: بچوں کے ساتھ بیٹھنا، باتیں کرنا، کھیلنا تربیت کا حصہ ہے۔

16. معاملات میں مشورہ دیں: بچوں کی عمر کے مطابق مشورہ اور رہنمائی کریں۔

17. عدل و انصاف: سب بچوں کے ساتھ برابری کریں تاکہ دل میں کینہ نہ آئے۔

18. صبر سے کام لیں: تبدیلی فوراً نہیں آتی، وقت دیں۔

19. ماحول سازگار بنائیں: گھر کا ماحول دینی، محبت بھرا اور محفوظ ہونا چاہیے۔

20. اللہ پر بھروسہ: ہر کوشش کے ساتھ اللہ پر توکل رکھیں، ہدایت اسی کے ہاتھ میں ہے۔

امام جمعہ تاراگڑھ نےکہا کہ: انشاءاللہ کل 25 ذی القعدہ دحوُ الأرض کی تاریخ یعنی زمین کا پانی سے باہر آنے کا دن ہے، دحوالارض ایک قرآنی اور حدیثی اصطلاح ہے۔ "دحو‌" کا مصدر پھیلانے، گسترش دینے اور کسی چیز کو اس کی جگہ سے ہٹا دینے کے معنی میں آتا ہے۔ اس طرح "دحوالارض‌" کے معنی زمین کے پھیلانے اور اسے گسترش دینے کے ہیں، یہاں "دحوالارض" سے مراد زمین کی خشکی کا پانی کے اندر سے باہر آنا ہے۔ اسلامی منابع کے مطابق زمین ابتداء میں پانی کے اندر تھی اس کے بعد اس کی خشکی پانی سے باہر نکل آیا ہے۔ مکہ کی پرانی تاریخ کے مطابق زمین کا پہلا حصہ جو پانی سے باہر آیا وہ مکہ اور خانہ کعبہ کی جگہ تھی، بعض احادیث کے مطابق اس دن حضرت نوح کی کشتی کا کوہ جودی پر لنگر ڈالنا، حضرت ابراہیم اور حضرت عیسی کی ولادت اور حضرت آدم پر پہلی بار خدا کی رحمت کے نزول جیسے واقعات رونما ہوئے ہیں۔

حضرت امام علی رضا علیہ السلام فرماتے ہیں: یہ رات بہت ہی احترام والی رات ہے اور اس رات میں اللہ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں۔ پوری رات عبادت کرنے کا بہت زیادہ ثواب ہے۔ یہ رات جناب ابراہیم علیہ السلام اور جناب عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کی رات ہے۔ اسی رات اللہ نے خانہ کعبہ کے نیچے سے زمین کو پھیلایا تھا۔ اس دن جو کوئی روزہ رکھے اسے 60 مہینے کے روزوں کا ثواب ملے گا (بعض روایات میں 70 سال کے روزوں کا ثواب بیان کیا گیا ہے اور 70 سال کے کفارے کا ثواب بھی ذکر کیا گیا ہے)۔ جو کوئی اس رات عبادت کرے گا اور دن میں روزہ رکھے گا تو اسے 100 سال کی عبادت کا ثواب ملے گا اور جو کچھ زمین اور آسمان میں ہے وہ ان کے لیے استغفار کریں گے۔ بعض روایات میں ہے کہ امام زمانہ عج کا ظہور اسی دن متوقع ہے۔

اس دن غسل کرنا مستحب ہے۔ سورج نکلنے کے بعد ظہر سے پہلے دو رکعت نماز پڑھے۔ دونوں رکعتوں میں الحمد کے بعد پانچ مرتبہ سورہ والشمس پڑھے اور نماز کے بعد یہ (دعا) پڑھے۔

لاَ حَوْلَ وَ لاَ قُوَّهَ إلاَّ بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ ۔

اس کے بعد اس دعا کو پڑھے۔

يَا مُقِيلَ الْعَثَرَاتِ أَقِلْنِي عَثْرَتِي يَا مُجِيبَ الدَّعَوَاتِ أَجِبْ دَعْوَتِي يَا سَامِعَ الْأَصْوَاتِ اسْمَعْ صَوْتِي وَارْحَمْنِي وَ تَجَاوَزْ عَنْ سَيِّئَاتِي وَ مَا عِنْدِي يَا ذَاالْجَلالِ وَالْإِكْرَامِ. پھر امام رضا علیہ السلام کی زیارت پڑھے۔ امام رضا علیہ السلام کی زیارت کے بعد یہ دعا پڑھے۔ "اللَّهُمَّ دَاحِيَ الْكَعْبَةِ وَ فَالِقَ الْحَبَّةِ۔۔۔۔" پڑھے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha