حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ تاراگڑھ مولانا نقی مھدی زیدی نے دعائے معرفتِ امام زمانہ عج کے حوالے سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ: دعائے معرفت امام زمانہ عجل اللہ فرجہ شیخ کلینی علیہ الرحمہ اور دیگر بزرگ علماء نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ آپ (ع) نے یہ دعا اپنے عظیم صحابی جناب زرارہ کو تعلیم فرماتے
ہوئے کہا کہ "اے زرارہ اس نوجوان (قائم ع) کے لئے قیامت سے پہلے ایک غیبت ہے۔ میں نے کہا کیوں؟ آپ نے فرمایا: اپنی جان کے خوف سے، پھر فرمایا: اے زرارہ! وہ وہی ہے جس کا انتظار کیا جاتا ہے اور وہ وہی ہے جس کی پیدائش میں شک و تردید کی جاتی ہے، بعض کہتے ہیں کہ ان کے والد بغیر جانشین کے انتقال کر گئے، بعض کہتے ہیں کہ وہ ابھی تک اپنی ماں کے شکم میں ہیں، اور بعض کہتے ہیں کہ وہ اپنے والد کی وفات سے دو سال پہلے پیدا ہوئے ہیں، اور وہ وہی ہے جس کا انتظار کیا جاتا ہے، سوائے اس کے کہ خدا شیعہ کو آزمانا چاہتا ہے۔ یہ تب ہوتا ہے جب منفی سوچ رکھنے والے شک کرتے ہیں۔ زرارہ کہتے ہیں: میں نے امام (ع) سے کہا: میری جان آپ پر قربان! اگر میں اس وقت تک رہوں تو میں کیا کروں؟ فرمایا: اے زرارہ! جب اس وقت کو پا سکو تو یہ دعا پڑھ لیا کرو: "اللَّہُمَّ عَرِّفْنِی نَفْسَکَ فَإِنَّکَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِی نَفْسَکَ لَمْ أَعْرِفْ نَبِيَّکَ اللَّہُمَّ عَرِّفْنِی رَسُولَکَ فَإِنَّکَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِی رَسُولَکَ لَمْ أَعْرِفْ حُجَّتَکَ اللَّہُمَّ عَرِّفْنِی حُجَّتَکَ فَإِنَّکَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِی حُجَّتَکَ ضَلَلْتُ عَنْ دِینِی، بارالٰہا؛ تو مجھے اپنی معرفت و شناخت عطا کر اس لئے کہ اگر تو نے مجھے اپنی معرفت نہیں عطا کی تو مجھے تیرے نبی کی معرفت حاصل نہ ہوگی، خدایا ! تو مجھے اپنے رسول کی معرفت عطا کر اس لئے کہ اگر تونے مجھے اپنے رسول کی معرفت نہیں عطا کی تو مجھے تیرے حجت کی معرفت حاصل نہ ہوگی۔ میرے اللّٰہ! تومجھے اپنی حجت کی معرفت عطا کر کیونکہ اگر تو نے مجھے اپنی حجت کی معرفت نہیں عطا کی تو میں اپنے دین ہی سے گمراہ ہوجاؤں گا۔
مولانا نقی مھدی زیدی نے مزید کہا کہ: اس دعائے اللَّہُمَ عَرِّفْنِی نَفْسَک یا دعائے معرفت کو غیبت کے زمانے کی مشکلات اور شکوک و شبہات میں دین اور ایمان کی حفاظت کے لیے پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے۔ شیعہ علماء نے نماز کے بعد اس دعا کو پڑھنے پر خاص زور دیا ہے۔
آیت اللّہ العظمیٰ محمد تقی بہجت اور آیت اللّہ مرزا جواد ملکی تبریزی نے بھی نماز کے بعد اس دعا کو پڑھنے کی تاکید کی ہے۔
آیت اللّہ العظمیٰ جوادی آملی نے اس دعا کو ایک علمی اور تحقیقی دعا قرار دیا ہے جو خواندگی و علم اور اجر دونوں کا باعث بنتا ہے۔
سید بن طاووس (رہ) نے جمعہ کے دن عصر کے لئے چند دعائیں ذکر کرنے کے بعد کہا ہے کہ اگر تم کسی عذر کی وجہ سے وہ دعائیں نہیں پڑھ سکے تو اس بات کا خیال رکھو کہ دعائے "اللہم عرفنی نفسک" پڑھنا نہ چھوڑو۔
امام جمعہ تاراگڑھ نے کہا کہ: اس دعا کے مضمون کے مطابق رسول اللّٰہ کی شناخت، اللّہ کی معرفت پر مبتنی ہے اور ائمہ علیہم السلام کی پہچان اور معرفت رسول اللّہ کی معرفت پر مبتنی ہے اور صحیح دین کی معرفت صرف اور صرف امام (ع) کی معرفت سے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے مزید نے کہا کہ: یہ دعا شیعہ منابع میں سے کلینی (رہ) کی کتاب الکافی، نعمانی (رہ) کی الغیبۃ، شیخ صدوق (رہ) کی کمال الدین و تمام النعمۃ اور شیخ طوسی (رہ) کی کتاب الغیبۃ میں معتبر سند کے ساتھ ذکر ہوئی ہے۔









آپ کا تبصرہ