حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مولانا سید نقی مھدی زیدی نے کہا کہ: مھدویت اصلی ترین معارف الہی ہے، اگر مہدویت نہ ہو تو اس کا مطلب یہ ہے کہ تمام انبیاء کی زحمتوں کا، دعوتوں کا اور بعثت کا کوئی فائدہ ہی نہیں یہ سب بے اثر ہیں۔ اسی بناء پر مھدویت ایک اہم ترین موضوعات میں سے ہے اور اور الہی معارف میں ایک اصلی ترین معارف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیساکہ سورہ نور کی آیت میں ارشاد ہے: وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّن بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًا ۚ يَعْبُدُونَنِي لَا يُشْرِكُونَ بِي شَيْئًا ۚ وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ، تم میں سے جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور نیک اعمال بجا لائے ہیں اللہ نے ان سے وعدہ کر رکھا ہے کہ انہیں زمین میں اس طرح جانشین ضرور بنائے گا جس طرح ان سے پہلے والوں کو جانشین بنایا اور جس دین کو اللہ نے ان کے لیے پسندیدہ بنایا ہے اسے پائدار ضرور بنائے گا اور انہیں خوف کے بعد امن ضرور فراہم کرے گا، وہ میری بندگی کریں اور میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہرائیں اور اس کے بعد بھی جو لوگ کفر اختیار کریں گے پس وہی فاسق ہیں۔
چونکہ اس استخلاف میں دین کا اقتدار اور دینی تعلیمات کا نفاذ ہو گا تو ظلم و جور کی جگہ زمین عدل و انصاف سے پرُ ہو گی۔ ایسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے بعد کب ہو گا؟ خود رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں ایساظہور مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف کے بعد تاقیام قیامت کے لیے ہو گا۔
صحیح بخاری و صحیح مسلم میں جابر بن سمرۃ راوی ہیں کہ میں اپنے والد کے ہمراہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو فرماتے سنا: "ان ھذا الامر لا ینقضی حتی یمضی فیہم اثنا عشر خلیفۃ۔"یہ دنیا اس وقت تک ختم نہ ہو گی جب تک بارہ خلیفہ نہ گزریں۔ جابر کہتے ہیں: پھر رسول اللہؐ نے کچھ فرمایا میں نہیں سن سکا۔ میں نے اپنے والد سے پوچھا: کیا فرمایا؟ کہا: فرمایا: "کلھم من قریش۔" یہ سب قریش سے ہوں گے۔ صحیح ابی داود میں وہ وجہ بھی مذکور ہے کہ رسولؐ کی آواز کیوں سنائی نہیں دی۔ جابر کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: "لا یزال ھذا الدین عزیزاً الی اثنا عشر خلیفۃ۔" یہ دین اس وقت تک غالب رہے گا جب تک بارہ خلیفہ آئیں گے، راوی کہتا ہے:"فکبر الناس وضجوا" لوگوں نے تکبیر کہی اور شور مچایا، پھر حضورؐ نے کچھ فرمایا جو میں نہیں سن سکا۔ میں نے اپنے والد سے پوچھا کہ کیا فرمایا؟ کہا: "کلھم من قریشیہ سب قریش سے ہوں گے۔"
مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ: سورہ نور کی اس آیت میں حضرت امام مھدی عج اللہ فرجہ الشریف کی حکومت کے چار مقاصد بیان کئے گئے ہیں۔
1۔ عالمی حکومت کا قیام:
امام کی حکومت عالمی حکومت ہوگی یعنی دنیا کے پانچوں بر اعظم پر قائم ہوگی ساری دنیا ایک حکومت میں تبدیل ہو جائے گی سرحدیں ختم ہو جائیں گی مختلف حکومتوں کا خاتمہ ہو جائے گا جنگ ختم ہو جائے گی سارے کے سارے انسان ایک ملت ہو جائیں گے ساری دنیا پر ایک حکومت اور ایک حاکم کی حکمرانی ہوگی اور بس۔
2۔ غدیری اسلام کی حکومت:
اس حکومت کا قانون اور اس کی تہذیب اسلامی ہوگی اور وہ بھی وہ اسلام جس سے خدا راضی و خوشنود ہے اور صرف غدیری اسلام ہے یعنی امامت اور شیعی اسلام، اس وقت اسلام کو تمام ادیان پر غلبہ حاصل ہوگا ساری دنیا پر اسلام کی حکمرانی ہوگی، قرآن کریم نے اس حقیقت کو اس طرح بیان فرمایا ہے "هُوَ الَّذِیْۤ اَرْسَلَ رَسُوْلَهٗ بِالْهُدٰى وَ دِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْهِرَهٗ عَلَى الدِّیْنِ كُلِّهٖ وَ لَوْ كَرِهَ الْمُشْرِكُوْنَ"، وہ خدا وہ ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اس دین کو تمام ادیان پر غلبہ عطا کرے گرچہ مشرکوں کو ناپسندی کیوں نہ ہو۔حضرت امام مھدی علیہ السلام اہل بیت علیہم السلام کے دشمنوں اور منافقین کو ختم کر دیں گے، جو بدعتیں اسلام میں رائج کردی گئی ہیں ان کا خاتمہ کریں گے، وہ سنتیں اور احکام جو بھلا دئیے گئے ہیں ان کو قائم کریں گے اور اسلام کو ایک نئی زندگی عطا کریں گے۔ دنیا میں پہلی بار اسلامی حکومت اپنے پورے جہاں و جلال کے ساتھ حکمراں ہوگی۔
3۔عدل و انصاف اور امن کا قیام:
حضرت امام مھدی عج اللہ فرجہ الشریف کی حکومت کا سب سے اہم مقصد عدل و انصاف کا قیام اور ہر طرح کے ظلم جور کا خاتمہ ہے، جب معاشرے میں ظلم جور نہ ہوگا تو امن ہی امن ہوگا، ہر طرف دولت ہی دولت ہوگی، حضرت امام مہدی علیہ السلام کی حکومت کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اپ کو علم الٰہی کے ذریعے لوگوں کے باطنی اختلافات کی خبر ہوگی آپ کو گواہ اور وکیل کی ضرورت نہ ہوگی اسی بنا پر آپ کے فیصلے اور قضاوت جناب داؤد علیہ السلام سے مشابہ ہونگے۔
4۔شرک کا خاتمہ:
صرف خدا کی عبادت کرنا اس کے علاوہ کسی اور کے سامنے سر نہ جھکانا انسان کی تخلیق کا بنیادی مقصد ہے چنانچہ حضرت امام مہدی علیہ السلام کی حکومت کے زمانے میں یہ مقصد پوری طرح حاصل اور عملی ہوگا، کیونکہ امام مھدی علیہ السلام کفار اور مشرکین سے زبردست مقابلہ کریں گے شرک اور کفر کی کوئی بھی صورت ہو اس کو ختم کر دیں گے اس بنا پر اس وقت پوری دنیا میں صرف اور صرف خدا کی عبادت ہوگی۔ قرآن کریم نے اس بات کو یوں بیان فرمایا ہے: "الَّذِينَ إِن مَّكَّنَّاهُمْ فِي الْأَرْضِ أَقَامُوا الصَّلَاةَ وَآتَوُا الزَّكَاةَ وَأَمَرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَنَهَوْا عَنِ الْمُنكَرِ"، یہ وہ لوگ ہیں اگر ہم ان کو زمین میں قدرت و حکومت عطا کریں تو وہ نماز قائم کریں گے زکوٰۃ ادا کریں گے اچھائیوں کا حکم دیں گے اور برائیوں سے روکیں گے۔
آپ کا تبصرہ