حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ممبئی۔ خوجہ شیعہ اثناء عشری جامع مسجد پالا گلی میں نمازِ جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید روح ظفر رضوی نے کہا کہ بہترین نسل کی تربیت بھی ثوابِ جاریہ ہے۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے صدقہ جاریہ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انسان جو بھی نیک عمل انجام دے گا؛ مثلا راستہ بنوایا، پُل تعمیر کیا تو جب تک وہ جگہ باقی رہے گی اس کے نامہ اعمال میں ثواب لکھا جاتا رہے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صرف اپنے نیک کاموں پر ثواب نہیں ملے گا بلکہ اگر کوئی کسی کے نیک کام پر راضی ہے تو اس پر بھی اسے ثواب ملے گا۔ جیسا کہ روایت میں ہے کہ امیر المومنین امام علی علیہ السلام نے کسی جنگ کے موقع پر اپنے لشکر سے فرمایا: صرف تم ہمارے اس نیک عمل میں شریک نہیں ہو بلکہ تمہاری نسلیں بھی جو ہمارے اس عمل سے راضی ہوں گی وہ بھی ہمارے اس عمل میں شریک ہوں گی۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے کہا کہ اگرچہ ہم اس زمانے میں نہیں تھے، لیکن چونکہ مولائے کائنات امام علی علیہ السلام کے عمل سے راضی ہیں تو ہم بھی ثواب میں شریک ہیں۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے فقرے "خدا کی لعنت ہو اس قوم پر جس نے آپ (امام حسین علیہ السلام) کی شہادت اور مظلومیت کو سنا اور اس پر راضی رہی۔" کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح نیک عمل پر راضی ہونے پر انسان ثواب کا مستحق ہوتا ہے اسی طرح برے عمل پر راضی رہنے پر انسان عذاب کا مستحق بنتا ہے۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے کہا کہ بہترین نسل کی تربیت بھی ثواب جاریہ ہے، اگر انسان اپنی اولاد کی دینی تربیت کرے تو جب تک نسلوں میں دینداری باقی رہے گی اس کو ثواب ملتا رہے گا۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے نمازیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس نماز جمعہ میں "قربۃ الی اللہ" ہم سب شریک ہوئے ہیں، ہم جس کی تربیت کے سبب یہاں آئے ہیں، وہ بھی ہمارے اس نیک عمل میں شریک ہیں اور وہ بھی ثواب کے مستحق ہیں۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے امام زین العابدین علیہ السلام کے رسالہ حقوق میں اولاد کے حق "تمہارے اوپر بیٹے کا حق یہ ہے کہ تم یہ جان لو کہ وہ تمہارا ہی ہے دنیا میں تم ہی سے وابستہ ہے اور اس کا خیر و شر بھی تمہاری ہی طرف منسوب ہوتا ہے اور یہ ذمہ داری تمہاری ہے کہ اسے ادب سکھاؤ، اس کے پروردگار کی طرف اس کی رہنمائی کرو اور اس کی اطاعت میں اس کی مدد کرو اگر تم اس ذمہ داری کو پورا کرو گے تو ثواب پاؤ گے اور اگر اس کی انجام دہی میں کوتاہی کروگے تو سزا پاؤ گے۔۔۔۔" کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ مغربی کلچر ہے جس میں اولاد سے اس وقت تک واسطہ رہتا ہے جب تک وہ نہ سمجھ ہو جیسے ہی اولاد سمجھدار ہوئی، واسطہ ختم ہو جاتا ہے، لیکن اسلام کی تعلیم یہ ہے کہ جس طرح کمسنی میں اولاد کی تربیت کی اسی طرح نوجوانی اور جوانی میں بھی اولاد کی تربیت پر توجہ دینی چاہیے کہ وہ دین دار رہیں بے دین نہ ہوں۔
مولانا سید روح ظفر رضوی نے مزید کہا کہ توجہ رہے کہ جیسے جیسے اولاد بڑی ہوتی ہے دین ہماری ذمہ داریوں میں اضافہ کرتا ہے کہ ہم اس کی دینی تربیت کریں کہ ہماری اولاد دیندار رہے بے دین نہ ہو۔









آپ کا تبصرہ