پیر 12 مئی 2025 - 17:12
خدا، پیغمبرؐ اور ائمہؑ کی حقیقی معرفت، صرف خدا کی مدد اور توفیق سے ہی ممکن ہے، مولانا سید نقی مہدی

حوزہ/ مدرسہ جعفریہ تاراگڑھ اجمیر ہندوستان میں امام جمعہ حجت الاسلام مولانا نقی مہدی زیدی کے توسط سے ہفتہ وار درس بعنوانِ ”آشنائی با مہدویت" کا سلسلہ جاری ہے، جس میں مؤمنین سمیت جوانوں کی خاصی تعداد شریک ہوتی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام جمعہ تاراگڑھ اجمیر ہندوستان حجت الاسلام مولانا نقی مہدی زیدی نے دعائے معرفت کے حوالے سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ دعائے اللہم عرفنی نفسک یا دعائے معرفت میں دو اہم چیزیں بیان ہوئی ہیں: خدا، پیغمبرؐ اور ائمہؑ کی حقیقی معرفت صرف خدا کی مدد اور توفیق سے ہی ممکن ہے۔ خدا کی معرفت سے پیغمبر کی حقیقی معرفت، پیغمبر کی معرفت سے ائمہ کی معرفت اور حقیقی دین کی معرفت امام کی معرفت سے ہی ممکن ہے۔ آیت اللّہ العظمیٰ جوادی آملی کا کہنا ہے کہ دعاؤں میں عام طور پر اللّہ سے ایک درخواست ہوتی ہے لیکن یہ دعا دوسری دعاؤں کے برخلاف ایک علمی اور برہانی دعا ہے جس میں ایک کلامی برہان اور دلیل پائی جاتی ہے جو الوہیت، رسالت و امامت اور ہدایت کے درمیان ارتباط کو بیان کرتی ہے۔ وہ برہان کچھ یوں ہے: رسول اکرمؐ، اللّہ کے خلیفہ ہیں اور انسان جب تک اللّہ کو نہ پہچانے اس کے خلیفہ کو بھی نہیں پہچان سکتا ہے اسی طرح معاشرے کا سرپرست (امام معصوم) لوگوں کا منتخب شدہ نہیں ہے بلکہ وہ رسول اکرمؐ کا خلیفہ اور جانشین ہے؛ لہٰذا جب تک پیغمبر کی شناخت نہ ہو اس کے جانشین کی معرفت بھی حاصل نہیں ہوسکتی ہے۔ لہذا پیغمبر اکرمؐ کی بعثت کی شناخت اور معرفت، توحید کی شناخت پر اور غدیر کی شناخت بعثت کی شناخت پر منحصر ہے۔

مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ اس دعا کے مطابق نبوت، امامت اور ولایت کی شناخت کے بغیر دین کی شناخت ممکن نہیں ہے۔ لہذا انسان امام کی معرفت اور ان پر ایمان کے بغیر گمراہ ہوجاتا ہے۔ اس گمراہی سے نجات صرف امام سے تمسک کرنے میں ہے جس کے بارے میں حدیث ثقلین اور دیگر احادیث میں اشارہ ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دعائے معرفت میں دعا کرنے والا، خدا، پیغمبر اور حجت سے غافل نہیں ہے؛ لہٰذا خدا سے معرفت کی درخواست کا مطلب یا اس کی حفاظت اور برقرار رکھنے کی درخواست ہے یا معرفت کے اعلیٰ درجات کی درخواست، یا خدا، پیغمبر اور حجت کی شناخت میں خصوصی لطف و احسان کی درخواست ہے۔

آیت اللہ صافی گلپایگانی کا کہنا ہے کہ اس دعا میں نبی اور رسول سے مراد رسول اکرمؐ اور حجت سے مراد امام زمان(عج) ہیں؛ کیونکہ یہ دعا عصرِ غیبت سے مربوط ہے۔ لہذا دعا کرنے والا اللہ سے، یا زیادہ معرفت اور غیبی امداد کی درخواست کرتا ہے یا ولایتِ امام مہدی پر ثابت قدم اور باقی رہنے کو طلب کرتا ہے؛ کیونکہ عصرِ غیبت میں فکری طور پر ڈگمگانے اور عقیدے کے اعتبار سے انحراف کا خوف اور خطرہ بہت زیادہ رہتا ہے۔

مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ دعائے معرفت کی شرح کے علاوہ خود مستقل کتابیں بھی اس دعا کے حوالے سے لکھی گئی ہیں جن میں سے بعض یہ ہیں: "معرفت حجت خدا؛ شرح دعای اللہم عرفنی نفسک" تألیف لطف اللہ صافی گلپایگانی، اس کتاب میں سندی تحقیق کے بعد دعا کے الفاظ اور اس کی تفسیر کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ یہ کتاب جمکران پبلشرز اور دفتر تنظیم و نشر آثار آیت اللہ صافی سے منتشر ہوئی ہے۔

اس کے علاوہ "فرہنگ انتظار؛ شرح دعائے مشہور غیبت حضرت مہدی(عج)"، بقلم سید عبد اللہ فاطمی نیا۔ اس کتاب میں مؤلف نے ابتدائی مباحث دعا کے مفہوم اور فوائد کے بارے میں لکھنے کے بعد دعا کی سند کی تحقیق کے بعد آیات اور احادیث کی روشنی میں اس کی تشریح کی ہے۔ یہ کتاب اس تفصیلی دعا کی تفسیر ہے جس دعا کے ابتدا میں دعائے اللہم عرفنی نفسک ذکر ہوا ہے جس کو شیخ عباس قمی نے مفاتیح الجنان میں سید ابن طاؤوس(رہ) سے نقل کیا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha