حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین ناصر رفیعی نے حرم کریمہ اہل بیت (س) کے ایک پروگرام میں سورہ آل عمران کی تفسیر بیان کرتے ہوئے حضرت مریم (س) سے متعلق آیات کی وضاحت کی۔
انہوں نے حضرت مریم (س) کی زندگی کے واقعے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: حضرت مریم (س) کے والد حضرت عمران اور والدہ حضرت حنّہ نے منت مانی تھی کہ وہ اپنے بچے کو عبادت گاہ اور خدا کے کاموں کی خدمت کے لیے وقف کریں گے۔ یہ واقعہ مسلم خاندانوں کے لیے ایک بڑا سبق ہے کہ انہیں شروع سے ہی اپنے بچوں کی روحانی ترقی کی فکر ہونی چاہیے۔
حوزہ علمیہ قم کے اس استاد نے ان آیات سے چند تربیتی نکات بیان کرتے ہوئے کہا: پہلا سبق یہ ہے کہ ماؤں کا دوران حمل بچوں کی روحانی تربیت پر توجہ دینا ضروری ہے جیسا کہ حضرت حنہ نے پیدائش سے پہلے ہی اپنے بچے کو خدا کی خدمت کے لیے وقف کر دیا تھا۔ دوسرا نکتہ عمل کی قبولیت کی اہمیت ہے؛ اگر نیک عمل اخلاص اور حلال روزی کے ساتھ نہ ہو تو خدا کی طرف سے قبول نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا: تیسرا نکتہ، بچے کی تربیت میں ماں کا بے مثل کردار ہے اور چوتھا، بچوں کے لیے اچھے نام کا انتخاب کرنا۔ حضرت مریم (س) کی ماں نے ایسا نام منتخب کیا جس کے معنی اور پہچان عبادتی تھی۔ پانچواں نکتہ، بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے قابل اور شائستہ اساتذہ کا انتخاب ضروری ہے جیسا کہ حضرت مریم (س) کی کفالت حضرت زکریا (ع) کے سپرد تھی۔
حجت الاسلام والمسلمین رفیعی نے نئی نسل کی تربیت میں تعلیم و تربیت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: اساتذہ کو مذہبی فکر اور دینی احساس کے ساتھ نئی نسل کی تربیت کرنی چاہیے اور معاشرے کو بھی ان کے مقام کی حفاظت کرنی چاہیے۔
حرم کریمہ اہل بیت (س) کے خطیب نے کہا: حلال روزی اور قرآنی تربیت نیک اور صالح نسل کی نشوونما کی بنیاد ہے۔ ہر ناحق اور بے خمس کا لقمہ آنے والی نسل پر اثر ڈالتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ خیال رکھیں کہ مشتبہ مال گھر میں داخل نہ ہو کیونکہ ان لقموں کا بچوں کی روح اور اخلاق پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔









آپ کا تبصرہ