منگل 3 جون 2025 - 22:37
امام خمینیؒ نے اخلاص اور شجاعت سے دنیا کا منظرنامہ بدل دیا، مقررین

حوزہ/ اندھیری (ممبئی) کے زیب پیلس میں امام خمینیؒ کی 36ویں برسی کے موقع پر "یادِ امام راحلؒ" کے عنوان سے منعقدہ پروگرام میں مقررین نے امام کی اخلاص اور شجاعت کو خراج عقیدت پیش کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،اندھیری (ممبئی)/ زیب پیلس، اندھیری (ممبئی) میں امام خمینیؒ کی برسی کی مناسبت سے "یادِ امام راحلؒ" کے عنوان سے ایک پُر وقار پروگرام منعقد ہوا۔

پروگرام کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا، جس کی سعادت مولانا علی حمزہ صاحب نے حاصل کی۔ نظامت کے فرائض بھی مولانا علی حمزہ صاحب نے ہی انجام دیے۔ اس موقع پر مولانا حسین مہدی حسینی اور مولانا فیاض باقر حسینی نے خطاب فرمایا، جبکہ مولانا حسن حمزہ صاحب نے منظوم خراجِ عقیدت پیش کیا۔ اس کے علاوہ اسلامک لرننگ موومنٹ کے بچوں نے ترانہ اور ایک خوبصورت پلے پیش کیا، جسے حاضرین نے بے حد پسند کیا۔

اس موقع پر مولانا حسین مہدی حسینی نے امام خمینیؒ کی سیرت پر روشنی ڈالتے ہوئے نجف اشرف کے ایک واقعے کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ امام خمینیؒ نے نجف میں دس سال تک مجلس عزا نہیں پڑھی، جس کی وجہ انہوں نے یہ بیان کی کہ ایک بار جب انہوں نے مجلس پڑھی تو لوگوں نے ان کی بہت زیادہ تعریف کی تھی، جو ان کے اخلاص کے منافی محسوس ہوئی۔ امام نے فرمایا کہ ہمیں اپنی تعریف نہیں پسند، اسی لیے اس کے بعد دس سال تک مجلس نہیں پڑھی۔

مولانا حسین مہدی حسینی نے مزید فرمایا کہ امام خمینیؒ کے اخلاص اور شجاعت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ عراق کے انٹیلیجنس چیف نے آپ کو ڈرانے کی کوشش کی اور کہا کہ "ایران میں جب رضا شاہ کی حکومت تھی تو اسنے کہا کہ "ایران کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں"، تو امام نے کسی مصلحت کے بغیر اپنا موقف دوٹوک انداز میں پیش کیا۔ اسی طرح، جب امریکی صدر کا نمائندہ امام خمینیؒ سے ملنے آیا، تو پہلے امام مصلحتا خاموش رہے، لیکن جب وہ ہوائی جہاز پر بیٹھ گیا تو امام نے فرمایا: "ہم اس سے نہیں ملیں گے"، اور وہ بغیر ملاقات کے واپس لوٹ گیا۔ یہ واقعات امام خمینیؒ کی اخلاص اور شجاعت کی روشن دلیل ہیں۔

مولانا فیاض باقر حسینی نے اپنے خطاب میں کہا کہ امام خمینیؒ کی شخصیت کا سب سے نمایاں پہلو یہ تھا کہ آپ ہر کام کو اللہ کی طرف منسوب کرتے تھے۔ انہوں نے "توحید افعالی" کے اعتبار سے ہمیشہ اللہ کی حاکمیت کو پیشِ نظر رکھا۔ مولانا نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ جب خرم شہر آزاد ہوا تو امام خمینیؒ نے فرمایا: "یہ خرم شہر کو اللہ نے آزاد کرایا ہے۔"

حالانکہ یہ ایک بہت بڑا کارنامہ تھا اور عموماً ایسے مواقع پر لوگ اپنی فتح کا سہرا اپنے سر پر باندھ لیتے ہیں، مگر امام خمینیؒ نے ہمیشہ اسے اللہ کی مدد قرار دیا۔ مولانا نے کہا کہ یہی وہ خصوصیت ہے جس نے امام خمینیؒ کو محض تاریخ کی ایک شخصیت نہیں، بلکہ اپنے زمانے کا ایک زندہ کردار بنا دیا۔ امام خمینیؒ نے اخلاص، توکل اور حکمتِ عملی کے ذریعے دنیا کے منظرنامے کو بدل کر رکھ دیا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha