۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
علی رضا کاظمی درس

حوزہ / آٹھویں امام علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ابو حمزہ ثمالی اپنے زمانے میں ایسے تھے جیسے لقمان حکیم تھے کیونکہ کہا جاتا ہے کہ کربلا کے بعد سب نے امام زین العابدین علیہ السلام کو چھوڑ دیا تھا لیکن ایک ابو حمزہ ثمالی تھے جو امام کے ساتھ رہے اور امام کے راز دار تھے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ریوائیول احیاء درس علماء کا آن لائن درس اور عوام کے لائیو سوال و جواب میں بروز جمعرات مدرس جناب مولانا علی رضا کاظمی شریک ہوئے۔ ان کا موضوع "شرح دعای ابو حمزہ ثمالی" تھا۔

شرح دعای ابو حمزہ ثمالی پر بات کرتے ہوئے مولانا نے کہا: جناب ابو حمزہ ثمالی کون تھے؟ حدیث میں امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں "ابو حمزہ ثمالی کا وہ مقام ہے جو مقام سلیمان فارسی کا رسول اللہ ص اور امام علی علیہ السلام کے زمانے میں تھا"۔

آٹھویں امام علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ابو حمزہ ثمالی اپنے زمانے میں ایسے تھے جیسے لقمان حکیم تھے کیونکہ کہا جاتا ہے کہ کربلا کے بعد سب نے امام زین العابدین علیہ السلام کو چھوڑ دیا تھا لیکن ایک ابو حمزہ ثمالی تھے جو امام کے ساتھ رہے اور امام کے راز دار تھے۔

انہوں نے کہا: ابو حمزہ ثمالی کی یہ دعا مفاتیح الجنان میں مل جائے گی۔ ویب سائٹ پر بھی آسانی سے مل جائے گی۔ اس دعا کے بارے میں شیخ بہائی فرماتے ہیں کہ "اگر کوئی اس دعا کو ایک دن شروع سے آخر تک پڑھے گا تو ایک ہفتے کے لئے وہ عشق خدا میں مدہوش رہے گا، عشق خدا میں مسرور رہے گا"۔ صرف ایک مرتبہ ترجمہ کے ساتھ پڑھ لیں انتہائی بے مثال دعا ہے چھوٹے چھوٹے حصوں میں پڑھ لیں۔

مولانا صاحب نے دعا کے جملے پڑھتے ہوئے فرمایا کہ امام سکھاتے ہیں کہ خدا سے کیسے دعا کرنی ہے۔ "اے خدا مجھے اپنی سزا سے با ادب نہ بنانا یعنی اپنی مار سے مجھے باادب نہ کرنا بلکہ مجھے اپنے پیار سے ادب سکھانا، مجھے manners سکھانا مگرسختی سے نہیں، شدت سے نہیں بلکہ پیار سے۔ مجھے ادب سکھانا بالکل ایسے جیسے ٹیچر نے شاگرد کو پیار سے سمجھانے کی کوشش کی مگر وہ پیار سے نہیں سمجھتا. پھر ٹیچر سختی استعمال کرتا ہے۔

مولانا علی رضا کاظمی نے کہا: جب کوئی ناشکری کرے تو اللہ نعمت چھین لیتا ہے۔ اے خدا تو جانتا ہے کہ میں معمولی سی چیزوں کے سامنے بے بس ہو جاتا ہے۔ مکھی اللہ نے بنائی ہے تا کہ مغرور کا غرور توڑ سکے۔ ہر عمل محفوظ ہو رہا ہے۔ امام علی علیہ السلام نے فرمایا کہ "میں حیران ہوں آدم کی اولاد پر، (اس کی پوری زندگی ) دو نجاستوں کے درمیان ہے تو پھر غرور کس بات کا ہے!؟"

انہوں نے زس ضمن میں انسان کے اعمال کا ذکر کرتے ہوئے کہا: روزے کی حالت میں پیٹ خالی ہے لیکن زبان پر غیبت ہے۔ حالانکہ جانتے ہیں کہ "غیبت اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے برابر ہے"۔ اعمال کا باطن اگر ہم جان لیں تو ہم کبھی غلط کام کی طرف نہیں جائیں گے۔ ہم دنیا میں سمجھ سکتے ہیں کہ کون جہنم کی طرف جا رہا ہے۔

انہوں نے دعای ابوحمزہ ثمالی کے بعض جملات کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا: امام علیہ السلام فرماتے ہیں کہ"مجھے ادب پیار سے سکھانا غضب سے نہیں" تو یعنی ہر چیز کا چراغ ادب ہے۔ مولا علی علیہ السلام کی گود میں رسول خدا صل اللہ علیہ والہ وسلم آرام فرما رہے تھے۔ امام علی علیہ السلام نے رسول خدا صل اللہ علیہ والہ وسلم کو بیدار نہیں کیا اس ادب کے بدلے پروردگار نے سورج کو پلٹا دیا۔ فرعون کے جادوگروں نے کہا "موسی علیہ السلام پہلے آپ چھڑی پھینکیں۔ تو ان کے اس ادب نے ان کے لئے توبہ کا دروازہ کھول دیا۔ حر کو جو ہدایت ملی وہ ادب کی وجہ سے ملی۔ اگر حر کا ادب نہ ہوتا تو حر کو کبھی ہدایت نہ ملتی۔ حر نے اپنی فوج کے باوجود نماز امام حسین علیہ السلام کے پیچھے پڑھی۔

درس کے آخر میں مولانا صاحب نے انتہائی احسن انداز میں درس کے شرکاء کے سوالات کے جوابات بھی دیئے اور دعا کروائی۔

مولانا کا مکمّل درس ریوائیول کے یو ٹیوب چینل پر اور فیس بک پر موجود ہے اور لائیو پروگرام اٹینڈ کرنے کے لیے زوم لنک جوائن کیجئے:
http://www.youtube.com/c/revivalchanel
http://www.facebook.com/revivalchanel

ZOOM ID 3949619859
Password 5

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .