حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ریوائیول احیاء درس علماء کی جانب سے آن لائن درس اور عوام کے لائیو سوال و جواب میں 'اسلام کا اقتصادی نظام اور جدید دور' کے عنوان سے پاکستان کے معروف و برجستہ عالم دین حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا کاظم عباس نقوی نے درس دیتے ہوئے سیر حاصل گفتگو کی۔
مولانا موصوف نے اپنے درس کا آغاز سورہ القریش کی آیات سے کیا انہوں نے فرمایا کہ اسلام میں انسانی زندگی کی ضروریات کے تعلق سے تمام چیزوں کا ذکر موجود ہے،کوئی بھی ڈائمنشن ایسی نہیں رہنے دی جس میں اس نے ہدایت کو جاری نہ کیا ہو۔ ہم اپنی لائف کا ایک بہت بڑا حصہ اقتصادی مسائل سے جدوجہد میں گزارتے ہیں اور لازمی بات ہے اسمیں consumption and production میں attitude سارے کا سارا اسمیں شامل ہے۔ اسلامی فقہ میں اسکا ایک پورا باب موجود ہے جو معاملات کے نام سے رکھا گیا ہے۔
انہوں نے سورہ قریش کی آیات کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ پورے قرآن میں صرف قریش کے لیے سورۃ القریش نازل کی گئ ہے۔ اسمیں ان کی نعمتوں کا ذکر کیا گیا جو کہ بھوک میں کھانا کھلانا، خوف میں امن بخشنا، اور سفر کو تمہارے لیے مانوس بنایا گیا ہے یہ سورہ خالص اقتصادی مسائل سے تعلق رکھتا ہے۔
مولانا نے مزید وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ ہماری مذہبی ذمہ داری ہے کہ ہماری قوم بھی مضبوط ہو،جسکے لیئے ہمیں تجارت کو فروغ دینا ہوگا۔اسلام میں دولت کی ایسی صورت ہے جس طرح سے ہمارے بدن خون چلتا ہے تو بدن صحت مند رہتا ہے اسی طرح دولت کی بھی یہی حیثیت ہے یعنی یہ سرکولیٹ کرے تو اس میں ہمارے معاشرے کی صحت اور بھلائی ہے۔ دین یہ کہتا ہے Wealth آپ کا قوام ہے اسے بیوقوفوں کے ہاتھوں میں مت دو۔
مولانا نے زور دیتے ہوئے کہا کہ قرض دیتے وقت ہمیشہ اسلامی اصولوں کی پاسداری کرو اسی میں بھلائی ہے. اسلام میں قناعت کا یہ مطلب ہرگز نہیں ہے کہ انسان ہاتھ پہ ہاتھ رکھ کر بیٹھ جائے بلکہ آپ جو درآمد حاصل کر رہے ہیں اس کو خود کم استعمال کریں اور دوسروں پر ذیادہ صرف کریں۔
آخر میں مولانا موصوف نے کے شرکاء کے سوالات کے جوابات انتہائی احسن انداز میں دیئے اور دعا کروائی۔ مولانا کا مکمل درس ریوائیول کے یو ٹیوب چینل پر موجود ہے.
http://www.youtube.com/c/revivalchanel