۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا سید رضا حیدر زیدی

حوزہ/ امام حسن مجتبی علیہ السلام نے لشکر کے سرداروں اور سپاہیوں کی خیانت، اسلام و مسلمین کی مصلحت اور شیعوں کی جان و مال کے تحفظ کے پیش نظر صلح فرمائی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنو/ امام حسن مجتبی علیہ السلام کی صلح کے عنوان سے شیعہ سماچار فیس بک پیج پر دو روزہ آن لائن جلسہ کا اہتمام کیا گیا۔ مولانا سید رضا حیدر زیدی صاحب پرنسپل حوزہ علمیہ حضرت غفرانمآب رہ لکھنو نے قرآن کریم کے سورہ مبارکہ فتح کی پہلی آیت "بے شک ہم نے آپ کو واضح فتح عطا فرمائی۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا: بعض لوگ یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ امام حسن مجتبی علیہ السلام صلح پسند تھے اور جنگ و جدال سے دور رہتے تھے اسی کے برخلاف امام حسین علیہ السلام جنگ پسند تھے۔ جب کہ انہیں غور کرنا چاہئیے کہ حاکم شام نے امام حسن مجتبی علیہ السلام سے صلح کا مطالبہ کیا اور یزید نے امام حسین علیہ السلام سے بیعت کا مطالبہ کیا جس کے نتیجہ میں جنگ ہوئی۔ جس سے واضح ہوتا ہے کہ دونوں اماموں میں فرق نہیں تھا بلکہ حالات میں فرق تھا۔

مولانا سید رضا حیدر زیدی صاحب نے امام حسن مجتبی علیہ السلام کی صلح کے اسباب بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ امام حسن مجتبی علیہ السلام نے لشکر کے سرداروں اور سپاہیوں کی خیانت، اسلام و مسلمین کی مصلحت اور شیعوں کی جان و مال کے تحفظ کے پیش نظر صلح فرمائی۔ اسی طرح دو اہم خطرے بھی تھے ایک داخلی خطرہ خارجیوں کا، دوسرا بیرونی خطرہ روم کا تھا کہ اگر صلح نہ ہوتی تو امت ان دو بڑے خطرات سے دوچار ہو جاتی۔ 

مولانا سید رضا حیدر زیدی صاحب نے بیان کیا کہ خود امام حسن مجتبی علیہ السلام نے فرمایا: حاکم شام نے حق کے سلسلہ میں مجھ سے اختلاف کیا۔ باوجود اس کے کہ حق میرا تھا لیکن امت کی مصلحت اور فتنوں کے خاتمہ کے لئے صلح کی۔ آپ نے اپنے اصحاب کو یاد دلایا کہ تم نے میری بیعت کی کہ جس سے میں جنگ کروں تم اس سے جنگ کرو گے اور جس سے میں صلح کروں تم اس سے صلح کرو گے۔ میں نے دیکھا کہ صلح کروں اور جنگ ختم کر دوں۔ فی الحال خون نہ بہانا خون بہانے سے بہتر ہے۔ لہذا تم بھی اسی کو مانو، اسی میں تمہاری بھلائی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .