حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عصر غیبت میں دینی بیداری مہم کی اہمیت، ضرورت اور ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے سہارنپور جامع مسجد میں ادارہ تنظیم المکاتب کے زیر اہتمام مومنین سہارنپور کی جانب سے ۲۶ اکتوبر ۲۰۲۰ بروز پیر بعد نماز مغربین جلسہ منعقد ہوا۔
جلسہ کا آغاز مولوی صفدر عباس فاضل جامعہ امامیہ نے تلاوت قرآن کریم سے کیا ۔ مقامی شعراء نے بارگاہ امامت میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا کیا۔بعدہ مولانا سید نقی عسکری صاحب نے تقریر کی۔ آخر میں سربراہ تنظیم المکاتب حجۃالاسلام والمسلمین مولانا سید صفی حیدر صاحب قبلہ نے سورۂ کوثر کو سرنامۂ کلام قرار دیتے ہوئے سورہ کی عظمت ، فصاحت و بلاغت بیان کیا اور حضرت رسول اللہ ﷺکی زندگی میں پیش آنے والی یکے بعد دیگر ے مشکلات کا تذکرہ کیا کہ آپ کودین کی تبلیغ میں پہلے جان سے مارڈالنےکی دھمکی دی گئی کہ آپ تبلیغ سےرک جائیں ، آپ پر قسم قسم کی مصیبتیں ڈھائی گئیں لیکن جب دشمن کامیاب نہ ہوا تو لالچ دی گئی اور جناب ابوطالبؑ سے کہا کہ اپنے بھتیجے کو تبلیغ دین سے روک دیں۔ ان سے کہیں کہ وہ ہمارے خداؤں کو برا بھلا نہ کہیں اور اس کے عوض جو کچھ مانگیں گے ہم دیںگے ۔ مال و حکومت چاہیئے ہم دینگے، عورت چاہیئے ہم دینگے لیکن پھر بھی نبی تبلیغ دین سے باز نہ آئے اسی طرح آج دشمن ہمیں اور خاص کر ہمارے نوجوانوں کو بہکا رہا ہے۔ جب وہ دیکھ چکا کہ انہیں مار کر نہیں روکا جاسکتا، مسجدوں میں، جلوسوں میں امامبارگاہوں میں دھماکے کر کے انہیں روکانہیں جا سکتا تو ہماری نوجوان نسل کو پیسے کے ذریعہ حکومت کے ذریعہ،بد اخلاقی کے ذریعہ دین سے روک رہا ہے لہذادشمن کی سازش کو سمجھنے کے لئے شعور و بصیرت ضروری ہےاور اس عصر غیبت میں اپنے تزکیہ کی ضرورت ہے۔مولانا نےبیان فرمایا کہ امام علی علیہ السلام سے روایت ہے کہ انسان کا جسم چھ میں سے تین چیزوں سے خالی نہیں رہتا ان میں پہلی چیز ہے نیند اور بیداری یعنی یا تو انسان سو رہا ہوگا یا جاگ رہاہوگا۔ دوسری چیز یا تو بیمار ہوگا یا تندرست ہوگا، تیسری چیز یا تو زندہ ہوگایا مر گیاہوگا اسی طرح روح کی بھی چھہ کیفیتیں ہیں۔ یا تو روح سورہی ہوگی یا تو بیدارہوگی روح کا سونا بے توجہی اور اپنی ذمہ داریوں سے غفلت برتنا ہے اور روح کی بیداری ذمہ داریوں کو یاد رکھنا ہے۔دوسری چیز روح کی بیماری اور صحت ہے۔ روح کی بیماری شک و شبہ اور روح کی صحت یقین ہے۔ تیسری چیز روح کی زندگی اور موت ہے۔ روح کی زندگی علم اور روح کی موت جہالت ہے۔
اس جلسہ کی نظامت کے فرائض جناب فرحت مہدی صاحب نے انجام دئیے۔
واضح رہے کہ مومنین کی بستیوں کا تبلیغی دورہ تحریک دینداری کا خاصہ اور ادارہ تنظیم المکاتب کے امتیازات میں ہے۔ اسی سلسلہ میں سربراہ تنظیم المکاتب حجۃالاسلام والمسلمین مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب قبلہ کی قیادت میں کاروان تنظیم نے ۲۵/ اکتوبر کو مغربی یوپی کے تبلیغی دورے کا آغاز کیا، رامپور، سید پوری بجنور، میمن سادات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں تبلیغی امور( نماز جماعت، مجالس عزااور دینی تعلیمی جلسات اور مومنین سے ملاقات) انجام دیتے ہوئے سہارنپور پہنچا ، سہارنپور میں مذکورہ پروگرام کے علاوہ ۹ /ربیع الاول کو تاجپوشی امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے موضوع پر جوانوں کے لئے جلسہ منعقد کیا ۔
جس میں اولاّجناب فرحت مہدی نے جلسہ کی اہمیت اور ادارہ تنظیم المکاتب کے خدمات کو بیان کیا۔بعدہ مولانا سیدنقی عسکری نے نوجوانوں کو خطاب کرتے ہوئے دور حاضر میںان کی ذمہ داریوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ انسان کو سب سے پہلے دین میں اپنی عقل کو استعمال کرنا چاہیے او نوجوانوں کو چاہئے کہ واجبات کو انجام دیں اور محرمات سے پرہیز کریں اور مستحبات کو انجام دیں لیکن اس میں اتنا غرق نہ ہو جائیں کہ اپنی دنیوی واجب ضروریات سے محروم ہو جائیں، جذبات کو عقل پر حاوی نہ ہونے دیں۔
آخر میں سکریٹری تنظیم المکاتب حجۃالاسلام والمسلمین مولاناسید صفی حیدر زیدی نے خطاب کیا۔ آپ نے فرمایا پیغمبر اسلامﷺ کو مولائے کائنات ؑنے طبیب دوّار بتایا ۔ طبیب دوّار یعنی وہ طبیب جو مریضوں کے آنے کا انتظار نہ کرےبلکہ جہاں بھی ضرورت ہو وہاں علاج کرنے کے لئے خود پہنچ جائے۔سربراہ تحریک دینداری بانی تنظیم مولانا سید غلام عسکری اعلیٰ اللہ مقامہ نے اسی سنّت رسولﷺ پر عمل کیا اور قریہ قریہ گاؤں گاؤں جا کر لوگوں کی دینی ضرورتوں کو سمجھا اور اس نتیجہ پر پہنچے کہ ہماری قوم بے عمل نہیں بلکہ بے خبر ہے اور اسے باخبر کرنے کی پہلی منزل قریہ قریہ بستی بستی مکاتب کا قیام ہے لہذا آپ نے مکاتب قائم فرمایا۔ آپ کا نعرہ تھا ’’اس قوم کی ہر فرد کو دیندار بنا دو‘‘ ۔
مولانا سید صفی حیدر زیدی نے نوجوانوں کو نصیحت کرتے ہوئے حضرت امام حسن مجتبی علیہ السلام کی حدیث بیا ن کی کہ آپؑ نے فرمایا ہے علم کو کتابت کے ذریعہ قید کرو یعنی ہر وقت انسان اپنے ساتھ کاغذ اور قلم رکھے یا پھر آج کل کے ترقی یافتہ دور میں اپنے موبائل میں ایک نوٹ بک بنائے اور جہاں بھی اسے کوئی اچھی بات ملے اسے لکھ لے ۔ نیز بیان کیا کہ خیال رہے کہ اسلام دین اعتدال ہےکہیں ایسا نہ ہو کہ ہم دین کو فراموش کر دیں۔
حضرت سلمان فارسی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ انہیں پیغمبر ﷺنے اپنے اہل بیت میں شامل کیا، فرمایا سلمان منا اہل البیت یعنی سلمان ہم اہل بیت میں سے ہیں۔لہذا ہمیں غور کرنا ہو گا انسان کیسے اس منّیت میں شامل ہو سکتا ہےکہ اس پر غور کریں اور کن اسباب سے خارج ہو جاتا ہے تا کہ ان سے دور رہیںجیسا کہ حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام نے فرمایا : جو ہر دن اپنے نفس کا محاسبہ نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے ۔
سکریٹری تنظیم المکاتب نے نوجوانوں کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایاکہ آج کے دور میں ایسا نہ ہو کہ ہم کہیں سے بھی کسی بھی علم کو حاصل کرنے میں لگ جائیں ہمیں چاہیے کہ ہم وہی علم حاصل کریں جو ہمارے لیے فائدہ مند ہوں جیسے شہد کی مکھی ہر پھول سے رس نہیں لیتی بلکہ انہیں پھول سے رس چوستی ہے جس میں مٹھاس ہو اور اس سے شہد بن سکے لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم وہ علوم حاصل کریں جن سے ہماری زندگی کامیاب ہو سکے
آخر میں سوالات و جوابات کا پروگرام بھی رکھا گیا تھا جس میں نوجوانوں نے مولانا سے سوالات کئے اور مولانا نے ان کا اطمینان بخش جواب دیا۔