۵ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۵ شوال ۱۴۴۵ | Apr 24, 2024
مولانا حیدر عباس رضوی

حوزہ/ ذات خدا سے رشتہ جتنا مضبوط ہوگا نا امیدی سے نجات اتنی ہی جلدی حاصل ہوگی۔البتہ اس نجات کے لئے عمل درکار ہے۔کوشش کرنا ہمارا کام ہے کامیابی دینا خدا وند عالم کا کام ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،دہلی/ قریہ قریہ،بستی بستی مظلوم کربلا،محسن انسانیت حضرت امام حسین علیہ السلام کی عزاداری بپا ہے۔ظالموں سے اظہار براءت اور مظلومین عالم سے اظہار ہمدردی کربلا کا اہم ترین پیغام ہے۔

نئی دلی واقع دوارکا موڑ کے سیوک پارک میں حسینیہ ان دنوں عزا کا مرکز بنا ہوا ہے۔جہاں کووڈ پروٹوکول کی مکمل رعایت کے ہمراہ عشرہ مجالس کا سلسلہ جاری ہے۔ان مجالس عزا سے مولانا سید حیدر عباس رضوی (لکھنؤ) خطاب کر رہے ہیں۔جدید مؤثر انداز میں خطابت کرنے والے مولانا موصوف نے کربلا سے ملنے والے عظیم دروس کا تذکرہ کیا۔

مولانا سید حیدر عباس نے دوران مجلس بیان کیا کہ آج کے حالات کسی سے پوشیدہ نہیں،لوگ بے روزگار ہیں،جوان اپنے مستقبل کو لیکر پس و پیش میں ہیں۔ہر سو ناامیدی کے خوفناک بادل منڈلا رہے ہیں ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا کربلا کی یاد نا امیدی سے نجات عطا کر سکتی ہے؟یقینا یاد کربلا سے پر امید ہوا جا سکتا ہے۔کیونکہ کربلا میں وہ تمام تر اسباب و وسائل موجود تھے جو انسان کو نا امید بنانے کے لئے کافی و وافی تھے۔۳۰ ہزار پر مشتمل لشکر ایک چھوٹی سی جماعت کے سامنے تھا،امام حسین کو بخوبی معلوم تھا روز عاشور شہادت کا بازار گرم ہوگا،اصحاب و اعوان و انصار قتل کئے جائیں گے،بہنوں کے سر سے ردائیں چھینی جائیں گی،خیام نذر آتش کئے جائیں گے ان سب کے باوجود امام عالیمقام نے خدا سے اپنا رشتہ مضبوط رکھا اور فرمایا خدایا تو ہی ان حالات میں میری امیدوں کا مرکز و محور ہے۔

نا امیدی کے اسباب بیان کرتے ہوئے مولانا سید حیدر عباس نے اضافہ کیا کہ ذات خدا سے رشتہ جتنا مضبوط ہوگا نا امیدی سے نجات اتنی ہی جلدی حاصل ہوگی۔البتہ اس نجات کے لئے عمل درکار ہے۔کوشش کرنا ہمارا کام ہے کامیابی دینا خدا وند عالم کا کام ہے۔

جوانسال عالم نے ملک کے موجودہ مسائل کی جانب حاضرین سے خطاب کے دوران متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم تربیت یافتہ قوم ہیں،ہمارے رگ و پے میں ملک سے وفاداری دوڑ رہی ہے ایسے میں ان ایام غم میں بعض مقامات جیسے شاہ گنج ضلع جونپور یوپی کے بھادی میں بعض غیر ذمہ دار پلیس اہلکاروں کی جانب سے تعزیہ کی بے حرمتی نا قابل برداشت ہے۔ہمارا ذمہ داران مملکت سے مطالبہ ہے کہ فوری طور پر ایسے بد بین بد خواہ افراد کو معطل کیا جائے جو ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ ہیں۔ہمیں عزائے سید الشہداء سے متوکل اور متوکل صفت افراد ماضی سے روکنے کی ناکام کوششیں کرتے آئے ہیں لیکن ہم نے کربلا کو آئیڈیل بنایا ہے۔نہ ہمیں موت سے ڈرایا جا سکتا ہے نہ ہی ہمیں شہادت سے دور کیا جا سکتا ہے۔

مظلومیت امام حسین علیہ السلام کے بیان پر مجلس کا اختتام ہوا۔دوران مصائب کثیر تعداد میں موجود پیر و جواں،خورد و کلاں اور مرد و زن کا شور گریہ قابل ذکر ہے۔
بتاتے چلیں کہ ان مجالس کا آغاز تلاوت کلام ربانی سے ہوتا ہے بعد سوز وسلام اور مرثیہ خوانی ہوتی ہے۔اور اختتام نوحہ و ماتم نیز زیارت پر ہوتا ہے۔

یہ مجالس حیدر ٹی وی اور SYC یعنی Shia Youth Community کے فیس بک آفیشیل پیج پر براہ راست نشر کی جا رہی ہیں۔

ناامیدی سے نجات کا واحد راستہ کربلا فہمی، مولانا سید حیدر عباس رضوی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .