حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لکھنؤ/وشال سٹی ،دوبگہ لکھنؤ میں واقع حسینیہ ام البنین سلام اللہ علیہا میں مولانا سید حیدر عباس رضوی مدیر ہادی ٹی وی کے والد مرحوم اور دیگر مرحومین کے ایصال ثواب کی مجلس ترحیم بعنوان سالانہ یاد کا پر شکوہ اہتمام ہوا ۔اس مجلس عزا سے کینیڈا میں مصروف تبلیغ و دینی خدمات مولانا سید احمد رضا الحسینی نے خطاب کیا ۔سورہ مبارکہ انبیاء کی آیت نمبر ٧٣ کے ضمن میں بصیرت افروز تقریر کے دوران موصوف نے بیان کیا کہ ہم اپنے ناقص علم کی بنا پر جسے اپنا لیڈر یا رہنما منتخب کرتے ہیں اس کے نقائص سامنے آنے کے بعد اس کی جگہ دوسرے کی آمد کا انتظار کرتے ہیں لیکن یہ علیم پروردگار ہے جو اپنے علم کی بنا پر اسے راہبر و راہنما بنا کر بھیجتا ہے جو ہر جہت سے کامل ہوتا ہے۔پروردگار نے جسے نبی بنایا وہ دنیا میں تھا تب بھی نبی تھا ،دنیا میں رہا تب بھی نبی تھا، دنیا سے چلا گیا تب بھی نبی ہے۔
علم و طاقت کا موازنہ کرتے ہوئے مولانا احمد رضا حسینی نے بیان کیا کہ ملک کہتے ہیں طاقت کو اور نبوت کہتے ہیں علم کو ،جب طاقت اور علم کا آمنا سامنا ہوا ہے تو پروردگار عالم نے طاقت کو جھکا دیا ہے اور علم کو آگے بڑھا دیا ہے ۔بعثت انبیاء کے مقصد کو بیان کرتے ہوئے مولانا موصوف نے بیان کیا کہ اللہ نے ان حضرات کو انسان کے لئے بھیجا۔کائنات کی تمام مخلوقات کو پیدا کرنے کے بعد پروردگار نے خود کو فقط خالق کہا لیکن انسان کی تخلیق کے بعد خدا وند عالم نے خود کو احسن الخالقین کہا۔جب خالق احسن ہو سکتا ہے تو مخلوق بھی احسن ہو سکتی ہے۔
موت اور حیات کا فرق بیان کرتے ہوئے ختمی مرتبت کی حدیث کی روشنی میںخطیب مجلس نے واضح کیا کہ موت ایک پُل ہے۔امام حسین علیہ السلام نے بھی موت کو پل قرار دیا۔پُل آبادیوں میں بنایا جاتا ہے۔تا کہ رفت وآمد میں آسانی رہے۔موت جیسے پُل کے ذریعہ پروردگار ہمیں اس جگہ منتقل کر دیتی ہے جہاں فقط حیات ہی حیات نظر آتی ہے۔
قرآن و حدیث کا فرق بیان کرتے ہوئے مولانا سید احمد رضا حسینی نے کہا چونکہ قرآن کا مخاطب پیغمبر اکرم لہذا اس کا معیار بلند ہے اور حدیث کا مخاطب چونکہ امت پیغمبر اس لئے گفتگو ان کے معیار کے مطابق۔جتنا فرق قرآن و حدیث میں ہے اتنا ہی فرق پیغمبر اور امت پیغمبر میں ہے۔
خطیب مجلس نے واضح لفظوں میں کہا کہ موجودہ دور میں ہونے والی بدتمیزیاں اور بیہودگیاں صرف اس لئے کہ توہین پیغمبر کرنے والا معرفت سے عاری ہے۔توہین رسالت کرنے والا کسی لائق نہ بچا۔پیغمبر سارے انبیاء کے مولا ہیں ۔اور سارے انبیاء ہمارے پیغمبر مومن ہیں ۔آدم،ابراہیم ،موسی و عیسیٰ علیہم السلام سمیت تمام انبیاء کے مولا کا نام ہے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔
قابل ذکر ہے کہ اس مجلس عزا کا آغاز قاری روح اللہ رضوی اور قاری حیدر عسکری نے مشترکہ طور پر کیا۔بعدہ جناب وصی جونپوری،جناب ناصر جرولی اور جناب مولانا صابر علی عمرانی نے منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔مجلس عزا میں شہر لکھنؤ اور بیرون شہر کے علمائ،افاضل،سیاسی و سماجی شخصیات سمیت معزز مومنین نے بھرپور شرکت فرمائی۔یہ مجلس عزا بیک وقت غازی چینل،حسینی چینل اور پیغمبر چینل پر براہ راست نشر کی گئی۔مجلس عزا میںشریک علماء میں مولانا سید قائم مہدی بارہ بنکوی،مولانا سید محمد مسلم، مولانا سید منظر صادق زیدی،مولانا سید سجاد زنگی پوری،مولانا مسیب ،مولانا موسی رضا،مولانا سید نقی عسکری،مولانا سید ممتاز جعفر،مولانا سیدحسنین باقری ،مولانا احتشام الحسن،مولانا سید عزادار حسین،مولانا منظور،مولانا سید محمد ابن عباس،.مولانا سید منہال حیدر،مولانا حیدر علی،مولانا سید عدیل حسن،مولانا اعجاز جلالپوری وغیرہ کے نام خاص طور سے قابل ذکر ہیں ۔
نظامت کے فرائض خود مولانا سید حیدر عباس رضوی نے انجام دئیے۔موصوف نے تمام حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔