۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
مولانا سید حیدر عباس رضوی

حوزہ/ جوانسال مبلغ جامعہ امامیہ مولانا سید حیدر عباس رضوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہوت کبھی جنسی ہوتی ہے،کبھی مالی،کبھی گفتاری تو کبھی پیٹ کی۔ان ساری شہوتوں کو عفت میں بدلنے کے لئے دین کے آئین کا سہارا لینا ہوگا۔جنسی شہوت سے بچنے کا راستہ بروقت شادی کرنا ہے۔جوانوں کی بروقت شادی کرانا بزرگوں کی ذمہ داری ہے۔آسان شادی کو فروغ دیا جائے تا کہ سخت طلاق کی نوبت نہ پہنچے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مئو/ نبی آخر کی اکلوتی بیٹی خاتون محشر حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کے المناک موقع پر قریہ قریہ بستی بستی مومنین کی جانب سے عظیم الشان مجالس عزا کا سلسلہ جاری ہے۔اسی سلسلہ میں گذشتہ روز موضع نگدوپور ضلع مئو میں سہ روزہ مجالس عزا کی آخری مجلس سے مولانا سید حیدر عباس رضوی نے خطاب کیا۔

مولانا موصوف نے اپنے موضوع حیا و عفت فاطمی کے تحت آیات و روایات نیز سیرت معصومین علیہم السلام کی روشنی میں خطاب کے دوران بیان کیا کہ غصہ وغیرہ ہم سب میں عام حالات میں چھپا ہوتا ہے لیکن اگر کوئی بیہودہ گوئی کرے تو یہی غصہ برملا ہو جاتا ہے۔یہی حال شہوت کا ہے جو فطری تقاضا ہے لیکن شہوت عام حالات میں نظر نہیں آتی بلکہ اس وقت ابھرتی ہے جب ایک جوان مثال کے طور پر غیر اخلاقی فیلم دیکھے۔ان جذبات کی صحیح مینیجنگ کا دوسرا نام عفت ہے۔

جوانسال مبلغ جامعہ امامیہ مولانا سید حیدر عباس رضوی نے اضافہ کیا کہ شہوت کبھی جنسی ہوتی ہے،کبھی مالی،کبھی گفتاری تو کبھی پیٹ کی۔ان ساری شہوتوں کو عفت میں بدلنے کے لئے دین کے آئین کا سہارا لینا ہوگا۔
جنسی شہوت سے بچنے کا راستہ بروقت شادی کرنا ہے۔جوانوں کی بروقت شادی کرانا بزرگوں کی ذمہ داری ہے۔آسان شادی کو فروغ دیا جائے تا کہ سخت طلاق کی نوبت نہ پہنچے۔

مالی عفت کا مطلب ہے اپنے قوت بازو سے انسان کسب معاش کی تلاش میں نکلے اور پھر جو مالک عطا کر دے اس پر قانع رہے۔گفتار کی عفت کا مطلب یہ کہ انسان طرز تکلم قرآن مجید اور سیرت معصومین علیہم السلام سے سیکھے۔پیٹ کی عفت یعنی انسان کسی بھی حالت میں لقمہ حرام کی طرف ہاتھ نہ بڑھائے۔کیونکہ لقمہ حرام اچھی ابتدا والوں کی انتہا تباہ کر دیتا ہے۔

مولانا سید حیدر عباس نے مجالس عزا سے خطاب کرنے کے لئے مومنین سے سخت تاکید کی کہ ہمیشہ با فہم،قرآن و روایات پر مکمل دسترس رکھنے والے،موجودہ حالات سے آشنا علماء کرام و خطباء ذوی الاحترام کو دعوت سخن دیجئے تا کہ سماج واقعی اسلامی و انسانی سماج بن سکے۔

مولانا سید حیدر عباس نے شہزادی کونین پر پڑنے والی مصیبتوں کا تذکرہ کیا اور فرمایا کہ اگر اس دور کے ظالمین نے بی بی دو عالم پر ظلم نہ کیا ہوتا تو کربلا بپا نہ ہوتی۔دوران مصائب کثیر تعداد میں موجود عزاداروں کا شور گریہ بلند ہوا۔مصائب کے اختتام پر تابوت سیدہ برآمد ہوا۔

خطابت سے قبل حدیث کساء کی تلاوت ہوئی اس کے بعد سوزخوانی مقامی افراد نے انجام دی۔پیش خوانی کرنے والوں میں جناب چند فیض آبادی،جناب میثم رامپوری اور جناب جاوید زیدی کے نام خاص طور سے قابل ذکر ہیں۔نوحہ خوانی کرنے والوں میں مقامی مہتمم انجمن سپاہ حسین رجسٹرڈ نگدوپور کے علاوہ ولید پور کی انجمن کے نام فہرست میں شامل ہیں۔

پروگرام کے اختتام پر انجمن سپاہ حسین کے اراکین نے تمام عزاداروں کا شکریہ ادا کیا۔اضافہ کیا جا رہا کہ اسی روز ہنگام عصر خواتین کی مجلس عزا کا اہتمام ہوا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .