حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بڑا گاؤں گھوسی ضلع مئو(اتر پردیش) ہندوستان/ قرآن مجید میں ارشاد رب العزت ہو رہا ہے:’’ اور جو بھی نیک کام کرے گا چاہے وہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ صاحب ایمان بھی ہو۔ ان سب کو جنّت میں داخل کیا جائے گا اور کھجور کی گٹھلی کے شگاف برابر بھی ان کا حق نہ مارا جائے گا ‘‘۔(سورہ نساء)۔
ایمان و عمل صالح دونوں کا آپس میں بہت ہی قوی ربط اور باہمی مضبوط رشتہ ہے۔دونوں لازم و ملزوم ہیں۔دونوں ایک دوسرے سے بے نیاز اور جدا نہیں ہو سکتے ہیں اور دونوں علیحدہ علیحدہ مستقل طور پر غیر نفع بخش اور غیر مفید ہیں۔دونوں کا ایک ساتھ وجود ضروری ہے۔دونوں کو ایک ساتھ بار بار بکثرت قرآن مجید میں ذکر کرنے کا فلسفہ و حکمت یہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار مولانا ڈاکٹر سید کاظم مہدی عروج ؔجونپوری نے عزا خانہ ابو طالب بڑا گاؤں گھوسی ضلع مئو میں’’ ایمان اور عمل صالح‘‘ کے موضوع پر مرحوم ڈاکٹر شمیم الحسن( علیگ) کی پہلی برسی کی مناسبت سے منعقدہ مجلس عزا سے خطاب کے دوران کیا۔
مولانا نے مزید فرمایا کہ جب حضر ت رسول خدا کو مکہ مکرمہ میں حضرت ابو طالب اور خدیجۃ الکبریٰ کی نصرت و حمایت ملی اور مدینہ منورہ میں حضرت علیؑ اور جناب فاطمہ کی شکل میں پر زور تائید حاصل ہوئی تو رسول خدا کو اکمالِ دین اور اتمامِ نعمت کی اللہ کی طرف سے سند ملی۔اور کربلائے معلیٰ میں امام حسین علیہ السلام اور جناب زینب سلام اللہ علیہا کی مدد ملی تو اسلام کو نئی زندگی مل گئی ۔اور کربلا کے بعد جب سید سجاد اور جناب سکینہ بنت الحسین نے کوفہ و شام کے بازاروں اور درباروں میں بے پناہ ظلم و زیادتی کے باوجود صبر و استقامت کا مظاہرہ کیا تو اسلام کو ہمیشہ کے لئے سامان ِتحفظ فراہم ہو گیا۔
آخر میں مولانا نے امام زین العادین علیہ السلام پر راہ ِکوفہ و شام میں گزرے ہوئے مصائب بیان کئے جس کو سن کر سامعین کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔
پروگرام کا آغاز حاجی غضنفر عباس کربلائی و ہمنوا ساتھیوں کی سوز خوانی سے ہوا اور اختتام انجمن سجادیہ گھوسی کی نوحہ خوانی و سینہ زنی پر ہوا۔ اس موقع پر مولانا ابن حسن املوی واعظ،مولانا مظاہر حسین محمدی پرنسپل مدرسہ باب العلم مبارکپور، مولانا کاظم حسین منیجر مدرسہ حسینیہ گھوسی،مولانا نسیم الحسن استاد مدرسہ جعفریہ کوپاگنج،مولانا جلیل حیدر گورکھپور،ڈاکٹر سلمان اختر مبارکپور،ماسٹر ساغر حسینی املو سمیت کثیر تعداد میں مومنین نے شرکت کی۔