۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
مولانا سیف عباس نقوی

حوزہ/ بڑاگاؤں گھوسی میں شمس الحسن و نجم الحسن کی والدہ مرحومہ کی مجلس چہلم کا انعقاد،مرجعیت کی عظمت و طاقت پر زور،مقابلہ جاتی امتحانات میں شرکت کی تاکید۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بڑا گاؤں گھوسی،ضلع مئو/موت برحق ہے سب کو آنی ہے لیکن حدیث ِنبوی کی روشنی میں جو محبتِ اہل بیتؑ پر مرتا ہے اس کی موت شہادت کہلاتی ہے۔جس طرح ا فراد کے لیے موت و حیات کا وقت مقرر ہوتاہے، اسی طرح اقوام کے عروج وزوال کا وقت بھی مقرر ہے، ارشاد الٰہی ہے: ہر قوم کے لیے ایک میعاد مقرر ہے، جب مقررہ وقت آ جائے گا تو ایک ساعت کی تقدیم و تاخیر نہیں ہو پائے گی‘‘ (سورۃ الاعراف)اسی طرح ا فراد کی موت کا بھی ایک وقت مقرر ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: بے شک اللہ کی طرف سے جب (موت کا) مقررہ وقت آ جائے، تو وہ ٹلتا نہیں ہے‘‘ (سورۂ نوح)۔انسانی زندگی کی کامیابی کادار ومدار ایمان اور عمل ِصالح پرہے۔اورنجات اخروی کا انحصار ولایتِ علی ابن ابو طالب ؑ پر ہے۔ ولایتِ علیؑ کے بغیر کوئی بھی عبادت بارگاہ خداوندی میں قابلِ قبول نہیں ہوتی کیونکہ محبت ِ اہل بیت ؑ روحِ عبادت ہے۔رسول اکرم ؐ کی حدیث ہے کہ’’ اسلام سادہ ہے اس کا لباس تقویٰ ہے اور اس کے بال و پر ہدایت ہیں اور اس کی زینت حیاء ہے اور اس کا ستون ورع ہے اور اس کا معیار عمل صالح ہے اور اس کی بنیاد میری اور میرے اہل بیتؑ کی محبت ہے۔(کنزالعمال 13 ص 645)۔

ان خیالات کا اظہارحجۃ الاسلام مولانا سید سیف عباس نقوی بانی و سربراہ جامعہ ابو طالب لکھنؤ نے بتاریخ 24؍دسمبر بروز اتوار بوقت 10؍بجے دن عزا خانہ معصومیہ قدیم بڑا گاؤں گھوسی ضلع مئو میں شمس الحسن و نجم الحسن صاحبان کی والدہ مرحومہ اختری بیگم بنت علی حسن مرحوم غازی پوری کی مجلس چہلم کو خطاب کے دوران کیا۔

مولانا نے مزید فرمایا کہ اللہ و رسول و اہل بیت ؑ کی اطاعت و محبت و معرفت کو بغیر مرجعیت کے سمجھنا مشکل و دشوار ہے ۔امام مہدی علیہ السلام کی غیبت کے زمانہ میں دینی و سماجی و فقہی معاملا ت و مسائل و احکام میں زندہ مجتہد ،اعلم ،مرجعِ تقلید کی جانب رجوع کرنے کو مرجعیت کہتے ہیں۔مرجعیت کی روحانی طاقت کے مقابلہ میں دنیا کی مادی سپر پاور طاقتیں ہمیشہ سراب ثابت ہوئی ہیں جس کا دنیا والوں نے بارہا مشاہدہ کیا ہے۔تقریباً ڈیڑھ دو سوسال قبل ایران میں اس وقت کے مجتہد مرجع تقلید آیۃ اللہ میرزائے شیرازی ؒ نے تمباکو کے استعمال کو حرام کا فتویٰ دے کر ملک ِ ایران کو انگریزوں کے تسلط سے بچایا تھا اور عصر حاضر میں مجتہد مرجع تقلید آیۃ اللہ سیستانی مدظلہ نے داعش کے خلاف قیام کا فتوی دے کر ملک ِعراق کو داعشی دہشت گردوں کے قبضہ سے بچایا ہے۔مرجعیت محبانِ علی ؑ کے لئے نا قابل تسخیر و شکست نہایت اہم اور مضبوط و مستحکم قلعہ ہے۔ہمارے لئے دو ہی صورتیں ہیں یا مجتہد بنیں یا پھر مجتہد کی تقلید کریں۔

آخر میں مولانا نےحضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے دردناک مصائب بیان کئے جس کو سن کر سامعین کی آنکھیں اشکبار ہوگئیں۔ مجلس کا آغاز انجمن معصومیہ کی سوز خوانی سے اور اختتام نوحہ خوانی و سینہ زنی پر ہوا۔

بعد مجلس حجۃ الاسلام مولانا سید سیف عباس نقوی نے مدرسہ امامیہ گھوسی اور مدرسہ حسینیہ گھوسی کا بھی دورہ کیا جہاں ان مدرسوں کے منتظمین اور طلباء و اساتذہ سے خطاب کےدوران مقابلہ جاتی امتحانات میں شرکت کرنے کی تاکید کی اور اعلان کیا کہ گھوسی کا کوئی بھی طالب علم 90% فیصد مارکس کے ساتھ IS یا IPS سول سرویسز میں شریک ہو نا چاہتا ہے تو اس کے کوچنگ کی فیس ہم دلدار علی غفرانمآب فاؤنڈیش لکھنو ٔ کی طرف سے ادا کریں گے۔

اس موقع پر مولانا ابن حسن املوی واعظ ،مولانا کاظم حسین منیجر مدرسہ حسینیہ بڑا گاؤں،الحاج ماسٹر ساغر حسینی املوی ،مولانا ظفرالحسن منیجر مدرسہ امامیہ گھوسی،مولانا نسیم الحسن استاد مدرسہ جعفریہ کوپاگنج،مولانا جعفر علی،مولانا تقی عابد،مولانا شبیر حسن زینبی،مولانا محمد حسن،مولانا شجاعت علی،مولانا علی رضاسمیت کثیر تعداد میں مومنین موجود رہے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .