۲۸ مهر ۱۴۰۳ |۱۵ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 19, 2024
مولانا سید یوسف احمد مشہدی

حوزہ/ مولانا نے کہا کہ اللہ نے انسان کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ اللہ کی عبادت کریں اور اس کی عبادت میں کسی کو اس کا شریک نہ قرار دیں۔اسلام میں عبادت کا مفہوم و مطلب لامحدود اور نہایت وسیع تر ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،بڑا گاؤں گھوسی،مئو/ قرآن مجید میں ارشاد رب العزت ہورہا ہے کہ ’’جو شخص نیک عمل کرے خواہ مرد ہو یا عورت ، لیکن با ایمان ہو تو ہم اُسے یقیناً نہایت پاکیزہ و بہتر زندگی عطا فرمائیں گے اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ بھی انہیں ضرور ضرور دیں گے ‘‘(سورۃ النحل)یعنی اچھے انسان کو ڈھونڈھ لیجئے اچھے عمل کی پہچان ہو جائے گی۔رسول خدا نے مسجد نبوی کے اندر اصحاب کے مجمع میں حضرت علی علیہ السلام کی طرف اشارہ کرکے فرمایا ’’علی خیر البشر ہیں‘‘اسی طرح مسجد نبوی کے اندر اصحاب کے مجمع میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا جب تشریف لائیں تب رسول خدا نے فرمایا ’’فاطمہ ؐتمام عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں‘‘ ہیں۔اس لئے حضرت علیؑ و فاطمہؐ کی مقدس و مطہر زندگیاں ہر مرد وعورت کے لئے مشعل راہ ہیں۔

ان خیالات کا اظہار حجۃ الاسلام مولانا سید یوسف احمد مشہدی بنارسی نے بتاریخ ۱۸؍اکتوبر بروز جمعہ بوقت ۷؍بجے شب بمقام عزاخانہ معصومیہ قدیم بڑا گاؤں گھوسی ،ضلع مئو (اتر پردیش) انڈیا ،شمس الحسن و نجم الحسن صاحبان کی والدہ مرحومہ اختری بیگم بنت علی حسن مرحوم کے ایصال ثواب کی غرض سے منعقد مجلس برسی سے خطاب کے دوران کیا۔

مولانا نے مزید کہا کہ اللہ نے انسان کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ اللہ کی عبادت کریں اور اس کی عبادت میں کسی کو اس کا شریک نہ قرار دیں۔اسلام میں عبادت کا مفہوم و مطلب لامحدود اور نہایت وسیع تر ہے۔یعنی تمام وہ ظاہری و باطنی اقوال و افعال جو خوشنودی خدا کی خاطر بجالائے جائیں وہ عبادت میں داخل ہیں۔اور کوئی بھی عبادت اس وقت تک قابل قبول نہیں ہوتی جب تک کہ اس میں بنیادی طورپردوشرطیں نہ پائی جائیں :پہلے یہ کہ اللہ تعالی کےلئےاخلاص نیت ۔دوسرے یہ کہ عبادت اس طریقےاورشریعت کےمطابق ہوجس کااللہ تعالی نےحکم دیاہے ۔قرآن مجید میں موت و حیات کا یہی فلسفہ بیان ہوا ہے کہ’’وہ (اللہ) جس نے موت و حیات کو اس لئے خلق کیا ہے تاکہ آزمائے کہ کون اچھے عمل کرنے والا ہے‘‘(سورۃ الملک)یعنی جب زندگی پاکیزہ ہوگی تب موت بھی پاکیزہ ہوگی۔رسول خدا کی حدیث ہے کہ ’’جو شخص اہل بیت ؑ کی محبت پر مرا وہ شہید مرا‘‘اور شہادت سے بڑھ کر کوئی پاکیزہ موت نہیں ہوتی۔

آخر میں مولانا نے حضرت زینب بنت علی ؑ کے مصائب بیان کئے جسے سن کر حاضرین مجلس کی آنکھیں اشکبار ہو گئیں۔

پروگرام کا آغاز مہدی مولائی اور ہمنوا ساتھیوں کی سوز خوانی سے ہوا۔اور پھر مہدی مولائی نے ’’ماں ‘‘ کے عنوان سے منظوم خراج عقیدت ہیش کیا ۔اور انجمن معصومیہ بڑاگاؤں گھوسی نے نوحہ خوانی و سینہ زنی کی۔

اس موقع پر مولانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر املو مبارکپور ،الحاج ماسٹر ساغر حسینی املوی،اعجاز الحسن کیتھولیا غازی پور،مولانا ظفر الحسن منیجرو پرنسپل مدرسہ امامیہ بڑا گاؤگھوسی،مولانا کاظم حسین منیجر مدرسہ حسینیہ بڑا گاؤں گھوسی،مولانا محمد علی مشہدی،مولانا مظہر ریحان قمی،مولانا ظفر حیدر قمی،مولانا غلام پنجتن مشہدی،مولانا علی ظہیر سمیت کثیر تعداد میں مومنین نے شرکت کی۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .