تحریر و ترتیب: محمد موسیٰ احسانی
حوزہ نیوز ایجنسی|
1۔ نام فاطمہ سلام الله علیہا
امام صادقؑ علیہ السلام فرماتے ہیں:«هِيَ فَاطِمَةُ، سُمِّيَتْ فَاطِمَةَ لِأَنَّ الْخَلْقَ فُطِمُوا عَنْ مَعْرِفَتِهَا»“یہ فاطمہ ہے۔ اس کا نام فاطمہ اس لیے رکھا گیا کہ مخلوقات اس کی حقیقت کو نہیں پہچان سکتی۔”علل الشرائع، شیخ صدوق معانی الأخبار، شیخ صدوق بحارالأنوار، ج 43
امام صادقؑ کے اس جملے نے واضح کر دیا کہ پوری مخلوق فاطمہؑ کی حقیقت تک نہیں پہنچ سکتی۔ عقل و دل عاجز ہیں۔”
فاطمہ’ صرف ایک نام نہیں، بلکہ ایک حقیقت کی علامت ہے—ایسی حقیقت جو ہر آنکھ دیکھے اور ہر دل سمجھنے کے لیے نہیں ہے
تمام انبیاء بھی فاطمہؑ کے مقام کو پوری طرح نہیں پہچان سکتے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ حجتِ خدا پر حجت ہیں۔
لیکن ان سے مودت و ولایت اور ان کی دشمنوں سے برائت کے ذریعے قریب آنا ممکن ہے ہمارا فریضہ ہے اگر چہ کنہ زات فاطمہ کا معرفت ہونا ممکن نہ ہو لیکن کوشش و تلاس ان کی کھنے پر عمل ہمارا فریضہ ہے امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ہین لا یدرک کلہ لا تدارک کلہ اگر کلا درک نہین کر سکتے تو کلا ترک بھی مت کرو
2۔ اسم فاطمہ کی برکت
امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا : لايَدخُلُ الفَقرُ بَيتا فيهِ اسمُ مُحَمَّدٍ أو أحمَدَ أو عَلِيٍّ أوِ الحَسَنِ أوِ الحُسَينِ أو جَعفَرٍ أو طالِبٍ أو عَبدِاللّهِ أو فاطِمَةَ مِنَ النِّساءِ.
“جس گھر میں محمد، احمد، علی، حسن، حسین، جعفر، طالب، عبداللہ یا عورتوں میں سے فاطمہ نام ہو، اس گھر میں فقر و محتاجی داخل نہیں ہوتی۔”(وسائل الشیعہ، ج 21، ص 396)
3۔ حسن و خوبی کی شکل
رســـولِ خــــدا حــضـــرت مـــحـــمّـــد مــصــطــفــیٰ صــلـــی الـــلــہ عــلــیـــہ وآلـــہ وســلــم کـــا فـــرمـــان: «لَوْ كَانَ الْحُسْنُ هَيْئَةً لَكَانَتْ فَاطِمَةَ بَلْ هِيَ أَعْظَم، إِنَّ فَاطِمَةَ ابْنَتِي خَيْرُ أَهْلِ الْأَرْضِ عُنْصُراً وَ شَرَفاً وَ كَرَماً.»اگر حسن و خوبی کی کوئی شکل ہوتی تو وہ فاطمہ ہوتی، بلکہ فاطمہ اس سے بھی بلند مقام رکھتی ہے۔ بے شک میری بیٹی فاطمہ اصل و نسب، شرافت اور کرامت میں تمام اہلِ زمین پر سبقت رکھتی ہے۔ مائة منقبة من مناقب أمیرالمؤمنین و الأئمة، ابن شاذان، ص 136
4۔ فاطمہ و علی محبوب رسول خدا
فاطمہ سلام اللہ علیھا رسول خدا صلی اللہ علیہ وآل وسلم کے نزدیک عورتوں میں سب سے زیادہ محبوب تھیں: اہل سنت کی کتاب سے
عائشہ کہتی ہیں: یا عائشہ کی روایت ہے: والله مارايت احدا احب الى رسول الله من على ولا في الأرض امراة كانت احب اليه من امراته. خدا کی قسم ! میں نے مردوں میں کسی کو نہیں دیکھا جو علی سے زیادہ رسول خدا کی نظر میں محبوب ہو اور نہ عورتوں میں کسی کو دیکھا جو ان کی زوجہ سے زیادہ محبوب ہو ۔ (متدرک حاکم ، ج ۳ ص ۱۵۴ ( ج ۳، ص ۱۶۷ ، ج ۴۷۳۱) عقد الفرید، ج ۲، ص ۲۷۵ ( ج ۴، ص ۱۳۳)
ابن بریده نقل کرتے ہیں: كَانَ أَحَبَّ اَلنِّسَاءِ إِلَى رَسُولِ اَللَّهِ فَاطِمَةُ وَ مِنَ اَلرِّجَالِ عَلِيٌّ ( رسول کو عورتوں میں سب سے زیادہ محبوب فاطمہ(س) تھی اور مردوں میں علی(ع) تھے) سنن ترمذی، باب فی فضل فاطمہ(س) ص 1054 ح 3877
5۔ جنت کے بھترین لوگ
قالَتْ (عليها السلام): شيعَتُنا مِنْ خِيارِ أهْلِ الْجَنَّةِ وَكُلُّ مُحِبّينا وَ مَوالى اَوْليائِنا وَ مُعادى أعْدائِنا وَ الْمُسْلِمُ بِقَلْبِهِ وَ لِسانِهِ لَنا.
حضرت زھرا سلام اللہ علیہا فرماتی ہے ہمارے شیعہ اور ہمارے سارے محب اور ہمارے چاہنے والوں کے چاہنے والے اور ہمارے دشمنوں کے دشمن اور دل وزبان سے ہماری پیروی کرنے والے سب کے سب جنت کے بہترین لوگ ہیں۔ بحار الانوار؛، ص۶۸، ص۱۵۵،س۲۰ ، ضمن ح۱۱۔
6۔ جنابِ سیدہؑ میدانِ محشر میں
قیامت کے دن کچھ ہستیوں کا ایک خاص استقبال ہوگا لیکن جیسا استقبال جنابِ سیدہؑ کا ہوگاوہ نہ کسی نبی کا ہوگا اور نہ ہی کسی امام کا، روایات میں مذکور ہے کہ جب جنابِ سیدہؑ میدانِ محشر میں آئیں گی تو ایک صدا آئے گی کہ اہلِ محشر اپنی نگاہیں جھکا لو،جیسا کہ رسولِ خدا کا فرمان ہے کہ
"اذا کان یوم القیامۃ نادیٰ مناد: یا معشر الخلائق طاطئوا رؤسکم حتیٰ تجوز فاطمۃ بنت محمد”
"جب قیامت کا دن ہو گا تو ایک منادی ندا دے کر کہے گا: اے مخلوقِ خدا! اپنے سروں کو جھکا لو یہاں تک کہ فاطمہؑ بنت محمدؐ گزر جائیں”۔(کنز العمال، جلد 12، ص109)
اور جس انداز سے بی بیؑ تشریف لائیں گی اسے ایک حدیث میں یوں بیان کیا گیا ہے کہ رسولِ خداصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:
"اذا کان یوم القیامۃ نادیٰ مناد: یامعشر الخلائق غضوا ابصارکم ونکسوا رؤوسکم حتیٰ تمر فاطمۃ بنت محمد، فتکون اول من یکسی، ویستقبلھا من الفردوس اثناعشر الف حوراء، و خمسون الف ملک، علی نجائب من الیاقوت، اجنحتھا وازمتھا اللؤلؤ الرطب، رکبھا من زبرجد علیھا رحل من الدرم علی کل رحل نمرقۃ من سندس حتیٰ یجوزوا بھا الصراط، ویاتوا بھا الفردوس، فیتباشر بمجیئھا اھل الجنان،فتجلس علی کرسی من نور ویجلسون حولھا۔۔۔”
"جب قیامت کا دن ہوگا تو منادی ندا دے کر کہے گا اے اہل معشر! اپنی نظریں جھکا لواور اپنے سروں کو نیچے کر لو حتیٰ کہ فاطمہؑ بنت محمدؐ گزر جائیں، سیدہؑ پہلی وہ ہستی ہوں گی جن کا یہ استقبال ہوگا کہ بارہ ہزار حورانِ جنت اور پچاس ہزار فرشتے ان کے ارد گرد ہوں گے جو سارے یاقوت سے بنی ہوئی سواریوں پر ہوں گے،جن کے پر اور لگامیں نرم اور لؤلؤ کے ہوں گے، ان پر زبرجد ہوں گے،جن کی زین نرم و چمکدار ہوگی اور ہر زین پر ریشم کے کپڑے ہونگے (حور و ملک ساتھ ہونگے) یہاں تک کہ سیدہؑ پل صراط سے گزریں گی اور جنت میں داخل ہوں گی، بی بیؑ کے آنے سے اہل جنت خوش ہوں گے، (اسوقت) سیدہؑ نور کی کرسی پر بیٹھیں گی اور وہ (حوران وملک) ان کے گرد کھڑے ہوجائیں گے۔۔۔(مسائل علی بن جعفر و مستدرک،ص345،الاخلاقیات،دلائل الامامۃ، ص153) اس کے علاوہ بھی سید الانبیاءصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی بیٹی کے مقام و منزلت کو بیان کرنے کیلئے کئی فرمودات ارشاد فرمائے۔ اختصار کی وجہ سے ان کو یہاں ذکر کرنے سے قاصر ہیں۔
7۔ فاطمہ زہراء(س) کی اطاعت حکم الٰہی ہے
امام محمد باقر عليه السلام فرماتے ہیں: وَ لَقَدْ كانَتْ (صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهَا) طَاعَتُهَا مَفْرُوضَةً عَلَى جَمِيعِ مَنْ خَلَقَ اللَّهُ مِنَ الْجِنِّ، وَ الاْءِنْسِ، وَ الطَّيْرِ، وَ الْبَهَائِمِ، وَ الْأَنْبِيَاءِ، وَ الْمَلَائِكةِ.
حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی اطاعت تمام مخلوقاتِ الٰہی، جنّات، انسانوں، پرندوں، حیوانات، انبیاء اور فرشتوں پر واجب اور لازم ہے۔دلائل الإمامة، ص106.
8۔ امیرالمومنین علیہ السلام کی نگاہ میں حضرت فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیہا کا مقام کیا ہے؟
ازدواجی زندگی کا پہلا ہی دن تھا ۔ کہ جب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی دختر نیک اختر سے ملنےتشریف لے آئے اور مختصر گفتگو کے بعد جب امیرالمومنین علیہ السلام سے پوچھا :
فَسَأَلَ عَلِيّاً كَيْفَ وَجَدْتَ أَهْلَك( اے علی (علیہ السلام )آپ نے اپنی اہلیہ کو کیسا پایا؟ تو امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا: نِعْمَ الْعَوْنُ عَلَى طَاعَةِ اللَّه۔1 یارسول اللہ: میں نے فاطمہ کو اللہ کی اطاعت میں بہترین مددگار پایا۔)
یہاں سے ہمیں ازدواجی زندگی کا مقصد بھی سمجھ میں آتاہے کہ میاں بیوی کی ازدواجی زندگی میں اللہ کی اطاعت اور عبادت بنیادی ہدف ہوناچاہئے۔ خصوصا زہراء مرضیہ سلام اللہ علیہا کے چاہنے والوں کو ان کی سیرت سے درس لیتے ہوئے اپنی زندگی میں اللہ تعالی کی اطاعت کو اپنی زندگی کا ہدف قرار دینا ہوگا۔ ابن شهر آشوب مازندرانى، محمد بن على، مناقب آل أبي طالب عليهم السلام، ج3، ص 356، قم، 1379
امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں:
«فوالله ... لا اغضبتنی ولاعصت لی امرا ولقد کنت انظر الیها فتنکشف عنی الهموم والاحزان؛
خدا کی قسم! فاطمہ(سلام اللہ علیہا) نے کبھی مجھے غضبناک نہیں کیا اور کسی کام میں مجھ سے سرپیچی نہیں کی اور میں جب بھی فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کی جانب دیکھتا تو میرا غم و غصہ دور ہوجاتا۔ بحارالانوار، ج ۴۳، ص ۱۳۴.
9۔ حضرت زہراء (س) اور گنہگاروں کی شفاعت
قالت فاطمۃ سلام الله علیها: إذا حُشِرتُ یَومَ القِیامَةِ أشفَعُ عُصاةَ اُمَّةِ النَّبِیّصلی الله علیه وآله
حضرت فاطمہ زہرا سلام الله علیہا نے فرمایا:جب میں قیامت کے دن محشور ہوں گی تو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی امت کے گنہگاروں کی شفاعت کروں گی احقاق الحقّ، ج 19، ص 129
10۔ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا نے شیعیان و پیروان اہلبیت کے بارے مین اس طرح دعا کی:
قالَتْ فاطمہ علیها السلام: إلهى وَ سَیِّدى، اءسْئَلُکَ بِالَّذینَ اصْطَفَیْتَهُمْ، وَ بِبُکاءِ وَلَدَیَّ فى مُفارِقَتى اَنْ تَغْفِرَ لِعُصاةِ شیعَتى، وَشیعَةِ ذُرّیتَى.(کوکب الدّرىّ: ج. ۱، ص. ۲۵۴.)
خداوندا! بحقّ اولیاء، مقرّب بندگان الٰہی اور اپنے منتخب بندوں کا واسطہ اور میری موت کے بعد میرے بچوں کے مجھ پر رونے کا واسطہ، ہمارے چاہنے والوں، ہمارے پیروکاروں اور میری ذرّیت کے شیعوں کے گناہوں کو معاف فرما!









آپ کا تبصرہ