جمعرات 11 دسمبر 2025 - 13:22
تربیتِ نفس؛ نہج البلاغہ کی روشنی میں!

حوزہ/ انسان کی حقیقی کامیابی کا راز اپنے نفس کی تہذیب، اصلاح اور تربیت میں پوشیدہ ہے۔ قرآن نے نفسِ امّارہ، نفسِ لوّامہ اور نفسِ مطمئنہ کا تذکرہ کر کے انسان کے باطنی سفر کا نقشہ بیان کیا ہے۔ نہج البلاغہ—جو امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کی حکمتوں، خطبات اور نصائح کا عظیم ذخیرہ ہے—تربیتِ نفس کے باب میں ایک روشن مینار کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس میں انسان کو اپنی اصلاح، محاسبہ، مجاہدہ، تقویٰ اور اخلاقی بلندی کی طرف رہنمائی ملتی ہے۔

تحریر: علی عباس حمیدی

حوزہ نیوز ایجنسی|

تمہید

انسان کی حقیقی کامیابی کا راز اپنے نفس کی تہذیب، اصلاح اور تربیت میں پوشیدہ ہے۔ قرآن نے نفسِ امّارہ، نفسِ لوّامہ اور نفسِ مطمئنہ کا تذکرہ کر کے انسان کے باطنی سفر کا نقشہ بیان کیا ہے۔ نہج البلاغہ—جو امیرالمؤمنین حضرت علی علیہ السلام کی حکمتوں، خطبات اور نصائح کا عظیم ذخیرہ ہے—تربیتِ نفس کے باب میں ایک روشن مینار کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس میں انسان کو اپنی اصلاح، محاسبہ، مجاہدہ، تقویٰ اور اخلاقی بلندی کی طرف رہنمائی ملتی ہے۔

نفس کی حقیقت اور ضرورتِ تربیت

حضرت علیؑ فرماتے ہیں:"اَلعاقِلُ مَن مَلَكَ نَفسَہُ"عقل مند وہ ہے جو اپنے نفس پر قابو پا لے۔(حکمت 79)

یہ جملہ واضح کرتا ہے کہ انسان کا اصل میدانِ جہاد اپنی خواہشات اور داخلی کمزوریوں کے خلاف جہاد ہے۔ اگر نفس تربیت نہ پائے تو یہی انسان کو گمراہی، ظلم، حرص اور خواہشات کی غلامی میں دھکیل دیتا ہے۔

نہج البلاغہ میں تربیتِ نفس کے بنیادی اصول

1. محاسبۂ نفس

حضرت علیؑ فرماتے ہیں: "مَن حاسَبَ نَفسَہُ رَبِحَ" جس نے اپنے نفس کا محاسبہ کیا وہ کامیاب ہوا۔ (حکمت 15)

محاسبہ ایسی قوت ہے جو انسان کو ہر دن اپنے عمل کی جانچ کرنے پر مجبور کرتی ہے:

– آج میں نے کیا کہا؟

– کس کا دل توڑا؟

– کہاں اللہ کی مرضی کے خلاف گیا؟

اہل بیتؑ کی تعلیم ہے کہ دن کے آخر میں خود سے سوال کرو—یہی تربیتِ نفس کی بنیاد ہے۔

2. مجاہدۂ نفس

نہج البلاغہ میں آیا ہے: "النَّفسُ کَالطِّفلِ، إن تُهمِلهُ یَشبَع عَلَی الرَّضاعِ" نفس بچے کی طرح ہے، اگر اسے چھوڑ دو تو ہمیشہ دودھ مانگتا رہے گا۔ (حکمت 234)

یعنی نفس کو روکنا، محدود کرنا اور جدوجہد کے ذریعے مضبوط بنانا ضروری ہے۔

مجاہدۂ نفس بغیر تکلیف کے نہیں ہوتا—لیکن یہی تکلیف کردار کو چمکاتی ہے۔

3. تقویٰ — تربیتِ نفس کی بنیاد

حضرت علیؑ تقویٰ کو ہر اصلاح کی جڑ قرار دیتے ہیں: "أُوصیکُم عِبادَاللهِ بِتَقوَی اللهِ" (خطبہ 192)

تقویٰ دراصل باطن کی بیداری ہے؛ ایسی کیفیت کہ انسان خود کو اللہ کے سامنے حاضر و ناظر دیکھے۔

تقویٰ کا فائدہ:

– فکر صاف

– دل مضبوط

– فیصلے درست

– خواہشات محدود

– گناہوں سے نفرت

4. دنیا سے بے رغبتی

امیرالمؤمنینؑ فرماتے ہیں: "الدُّنیا دارُ مَمَرٍّ لا دارُ مَقَرٍّ" دنیا گزرگاہ ہے، ٹھہرنے کی جگہ نہیں۔ (خطبہ 203)

نہج البلاغہ انسان کو دنیا ترک کرنے کی نہیں، بلکہ دنیا کے دھوکے سے بچنے کی تعلیم دیتی ہے۔

خواہشات اور دنیاوی لالچ نفس کی تربیت کا سب سے بڑا دشمن ہے۔

5. ضبطِ نفس اور غصے پر قابو

حضرت علیؑ غصے کو عقل کا دشمن قرار دیتے ہیں: "الْغَضَبُ یُفْسِدُ العَقلَ" (حکمت 255)

ضبطِ نفس کے بغیر تربیت ممکن نہیں۔

دین ہمیں سکھاتا ہے کہ:

– غصہ آنے پر خاموش ہو جاؤ

– جگہ بدل لو

– اپنے آپ کو ٹھنڈا کرو

یہ وہ اصول ہیں جو نہج البلاغہ کے اخلاقی ڈھانچے کو مضبوط بناتے ہیں۔

6. علم و حکمت سے نفس کی غذا

حضرت علیؑ: "مَن تَفَکَّرَ أبصَرَ"جو غور و فکر کرتا ہے وہ بصیرت پاتا ہے۔ (حکمت 211)

علم کے بغیر تربیتِ نفس ادھوری ہے۔

علم انسان کی روشنی ہے—اور حکمت اس کا ہتھیار۔

تربیتِ نفس کے عملی طریقے (نہج البلاغہ کی روشنی میں)

1. روزانہ کا محاسبہ

2. خواہشات پر قابو

3. عبادت میں حضورِ قلب

4. ذکرِ الٰہی "اَفْضَلُ الذِّکرِ التَّقویٰ"

5. خلوت و تنہائی میں خود سے گفتگو

انسان کی سب سے بڑی تربیت تنہائی میں ہوتی ہے۔

6. خیر کے کاموں کا عادی بننا

نہج البلاغہ میں خیر کے کام جاری رکھنے کی خاص تاکید ہے۔

7. مجالسِ علم، اہلِ حکمت اور ناصحین کا ساتھ

حضرت علیؑ فرماتے ہیں:"دوست وہی ہے جو تمہیں تمہارے عیب دکھائے"۔

8. نفس کو آہستہ آہستہ عادت ڈالنا

تربیت جبر سے نہیں، تدریج سے ہوتی ہے۔

تربیتِ نفس کے نتائج

نہج البلاغہ کے مطابق تربیتِ نفس کے چند بڑے ثمرات:

سکونِ قلب

استقامت

اخلاقی عظمت

نیکی میں لذت

گناہوں سے کراہت

معاشرے میں عزت اور اعتماد

اللہ کی مدد اور قرب

نتیجہ

نہج البلاغہ کی تعلیمات انسان کو خود شناسی سے خدا شناسی کی طرف لے جاتی ہیں۔

اس کتاب کی روشنی میں تربیتِ نفس کا سفر ایک مسلسل کوشش ہے—جس میں محاسبہ، تقویٰ، مجاہدہ، ضبطِ نفس اور دنیا سے بے رغبتی بنیادی ستون ہیں۔

جو انسان نہج البلاغہ کی ان تعلیمات پر چلتا ہے، وہ اپنے آپ کو بلند کرتا ہے، معاشرے کو سنوارتا ہے، اور اللہ کا مقرب بندہ بن جاتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha