تحریر: شیرباز مصطفوی
حوزہ نیوز ایجنسی| وقت کی قدر انسان کو بلندیوں تک پہنچا دیتی ہے اور غفلت اُسے پستی میں گرا دیتی ہے۔ دنیا کی ہر کامیاب قوم اور فرد کے پیچھے ایک ہی راز پوشیدہ ہے اور وہ وقت کا صحیح استعمال ہے۔ وقت کی قدر موجودہ دور میں جہاں سوشل میڈیا اور مصروفیات کے بے مقصد دھارے نے انسان کو بے سمت کر دیا ہے وہیں یہ تحریر ہمیں یاد دلاتی ہے کہ زندگی کا اصل حسن سکون اور کامیابی وقت کے درست استعمال میں پنہان ہے۔
وقت انسانی زندگی کا سب سے قیمتی اور ناقابل واپسی خزانہ ہے، یہ وہ زر کہن ہے جو سونے سے بھی زیادہ چمکتا ہے مگر ایک بار ہاتھ سے پھسل جائے تو ہمیشہ کے لیے گم ہو جاتا ہے، دنیا کا سارا نظام وقت کی پابندی پر قائم ہے، چاند، سورج، ستارے، موسم، پھول اور فصلیں سب اپنی اپنی مقررہ گھڑیوں کے پابند ہیں۔ کسان وقت پر زمین جونتا ہے اور وقت پر ہی فصل کاٹتا ہے۔
اسکول، کالج اور دفتر سب مقررہ اوقات پر کھلتے اور بند ہوتے ہیں غرض یہ کہ زندگی کا ہر شعبہ وقت کے اصول پر چلتا ہے اگر انسان اس قیمتی نظام سے غفلت برتے تو نہ صرف اس کا اپنا توازن بگڑ جاتا ہے بلکہ وہ معاشرے کی اجتماعی ترقی میں بھی رکاوٹ بن جاتا ہے۔
وقت کا ایک لمحہ لاکھوں دولتوں سے زیادہ قیمتی ہے۔ دولت صحت یا تعلقات کو بحال کیا جا سکتا ہے مگر گزرا ہوا وقت کبھی واپس نہیں آتا یہ ریت کی طرح ہاتھوں سے پھسل جاتا ہے اسی لیے کہا گیا ہے کہ وقت کی قدر نہ کرنا دراصل اپنی ذات کے ساتھ اور خالق کی عطا کردہ امانت میں خیانت کے مترادف ہے۔
فوجی کی زندگی نظم و ضبط کی اعلیٰ مثال ہے؛ ہر کام وقت پر انجام پاتا ہے۔ نپولین کے بارے میں مشہور ہے کہ جب وہ سیر کو نکلتا تھا تو لوگ اپنی گھڑیاں اس کے مطابق ٹھیک کر لیتے تھے، کیونکہ انہیں یقین تھا کہ نپولین وقت کا انتہائی پابند انسان ہے۔
طالب علم کے لیے بھی وقت سب سے قیمتی سرمایہ ہے؛ وہ طالب علم جو صبح سویرے جاگتا، وقت پر پڑھتا اور محنت کرتا ہے وہی کامیابی حاصل کرتا ہے۔ وقت کی پابندی کامیابی کی کنجی ہے نہ صرف ایک فرد کے لیے، بلکہ پوری قوم کے لیے۔ وہ قومیں جو وقت کی قدر نہیں کرتیں جلد ہی زوال کا شکار ہو جاتی ہیں۔
آج کے مادی دور میں انسان اپنی اصل منزل بھول چکا ہے۔ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ نے فرصت کا ہر لمحہ نگل لیا ہے۔ پہلے انسان فارغ وقت میں غور و فکر کرتا، کتاب پڑھتا، اپنے رب کو یاد کرتا یا خاندان کے ساتھ قیمتی لمحات گزارتا تھا مگر اب یہ لمحات فضول مشاغل، بے مقصد اسکرالنگ اور موبائل کی نیلی روشنی میں کھو گئے ہیں۔
نتیجہ یہ کہ سکون ناپید اور ذہنی تھکن عام ہو گئی ہے۔
اسلام نے بھی وقت کی اہمیت پر زور دیا ہے نماز، روزہ اور حج سب مقررہ وقت پر لازم ہیں۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا: دنیا آخرت کی کھیتی ہے جو یہاں بوئے گا وہی کل کاٹے گا، یعنی وقت وہ کھیت ہے جس میں ہم اپنی ابدی کامیابی کے بیج بوتے ہیں۔ ہر لمحہ ایک موقع ہے، ایک نعمت ہے اور ایک سوالی ہے جو کل ہمیں ہمارے اعمال کا حساب دے گا۔
وقت ایک رہبر بھی ہے اور ایک رہزن بھی جو اس کی قدر کرتا ہے وہ کامیابی کی بلندیوں پر پہنچ جاتا ہے اور جو اسے ضائع کرتا ہے وہ ناکامی کے گڑھے میں گم ہو جاتا ہے۔ زندگی میں نظم و ضبط اور برکت تبھی ممکن ہے جب ہم اپنے چوبیس گھنٹے منظم طریقے سے گزاریں۔
اپنے کاموں کا شیڈول بنائیں! ابھی نہیں تو کبھی نہیں کے اصول کو اپنائیں! وقت کی پابندی کریں اور اس عطیۂ الٰہی کا حق ادا کریں! والدین کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو وقت کی قدر کرنا سکھائیں، کیونکہ وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا؛ یہ ایک بہتا دریا ہے جو رک کر کسی کے لیے نہیں ٹھہرتا۔
وقت کی عزت کرنے والا انسان کامیابی کی راہوں پر چلتا ہےاور وقت کو ضائع کرنے والا اپنی منزل کھو دیتا ہے۔









آپ کا تبصرہ