تحریر: علی عباس حمیدی (جامعہ المصطفیٰ ہند)
حوزہ نیوز ایجنسی| آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا مصنوعی ذہانت ایسے کمپیوٹرز سسٹمز، مشینوں یا سافٹ ویئر کو کہتے ہیں جن میں انسانی دماغ جیسی صلاحیتیں پیدا کی جاتی ہیں، جیسے: سوچنا، سمجھنا، سیکھنا، فیصلہ کرنا، مسئلہ حل کرنا اور زبان سمجھ کر جواب دینا؛ یعنی مشینوں کو اتنا ہوشیار بنا دینا کہ وہ انسان کی طرح کام کریں، سیکھیں، بات کریں، لکھیں، ترجمہ کریں، تصویریں پہچانیں یا مختلف مسائل حل کر سکیں۔
سادہ الفاظ میں:
AI وہ ٹیکنالوجی ہے جس سے مشینیں خود سے "سمجھدار" بن کر انسان جیسے کام کرنے لگتی ہیں۔
مزید وضاحت:
1. Artificial (مصنوعی)
یعنی انسان کے بنائے ہوئے، فطری نہیں۔
2. Intelligence (ذہانت)
یعنی سمجھنے اور فیصلہ کرنے کی صلاحیت۔ان دونوں کو ملا کر بنتا ہے:
مصنوعی ذہانت = مشینوں میں انسان جیسی عقل کی صلاحیت پیدا کرنا
AI کی مثالیں:
موبائل کا Face Unlock
گوگل میپ کا راستہ بتانا
یوٹیوب / ٹک ٹاک کا آپ کی پسند سمجھنا
Chat GPT اور دیگر چیٹ بوٹس
بجلی کی بولتی ہوئی آوازیں (Assistant / Siri)
کاروں کا خود سے چلنا (Self-driving cars)
وغیرہ مصنوعی ذہانت کی مرہون منت ہیں۔
AI کس نے بنائی؟
AI (Artificial Intelligence) مصنوعی ذہانت کسی ایک شخص نے نہیں بنائی۔
یہ کئی دہائیوں میں ہزاروں سائنس دانوں، محققین اور انجینئرز کی محنت کا نتیجہ ہے۔
مختصر تاریخ:
1. ابتدائی بنیاد
• 1956 میں “ڈارٹماؤت کانفرنس” میں John McCarthy نے "Artificial Intelligence" کی اصطلاح متعارف کروائی۔
• اسی دور میں Alan Turing نے ایسا نظریہ پیش کیا کہ مشینیں سوچ سکتی ہیں (Turing Test).
2. ترقی کے اہم افراد
AI کی بنیاد اور ترقی میں کئی لوگوں نے کردار ادا کیا، مثلاً:
• John McCarthy – AI مصنوعی ذہانت کے بانیوں میں سے ایک
• Marvin Minsky – ابتدائی AI تحقیق
• Allen Newell & Herbert Simon – پہلی AI پروگرامنگ (Logic Theorist)
• Geoffrey Hinton، Yann LeCun، Yoshua Bengio – جدید AI (Deep Learning) کے بانی
• Andrew Ng – جدید AI تعلیم اور عملی اطلاق
3. جدید AI (مثلاً ChatGPT)
آج کی بڑی AI جیسے ChatGPT، Gemini، Claude وغیرہ کمپنیوں نے بنائی ہیں جیسے:
• OpenAI
• Google DeepMind
• Anthropic
• Meta AI
لہٰذا AI ایک مشترکہ عالمی کوشش ہے، کسی ایک شخص کی ایجاد نہیں ہے۔
مصنوعی ذہانت طلاب کے کس کام کی؟
ہوش مصنوعی کو انگریزی زبان میںArtificial Intelligence کہتے ہیں جس کا مخفف (AI) ہوتا ہے۔
طلابِ دینی کے لیے Artificial Intelligence (AI) ایک بہت بڑی نعمت بھی ہے اور ایک آزمائش بھی۔ ذیل میں فوائد اور نقصانات ایک جامع، واضح اور متوازن انداز میں بیان کیے گئے ہیں:
طلابِ دینی کے لیے AI کے فوائد
1. علمی مواد تک فوری رسائی
تفاسیر، شروح، احادیث، فقہی متون، اصول، تاریخ—سب کچھ چند سیکنڈ میں مل جاتا ہے۔ وقت کی بچت ہوتی ہے، تحقیق تیز ہوتی ہے۔
2. مشکل موضوعات کی آسان تشریح
فلسفہ، منطق، اصول فقہ، کلام جیسے مشکل مضامین کو AI آسان زبان میں سمجھا دیتا ہے۔
3. زبان سیکھنے میں مدد
عربی، فارسی، انگریزی کی اصلاح، ترجمہ، گرامر—سب کچھ فوری۔
عربی لغات، صرف و نحو کے قواعد سمجھنے میں بہت مدد۔
4. تحقیقی کام میں سہولت
مقالہ، کتاب، تقریر، تحقیق—ان کا خاکہ اور مواد جمع کرنے میں نمایاں تیزی۔
حوالہ ڈھونڈنے یا عبارت کو مختصر/مرتب کرنے میں آسانی۔
5. وقت کی بڑی بچت
مسائل کو ایک بار میں سمجھنے اور ترتیب دینے کی وجہ سے وقت محفوظ ہوتا ہے۔
یہی وقت عبادت، اخلاقی تربیت، مطالعہ، اور اساتذہ سے استفادہ میں لگایا جا سکتا ہے۔
6. تدریس کی تیاری میں مدد
درسی نوٹس، خلاصے، سوالات، مثالیں—بہت تیزی سے تیار ہو جاتے ہیں۔
7. تنہائی میں بہترین مددگار
جب استاد دستیاب نہ ہو، AI ایک فوری "مطالعہ معاون" بن جاتا ہے۔
️ طلابِ دینی کے لیے AI کے نقصانات
1. فکری سطحیت کا خطرہ
AI ہر جواب آسان زبان میں دیتا ہے، اس سے گہرے علمی مطالعے کا ذوق کم ہو سکتا ہے۔
طالب علم اصل مصادر سے دور ہو کر صرف خلاصوں تک محدود رہ سکتا ہے۔
2. غلط یا غیر معتبر معلومات
AI کا ہر جواب صحیح نہیں ہوتا، کیونکہ وہ معصوم نہیں ہے۔بعض اوقات:
حوالہ غلط
رائے غیر معتبر
فقہی اختلافات میں یک رخا جواب
اس لیے استاد اور کتاب کی ضرورت ختم نہیں ہوتی۔
3. ذہنی کاہلی
ہر چیز AI سے کرانے کا عادی طالب علم:
کم یاد کرتا ہے
کم سوچتا ہے
کم لکھتا ہے
خود تحقیق کا ذوق کھو دیتا ہے
4. روحانی و اخلاقی کمزوری
AI ایک ٹول ہے، روحانی تربیت نہیں دے سکتا۔
اگر طالب علم AI پر زیادہ انحصار کرے تو: استاد سے تعلق کمزور، صحبت کا فیض ضائع
اخلاقی تربیت میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔
5. علمی اعتماد پر منفی اثر
AI بعض اوقات ایسا پر اعتماد جواب دیتا ہے جو دراصل غلط ہوتا ہے۔
اس سے طالب علم کے ذہن میں غلط استدلال بیٹھ سکتا ہے۔
6. امتیازی صلاحیت (Discernment) کمزور ہونا
طالب علم کو یہ عادت پڑ سکتی ہے کہ ہر چیز کو "چیک" یا "ویریفائی" کرنے کے بجائے فوراً قبول کر لے۔
7. نجی معلومات کا خطرہ
طالب علم اگر ذاتی سوالات، فتاویٰ، یا حساس علمی مسائل کو بے ضرورت شیئر کرے تو پرائیویسی سے متعلق مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
نتیجہ: AI نہ مکمل فائدہ ہے نہ مکمل نقصان
AI ایک چاقو کی طرح ہے –اچھے ہاتھوں میں کارآمد، غلط استعمال میں خطرناک۔
طلابِ دینی کے لیے بہترین رویہ:
AI کو ’’معاون‘‘ رکھیں، ’’مرجع‘‘ نہ بنائیں
اصل مصادر (قرآن، حدیث، فقہ، اصول، عربی لغت، تفسیر،تاریخ) سے رشتہ مضبوط رکھیں
اساتذہ کی رہنمائی لازمی رکھیں۔
AI کے ہر جواب کو تحقیق کے بغیر قبول نہ کریں۔









آپ کا تبصرہ