جمعہ 21 نومبر 2025 - 14:36
خدا کے محبوب بندوں کی پہچان، قرآن اور روایات سے ہوتی ہے، حجت الاسلام سید کمال حسینی

حوزہ/جامعہ المصطفیٰ ہندوستان کے تحت آنلائن درسِ اخلاق ہر ہفتے بروزِ جمعرات کو منعقد ہوتا ہے اور تقریباً ہندوستان کے تمام دینی مدارس میں آنلائن سنا جاتا ہے اور طلبہ وطالبات کثیر تعداد میں شرکت کرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ روز یہ آنلائن درسِ اخلاق، استاد حجت الاسلام والمسلمین سید کمال حسینی کے توسط سے منعقد ہوا اور انہوں نے قرآن و روایات کی روشنی میں خدا کے محبوب بندوں کے موضوع پر تفصیل سے درس دیا۔

خدا کے محبوب بندوں کی پہچان، قرآن اور روایات سے ہوتی ہے، حجت الاسلام سید کمال حسینی

خدا کے محبوب بندوں کی پہچان، قرآن اور روایات سے ہوتی ہے، حجت الاسلام سید کمال حسینی


استاد حسینی نے اپنے درس اخلاق کی ابتداء میں کہا کہ قرآن کریم اور اہل بیت علیہم السلام کی روایات انسان کو یہ سکھاتی ہیں کہ وہ خدا سے کیسے محبت کرے اور وہ کس طرح اُس مقام تک پہنچ سکتا ہے کہ خدا بھی اسے اپنا محبوب بنا لے۔

انہوں نے اس بات پر تاکید کی کہ قرآن کی منطق میں دینی محبت دو طرفہ رشتہ ہے: بندہ خدا کو محبوب بنائے اور خدا بندے کو اپنی محبت و عنایت کا مرکز قرار دے۔

خدا کے محبوب بندوں کی پہچان، قرآن اور روایات سے ہوتی ہے، حجت الاسلام سید کمال حسینی


حجت الاسلام حسینی نے اس سوال، قرآن اور حدیث کے مطابق کون لوگ خدا کے محبوب ہیں؟ کے جواب میں کہا کہ خدا کے محبوب بندوں کی پہچان دو طریقوں سے ہوتی ہے: قرآن کریم اور روایاتِ معصومین علیہم السّلام۔

انہوں نے قرآن کے مطابق خدا کے محبوب بندوں کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ خدا کے محبوب بندے توکل کرنے والے (متوکلین) ہوتے ہیں۔

انہوں نے اہلِ توکل کو خدا کے محبوب بندے قرار دیا اور توکل کے موضوع کو چار حصوں میں بیان کیا:
1. ماہیتِ توکل: دل کا اللہ پر اعتماد اور ساتھ ساتھ کوشش اور عمل
2. ارکانِ توکل: فیصلہ، کوشش اور نتیجہ اللہ کے سپرد کرنا
3. سببِ توکل: انسان کی کمزوری اور خدا کی لامحدود قدرت
4. اثراتِ توکل: سکون، بے چینی کا خاتمہ اور غیبی امداد

انہوں نے توکل کے موضوع کو قرآن کی آیات کی روشنی میں بھی بیان کیا: فَإِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ ۚ إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِينَ. (سورہ آل عمران، 159)

حجت الاسلام سید کمال حسینی نے کہا کہ توبہ کرنے والے اور پاکیزگی اختیار کرنے والے دوسرے اور تیسرے گروہ وہ ہیں، جنہیں قرآن خدا کے محبوب قرار دیتا ہے: إِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ. (سورہ بقرہ، 222)

استاد حسینی نے مندرجہ بالا آیت کی روشنی میں توبہ کی حقیقت بیان کی:

• توبہ کا لغوی معنی: پلٹنا
• توبہ کا اصطلاحی معنی: بُرے عمل پر ندامت اور اسے ترک کرنے کا پختہ ارادہ

انہوں نے وضاحت کی کہ ابتداء میں "بُرا عمل" یعنی گناہ مراد ہوتا ہے، لیکن معرفت بڑھنے کے ساتھ انسان مکروہات اور ترکِ اولی سے بھی پرہیز کرنے لگتا ہے۔

انہوں نے توبہ کے بارے میں ایک عام سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ "توبہ" ایک مشترک لفظ ہے جس کے دو معنی ہیں:
جب بندے کی طرف منسوب ہو:
• اس کا بُری حرکت سے واپس آنا
جب خدا کی طرف منسوب ہو:
1. خدا کا ابتدائی لطف جو انسان کو توبہ کی طرف مائل کرتا ہے
2. انسان کی توبہ کو قبول کرنا اور رحمت کے دروازے کھول دینا
پس توبہ کی حقیقی ترتیب یوں ہے:

توبہ خدا → توبہ بندہ → دوبارہ توبہ خدا
یعنی: لطفِ خدا → انسان کی ندامت → قبولیتِ رحمتِ الٰہی

انہوں نے مندرجہ بالا مفہوم کی تائید میں چند آیات بطورِ مثال پیش کیں:
• ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُوا… إِنَّ اللّٰهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ. (توبہ، 118)
• هُوَ الَّذِي يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ. (شوریٰ، 25)
• فَأُولٰئِكَ يُبَدِّلُ اللّٰهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ. (فرقان، 70)

حجت الاسلام والمسلمین حسینی نے علماء اور اخلاق کے اساتذہ کے بیان سے گناہگاروں کی تین اقسام ذکر کیں:
1. وہ جو بُرا کام کرتے ہیں اور اسے بُرا ہی نہیں سمجھتے، یعنی فریب خوردہ لوگ
2. وہ جو بُرائی کرتے ہیں، لیکن اپنے آپ کو بے خطا سمجھتے ہیں، یعنی مغرور لوگ
3. وہ جو گناہ کر بیٹھتے ہیں، اس کی بُرائی کا اعتراف کرتے ہیں اور پشیمان ہوتے ہیں، یعنی حقیقی توبہ کرنے والے

استاد حسینی نے شہید مطہریؒ کا خوبصورت قول نقل کیا: "توبہ یعنی انسان کا اپنے ہی خلاف قیام کرنا، یعنی اپنی کمزوریوں، لغزشوں اور نفس کی خواہشات کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا۔

انہوں نے درس اخلاق کے اختتام پر صحیفۂ سجادیہ سے امام سجاد علیہ السّلام کی یہ دعا پڑھی: "اللَّهُمَّ صَيِّرْنَا إِلَى مَحْبُوبِكَ مِنَ التَّوْبَةِ". اے پروردگار! ہمیں ایسی توبہ کی توفیق دے جو ہمیں تیرے محبوب بندوں میں شامل کر دے۔

یاد رہے اس آنلائن درس اخلاق کو ہندوستان کے علاوہ دیگر کئی ممالک میں بھی پذیرائی ملی اور جامعہ المصطفیٰ شعبۂ ہند کے کارکنوں نے حضوری شرکت کی۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha