حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مجمع جہانی اہل بیت (ع) اور مرکز افکار اسلامی کے باہمی تعاون سے منعقدہ اس بین الاقوامی علمی ویبینار کے سلسلہ کی یہ دوسری نشست تھی۔ جس میں مختلف ممالک کی ممتاز علمی اور حوزوی شخصیات نے نہج البلاغہ کی فکری، اخلاقی اور تربیتی جہات کے ساتھ ساتھ برصغیر میں اس کے علمی اثرات، تدریسی مقام اور فکری میراث پر روشنی ڈالی۔
رپورٹ کے مطابق اس علمی نشست کا مقصد برصغیر کے دینی و فکری ماحول میں نہج البلاغہ کے مقام کو واضح کرنا، اس کے اخلاقی و تربیتی اثرات کو اجاگر کرنا اور موجودہ دور کے علمی مسائل کے حل میں اس کے کردار کو پیش کرنا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ برصغیر پاک و ہند میں اس کے گہرے علمی اثرات، تدریسی مقام اور قیمتی فکری میراث پر روشنی ڈالنا تھا۔

ویبینار کی میزبانی کے فرائض حجت الاسلام والمسلمین سید عقیل عباس نقوی نے انجام دئے۔ اس پروگرام کے خطباء اور ان کے بیانات کا خلاصہ درج ذیل ہے:
1. حجت الاسلام والمسلمین سید صفی حیدر زیدی (تنظیم المکاتب لکھنؤ کے سکریٹری) نے اپنے خطاب میں "ہندوستان میں نہج البلاغہ کا مقام اور اس کی تربیتی کردار" کے موضوع پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ہندوستان میں نہج البلاغہ کی تدریس اور اس کے افکار کے پھیلاؤ کے تاریخی تناظر کو بیان کیا اور اس بات پر زور دیا کہ نہج البلاغہ میں موجود اخلاقی اصول اور حکمت آمیز کلمات ہندوستانی معاشرے کے اندر انسانی تربیت اور کردار سازی میں ایک بنیادی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
انہوں نے ہندوستان میں نہج البلاغہ کی تعلیمات سے کم استفادہ اور ترویج میں کمی پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے دینی مدارس کے منتظمین، علماء و طلاب کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ تعلیمی نصاب اور مجالس میں نہج البلاغہ کو شامل کیا جانا چاہئے۔

2. ڈاکٹر طاہرہ بتول (جامعۃ المصطفیٰ پاکستان کی استاد اور محقق) نے اپنے خطاب میں "پاکستان کے سماجی، سیاسی اور سلامتی کے مسائل کے حل میں نہج البلاغہ کا کردار" کے حوالے سے انتہائی اہم نکات پیش کیے۔
انہوں نے کہا: نہج البلاغہ میں پیش کردہ عدل، انصاف، شفافیت اور حکمرانی کے اصولوں پر عملدرآمد کر کے پاکستان میں درپیش بہت سے سماجی، سیاسی اور سلامتی کے چیلنجز کا مؤثر حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔

3. ڈاکٹر رئیس اعظم شاہد (نہج البلاغہ کے اردو مترجم، محقق اور استاد) نے "برصغیر پاک و ہند میں نہج البلاغہ کے مترجمین، شارحین اور محققین" کے عنوان پر اپنا مقالہ پیش کیا۔ انہوں نے برصغیر میں نہج البلاغہ کی خدمت کرنے والے جید علما، مترجمین اور محققین کے کارناموں کو اجاگر کیا اور اس عظیم الشان کتاب کے اردو زبان میں ہونے والی خدمات کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔

4. حجت الاسلام والمسلمین مولانا سید ضرغام عباس کاظمی (مرکز منتہی نور اسلام آباد کے محقق) نے "ہند و پاک کے مسلمانوں (شیعہ مدارس) کے تربیتی مسائل کے حل میں نہج البلاغہ کا کردار" کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے نہج البلاغہ کے خطبات و حکمتوں کی روشنی میں یہ واضح کیا کہ نہج البلاغہ کے تعلیمات کو مدارس کے نصاب میں مؤثر طریقے سے شامل کر کے نئی نسل کی بہتر تربیت کی جا سکتی ہے اور ان کے اخلاقی و روحانی مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔

اس ویبینار کے شرکاء نے یہ بات واضح کی کہ نہج البلاغہ کا یہ شاہکار امام علی علیہ السلام کا کلام ہونے کے ناطے نہ صرف مذہبی لحاظ سے اہم ہے بلکہ اس میں موجود ہمہ گیر حکمتوں اور ابدی اصولوں کی بدولت یہ برصغیر سمیت پوری انسانیت کے لیے ہدایت و تربیت کا ایک زندہ و جاوید سرچشمہ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس علمی نشست کا انعقاد نہج البلاغہ کے پیغام کو عام کرنے اور اس کے تربیتی پہلوؤں کو برصغیر کے عصر حاضر کے مسائل کے حل کے لیے بروئے کار لانے کے حوالے سے بھی ایک مثبت قدم ثابت ہوا۔










آپ کا تبصرہ