حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، استاد شہید مرتضیٰ مطہریؒ نے اپنی ایک تحریر میں “جنت میں ارادہ کی حکومت اور ایک حیرت انگیز حدیث” کے عنوان سے اس حقیقت کی وضاحت کی ہے۔
خداوند عالم سورۂ دہر میں فرماتا ہے:
"وَ ذُلِّلَتْ قُطُوفُهَا تَذْلِیلًا"
یعنی جنت کے درختوں کے پھل اس قدر مسخر ہوں گے کہ بس ارادہ کرنے سے ہاتھوں میں آجائیں گے۔
ایک اور آیت میں ارشاد ہے:
"لَهُمْ مَا يَشَاؤُونَ فِيهَا وَ لَدَيْنَا مَزِيدٌ"
جنت میں انہیں ہر وہ چیز حاصل ہوگی جس کی وہ خواہش کریں، بلکہ اس سے کہیں بڑھ کر بھی ہمارے پاس موجود ہے۔
استاد مطہریؒ لکھتے ہیں کہ یہ بات دنیاوی مثالوں سے بالکل مختلف ہے۔ دنیا میں اگر کہا جائے کہ کسی طاقتور یا مالدار شخص—مثلاً امریکی صدر—کو جو بھی چاہیے، وہ فراہم کردیا جاتا ہے، تو اس کا مطلب صرف یہ ہوتا ہے کہ اس کے لئے وسائل مہیا کردیئے جاتے ہیں۔ خواہ وہ چیز دنیا کے جس حصے میں بھی ہو، لوگ اسے لاکر دے دیتے ہیں۔
لیکن جنت کے بارے میں خدا کا فرمان اس سے بالکل مختلف ہے۔ وہاں ہر چیز کا تعلق مستقیم ارادہ سے ہوگا، کسی ذریعے یا وسیلے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
استاد مطہریؒ اس سلسلے میں ایک نہایت حیرت انگیز حدیث بھی نقل کرتے ہیں جس کا انداز بیان غیر معمولی ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ جنت میں خدا کی طرف سے مؤمن بندے کے نام ایک خط آئے گا جس پر لکھا ہوگا:
"مِنَ الحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ إِلَى الحَيِّ الَّذِي لَا يَمُوتُ"
"اس خدا کی طرف سے جو ہمیشہ زندہ ہے، اس بندے کی طرف جو جنت میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔"
پھر خدا فرمائے گا:
"اے میرے بندے! میں جب کسی چیز کو کہتا ہوں ’ہو جا‘ تو وہ ہو جاتی ہے۔ جنت میں میں نے اپنے ارادے کی ایک جھلک تجھے عطا کی ہے۔ اب جو تو چاہے، صرف ارادہ کر—وہ ہو جائے گا۔"
ماخذ: استاد مطہری، آشنایی با قرآن، جلد ۱۱، صفحہ ۷۷









آپ کا تبصرہ