حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین ہندوستان سے تشریف لائے جامعۃ الامام امیر المومین علیہ السلام (نجفی ہاؤس) کے مدیر حجۃ الاسلام والمسلمین سید احمد علی عابدی نے قم المقدسہ میں واقع مدرسہ القائم (عج)میں ایک مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا: آخرت کی تیاری اسی دنیا میں کرنا ضروری ہے، کیوں کہ بہت سی چیزیں اس دنیا میں مانگنے سے مل جاتی ہیں لیکن آخرت میں ایسا نہیں ہے ، وہاں وہی جائے گا جو اس دنیا میں رہ کر جنت میں اپنی جگہ معین کرے گا ۔
شہر بمبئی کے امام جمعہ نے مزید کہا: وہ کون سے چیزیں ہیں جن سے دار آخرت خریدا جا سکے؟ جنت کے مکانات کہیں یعقوت کے ہیں تو کہیں سونے کے، کہیں ہیرے کے ہیں تو کہیں موتی کے، جب تک ہم مکانات وہاں خریدیں گے نہیں تب تک ہم وہاں جا نہیں سکتے۔
انہوں نے کہا: امام خمینی نے اپنی کتاب کشف الاسرار میں کہا ہے کہ ہم اپنی عبادتوں سے جنت میں گھر خریدنے کے حقدار نہیں ہو سکتے، اگر ہم اپنی نمازوں کا حساب و کتاب کریں تو ہماری خلوص کے ساتھ پڑھی ہوئی بھی ہمیں جنت نہیں دلا سکتیں، کیوں کہ اگر ایک سال کی نماز کا مثلآ 20 ہزار روپیہ ہوتا ہے تو ساٹھ سال کی نماز کا 12 لاکھ روپیہ ، اگر روزہ کو بھی شامل کر لیں تو شاید مجموعاً 20 لاکھ ہو جائے گا، تو کیا 20 لاکھ میں اس زمانے میں جنت جیسے مجلل گھر اس دنیا میں مل پائیں گے؟ کیا اس عبادت سے یعقوت کے مکان ملیں گے؟ بالکل نہیں، لہذا وہ چیز جو جنت کے مکان خریدنے کے لئے ضروری ہے وہ ولایت اہل بیت علیہم السلام ہے، ولایت اہلبیت علیہم السّلام یعنی ولایت علی علیہ السلام ، بغیر ولایت علی دار آخرت خریدنا محال ہے، ولایت اہل بیت (ع) وہ سرمایہ ہے جس سے سب کچھ خریدا جا سکتا ہے۔
جامعۃ الامام امیر المومین علیہ السلام (نجفی ہاؤس) کے مدیر نے مزید کہا: جس طرح توحید کو خالص ہونا چاہئے اور ذرہ برابر بھی اس میں کوئی شریک نہی ہونا چاہئے، اسی طرح ولایت بھی خالص ہونا چاہئے، اہل بیت علیہم السلام کے مقابل جو بھی ہے سب باطل ہے، حق صرف اہل بیت علیہم السلام ہیں، آج بھی وہی ولایت امام وقت فرزند فاطمہ (س) میں موجود ہے، وہ جو امت کے لئے پدر مہربان کی حیثیت رکھتا ہے۔