حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بمناسبت شہادت معصومہ قم سلام اللہ آشتیان ایران میں انجمن محبین اہل بیت کے زیرِ اہتمام ایک مجلس عزا کا انعقاد کیا جسمیں خطاب کرنے کے لئے سر زمین آشتیان پہلی بار معروف خطیب علامہ شہنشاہ حسین نقوی صاحب تشریف لائے۔
مجلس کا آغاز مولانا امتیاز علی روحانی صاحب کے تلاوت کلام سے ہوا اور نظامت کے فرائض کو مولانا عرفان عابدی مانٹوی صاحب نے انجام دیا۔ جناب حسن مہدی و جناب غلام مہدی و مولانا یاور عبّاس زیدی صاحبان نے بہترین انداز میں نذرانہ عقیدت پیش کیا اس کے بعد خطیب محترم علامہ شہنشاہ حسین نقوی صاحب نے اپنے پر اثر اور بے باک انداز میں مجلس عزا سے خطاب کیا۔
مولانا نے دوران خطاب سیرت اہل بیت و معصومہ قم سلام اللہ علیہا پر روشنی ڈالنے کے ساتھ ساتھ حالات حاضرہ پر بہترین گفتگو فرمائی۔۔علامہ شہنشاہ حسین نقوی صاحب نے فلسطین کے حوالے سے کہا کہ ہم یہ نہیں دیکھتے کہ فلسطین میں سنی ہیں یا کوئی اور ہم تو بس اتنا جانتے ہیں وہ مظلوم ہیں اور مظلوم کے لیے آواز بلند کرنا ہر شیعان امام علی علیہ السلام کی پہچان ہے اور وہ دن دور نہیں کہ جیسے آج ہم ایران میں رہبر آیت اللہ خامنہ ای کی اقتداء میں نماز پڑھتے ہیں ویسے ہی بیت المقدس میں آیت اللہ خامنہ ای کی اقتداء میں نماز با جماعت پڑھیں گے ۔
اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے خطیب محترم نے طلباء کو بیش قیمت نصیحتیں بھی کی کہ معاشرہ میں جائیں تو کوشش کریں کہ ایسے تبلیغ کریں جس سے سامنے والے کی برائیاں منظر عام پہ نه آنے دیں بلکہ اُن کی اصلاح کریں اور اُن کی اچھائیوں کو بروئے کار لائیں اور دورہ تحصیل علم مکمل کرکے اپنے وطن تشریف لے جائیں اور وہاں اپنی ذمّہ داریوں کو ادا کریں جو کہ آج کے زمانے کے ضرورت ہے۔
اس کے بعد نوحہ خوان جناب فاضل شاہ نے اپنے مخصوص انداز میں نوحہ خوانی کی اور طلاب و علماء حضرات نے سینہ زنی کے ذریعہ امام موسی کاظم علیہ السلام کو اُن کی غریب بیٹی حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا کا پُرسہ پیش کیا۔
علامہ صاحب کی آشتیان میں پہلی بار آمد پر مدیر جامعہ حجۃ الاسلام و المسلمین مجد الدین مدرس زادہ و اساتذہ کرام نے پر تپاک استقبال کیا اور جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کی کاوشوں سے روشناس کرایا۔ اس کے بعد علامہ شہنشاہ نقوی صاحب مدرسہ خدیجۃ الکبریٰ بھی تشریف لے گئے جہاں طالبات کو نصیحتیں کیں۔مولانا مجتبٰی شبیری کامٹی صاحب نے آئے ہوئے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔