۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
رہبر معظم

حوزہ/ رہبر انقلاب اسلامی نے آج صبح ہزاروں اسکولی اور یونیورسٹی طلبہ سے ملاقات میں ملت ایران کے خلاف امریکہ کی دیرینہ دشمنی کی وجوہات کی نشاندہی کی اور غزہ میں صیہونیوں اور امریکیوں کے ہاتھوں رونما ہونے والے انسانی المیے کو تاریخ میں عدیم المثال قرار دیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ کے عوام کے صبر و استقامت سے جعلی غاصب حکومت اور اس کے سامراجی حامیوں کی عزت و آبری پر پڑنے والی تحقیر آمیز ضرب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ کی وسیع حمایت نہ ہو تو صیہونی حکومت چند دن میں مفلوج ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا صیہونی حکومت سے اقتصادی تعاون ختم کرکے اس حکومت کے خلاف متحد ہو جائے اور غزہ میں بمباری اور مجرمانہ اقدامات فورا بند کرنے کے لئے دباؤ ڈالے اور حق و باطل کی اس مقابلہ آرائی میں اپنے اہم فریضے پر عمل کرے۔

رہبر انقلاب کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ کی حمایت اور اسلحہ جاتی مدد نہ ہوتی تو بد عنوان، جعلی و دروغ گو صیہونی حکومت پہلے ہفتے میں ہی سرنگوں ہو جاتی، بنابریں آج غزہ میں صیہونیوں کے ہاتھوں جو المیہ رونما ہو رہا ہے اس میں در حقیقت امریکہ کا ہاتھ ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے تین ہفتے میں چار ہزار بچوں کے قتل عام کو تاریخ کا عدیم المثال مجرمانہ اقدام قرار دیا اور غزہ کے واقعات کے بارے میں جو در اصل حق و باطل اور ایمان و استکبار کی لڑائی کا میدان ہے، امت اسلامیہ کی ہوشیاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ استکبار بموں، فوجی دباؤ، المئے اور جرائم لیکر آگے آتا ہے اور قوت ایمان توفیق الہی سے ان سب پر غلبہ حاصل کرے گی۔

رہبر انقلاب نے غزہ کے عوام کے صبر و استقامت سے حاصل ہونے والے نتائج کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام اور خاص طور پر غزہ کے لوگوں کی تکلیفیں دیکھ کر ہمارے دل خون ہیں لیکن صورت حال کا گہری نظر سے جائزہ لینے پر معلوم ہوتا ہے کہ اس میدان کے فاتح غزہ اور فلسطین کے عوام ہیں جنہوں نے بڑے عظیم کارنامے انجام دئے۔

ان کا کہنا تھا کہ مغربی طاقتوں کے چہرے سے انسانی حقوق کا نقاب ہٹ جانا اور ان کی رسوائی غزہ کے عوام کے صبر و استقامت کا نتیجہ ہے۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ غزہ کے عوام نے اپنے صبر و ضبط سے پوری انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیا۔ یہاں تک کہ خود مغربی ممالک میں، برطانیہ، فرانس اور ریاستہائے متحدہ امریکہ میں عوام کا سیلاب نکلتا ہے اور اسرائیل کے خلاف اور امریکی حکومت کے خلاف نعرے لگاتا ہے۔

رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ فلسطینی مجاہدین کو دہشت گرد کہنا مغربی رہنماؤں اور ذرائع ابلاغ کی بے غیرتی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جو اپنے گھر اور وطن کا دفاع کر رہا ہے وہ دہشت گرد ہے؟ دوسری عالمی جنگ میں جرمنوں نے پیرس پر قبضہ کر لیا تھا، اس وقت جرمنوں کے خلاف جنگ کرنے والے فرانسیسی دہشت گرد تھے؟ وہ تو جانباز اور فرانس کے لئے باعث افتخار ہیں لیکن جہاد اسلامی اور حماس کے جوان دہشت گرد ہیں؟

آيت اللہ خامنہ ای کے مطابق طوفان الاقصی کا سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ چھوٹا سا گروہ محدود وسائل کے ساتھ تاہم پختہ ایمان و عزم کی مدد سے دشمن کو مغلوب کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمان سے آراستہ اس گروہ نے دشمن کی برسوں کی مجرمانہ کوششوں کے نتائج کو چند گھنٹوں میں مٹی میں ملا دیا۔

رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای کے مطابق اس وقت جب غاصب حکومت کے جرائم جاری ہیں تو ایسے میں اسلامی دنیا سے بڑی توقعات وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسلامی حکومتوں نے آج فلسطین کی مدد نہ کی تو در حقیقت انہوں نے اسلام اور انسانیت کے دشمن کو تقویت پہنچائی ہے اور کل یہی خطرہ ان کے سر پر منڈلائےگا۔

آیت اللہ خامنہ ای نے صریحی الفاظ میں کہا کہ اسلامی حکومتیں صیہونی حکومت کو تیل اور ضرورت کی اشیاء کی سپلائی بند کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی حکومتیں مجرمانہ اقدامات فورا بند کئے جانے پر زور دیں، صیہونی حکومت کو تیل کی برآمدات روک دیں، اس حکومت سے اقتصادی تعاون ختم کر دیں اور تمام عالمی اداروں میں بلند آواز میں اس کے جرائم کی مذمت کریں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے ایک بار پھر یہ بات دوہرائی کہ صیہونی حکومت پر جو ضرب پڑی ہے وہ ناقابل تلافی ہے اور اس بات کا اعتراف غاصب حکومت کے افراد بھی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی حکومت لاچار اور سرگرداں ہے۔ اپنے عوام سے بھی جھوٹ بول رہی ہے۔ اپنے قیدیوں کے بارے میں اس کا اظہار تشویش بھی جھوٹ ہے۔ جو بمباری کر رہے ہیں، اس میں اپنے قیدیوں کو بھی قتل کر رہے ہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے عالم اسلام کو اس حقیقت پر توجہ مرکوز کرنے کی دعوت دی کہ اسلام کے مقابل اور مظلوم فلسطین کے مقابل آج جو کھڑا ہے وہ امریکہ ہے، فرانس ہے، برطانیہ ہے۔ صرف صیہونی حکومت نہیں ہے۔ اس کو سمجھیں! اپنے لین دین اور اپنے تجزیوں میں اسے مد نظر رکھیں۔

رہبر انقلاب اسلامی نے قرآن کریم کی اس آیہ کریمہ کا حوالہ دیا کہ "بے شک اللہ کا وعدہ حق ہے اور جو لوگ اس پر یقین نہیں رکھتے وہ اپنی بدگمانیوں سے تمہیں متزلزل اور کمزور نہ کر دیں۔" آپ نے کہا کہ ان شاء اللہ فتح جو زیادہ دور نہیں، فلسطین اور فلسطینی عوام کو حاصل ہوگی۔

آیت اللہ خامنہ ای نے 13 آبان مطابق 4 نومبر کے تاریخی پس منظر کے بارے میں بات کرتے ہوئے تین اہم واقعات کا حوالہ دیا جن میں دو واقعات ایسے ہیں جہاں امریکیوں نے ملت ایران کو چوٹ پہنچائی۔ 4 نومبر 1964 کو امام خمینی کو جلا وطن کیا گيا اور 4 نومبر 1978 کو ایران میں امریکہ کی پٹھو شاہی حکومت نے تہران یونیورسٹی کے سامنے طلبہ کا قتل عام کیا جبکہ تیسرے واقعے میں 4 نومبر کے ہی دن ایرانی طلبہ نے امریکہ کے سفارت خانے پر قبضہ کر لیا جو ملت ایران کی طرف سے امریکہ پر پڑنے والی ضرب تھی، اس واقعے میں سفارت خانے کے اندر موجود خفیہ دستاویزات اور راز سامنے آئے اور امریکہ ساری دنیا میں بے عزت ہوا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .