۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
غزہ

حوزہ/ حالیہ مہینوں میں صیہونی حکومت نے جھوٹ اور افواہیں پھیلا کر خیالی کامیابیاں حاصل کرنے اور غزہ میں اپنی بربریت کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن اب تک اسے سوائے بدنامی کے کچھ حاصل نہیں ہوا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حالیہ مہینوں میں صیہونی حکومت نے جھوٹ اور افواہیں پھیلا کر خیالی کامیابیاں حاصل کرنے اور غزہ میں اپنی بربریت کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن اب تک اسے سوائے بدنامی کے کچھ حاصل نہیں ہوا۔

آئیے صیہونی حکومت کے سات بڑے جھوٹ پر ایک نظر ڈالتے ہیں:

1۔ اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک بڑا جھوٹ یہ بولا کہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کرکے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔

جب کہ 7 اکتوبر 2023 کے طوفان الاقصی آپریشن سے قبل اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی پر متعدد بار حملے کیے تھے اور مغربی کنارے میں 230 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا تھا، اس طرح ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل نے الاقصیٰ کے طوفان سے پہلے ہی جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔

2۔ اسرائیل کا دوسرا جھوٹ یہ ہے کہ اس کی پہلی ترجیح غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی ہے۔

معروف صحافی مہدی حسن کے مطابق سچ یہ ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی صہیونی حکام کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے، غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کی ایک بڑی تعداد خود اسرائیلی فوج کے حملوں میں ماری گئی ہے۔

3۔ تیسرا بڑا جھوٹ بچوں کے قتل کا ہے، اسرائیل نے جھوٹ بولا کہ حماس کے جنگجوؤں نے 40 نوزائیدہ بچوں کے سر قلم کیے ہیں، یہ اتنا بڑا جھوٹ تھا کہ نشر کرنے کے بعد سی این این کو معافی مانگنی پڑی، اسرائیل نے اس جھوٹ کو پوری دنیا میں بڑے پیمانے پر پھیلایا، لیکن بعد میں ثابت ہوا کہ یہ الزام سراسر بے بنیاد اور جھوٹا تھا۔

غزہ جنگ کے بارے میں صہیونی حکومت کے 7 بڑے جھوٹ

4۔ چوتھا جھوٹ یہ ہے کہ حماس کا ہیڈ کوارٹر شفا ہسپتال کے تہہ خانے میں ہے۔

ہسپتالوں پر حملوں کی وجہ سے صیہونی حکومت پوری دنیا میں رسوا ہو رہی ہے، لہٰذا اپنے غیر انسانی جرم کو جواز فراہم کرنے کے لیے اسرائیل نے جھوٹ بولا کہ حماس کے عسکری ونگ کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم غزہ کی پٹی میں شفا ہسپتال کے تہہ خانے میں ہے۔

بین الاقوامی اداروں نے اسرائیل کے اس جھوٹ کو بے نقاب کر دیا، جس وقت صیہونی فوجیوں نے شفا ہسپتال پر حملہ کیا اور اس کے تہہ خانے میں پہنچے تو بین الاقوامی اداروں کے نمائندے بھی وہاں پہنچ گئے اور دیکھا کہ وہاں کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر نام کی کوئی چیز نہیں ہے، تاہم سابق اسرائیلی وزیراعظم ایہود باراک نے بھی سی این این کو دیے گئے انٹرویو میں اعتراف کیا کہ یہ دعویٰ غلط ہے۔

5۔ پانچواں جھوٹ: فلسطین کی وزارت صحت کے اعدادوشمار کو غلط انداز میں پیش کرنا۔

اسرائیلی فوج کے حملوں میں جب بڑی تعداد میں فلسطینی شہری، خواتین اور بچے شہید ہونے لگے تو پوری دنیا میں صیہونی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جانے لگا، اس پر اسرائیلی فوج کے ترجمان نے یہ تاثر دیا کہ غزہ کی وزارت صحت کے اعدادوشمار پر بھروسہ نہیں کیا جانا چاہیے، لیکن عملی طور پر ایسا ہوا کہ اسرائیلی صحافیوں اور تبصرہ نگاروں نے خود مشاہدہ کیا کہ غزہ کے واقعات کے حوالے سے معلومات کا سب سے قابل اعتماد ذریعہ غزہ کی وزارت صحت ہے، اسرائیلی اخبارات نے بھی اپنی رپورٹوں میں غزہ کی وزارت صحت کو بطور ذریعہ استعمال کیا۔

تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق صہیونی فوج کے حملوں میں اب تک 31 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمیوں کی تعداد 72 ہزار سے زائد ہے۔

6۔ چھٹا جھوٹ: اسرائیل کا یہ دعویٰ ہے کہ غزہ میں اشیائے خوردونوش سمیت اشیائے ضروریہ کی کوئی کمی نہیں ہے، اسرائیل نے یہ دعویٰ کیا تھا لیکن اس دعوے کو بین الاقوامی اداروں نے مسترد کر دیا تھا، یونیسیف کے جیمز ایلڈر نے کہا کہ غزہ ایک انسانی المیہ ہے اور اسے بیان کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔

7۔ ساتواں جھوٹ: بڑی تعداد میں فلسطینیوں کی شہادت کی وجہ حماس ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ غزہ کے لوگوں کو بڑی تعداد میں اس لیے شہید کیا گیا کیونکہ انہوں نے حماس کو ووٹ دیا تھا، جبکہ غزہ میں آخری انتخابات 20 سال پہلے ہوئے تھے اور ہزاروں شہداء وہ ہیں جن کی عمریں بیس سال سے کم ہیں، یعنی ووٹنگ کے وقت وہ پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .