منگل 25 فروری 2025 - 12:56
عابد ہونا آسان ہے عبد ہونا مشکل ہے : نمائندے جامعۃ المصطفیٰ ہند

حوزہ/ منعقدہ جشن سے حجۃ الاسلام مولانا سید ابوالقاسم رضوی نے کہا کہ حضرت علی علیہ السلام جن کو سب چاہتے ہیں۔زمین والے علیؑ کو چاہتے ہیں ،آسمان والے علی ؑ کو چاہتے ہیں۔مگر کعبہ نے ۱۳؍رجب کو جس طرح ٹوٹ کر علی ؑ کو چاہا وہ بے مثل و بے نظیر تاریخی حقیقت ہے۔اسی طرح علیؑ نے جس کرو ٹوٹ کر چاہا اس کو حضرت عباس علیہ السلام کہتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کوپاگنج مئو/ حضرت ابو الفضل العباس علیہ السلام کی ایک بڑی فضیلت یہ ہے کہ امام معصوم کی زبان سے آپ کو ’’عبد صالح‘‘ کا لقب عطا ہوا ہے۔عبد صا لح کی عظمت یہ ہے کہ عابد ہونا آسان ہے مگر عبد ہونا بہت مشکل ہے۔ہم آپ کلمہ شہادت میں کہتے ہیں اشہد ان محمداً عبدہ ورسولہ ’’یعنی ہم گواہی دیتے ہیں کہ محمدؐ ٔ اللہ کے عبد ہیں اور رسول ہیں‘‘یعنی رسالت پر عبدیت مقدم ہے۔شیطان اپنی محنت و مشقت و ریاضت و عبادت سے’’عابد‘‘ تو بن گیا تھا مگر ’’عبد‘‘ نہیں بن سکا۔عبد کے معنی ہوتے ہیں کہ یہ دیکھو کہ تمھارا خدا تم سے کیا چاہتا ہے ، یہ نہ دیکھو کہ تمھارا دل تم سے کیا چاہتا ہے۔ حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام نےا س شان سے اللہ و رسول اور امام کی اطاعت کی کہ امام زین العابدین علیہ السلام نے آپ کو عبد صالح کہہ کر سلام کیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر سید کمال حسینی نمائندہ جامعۃ المصطفیٰ در ہند ایران کلچر ہاؤس دہلی نے بسلسلہ ولادت باسعادت تاجدار وفا ،علمدار کربلا حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام بتاریخ ۲۳؍فروری ۲۰۲۵ء بروز اتوار بوقت ۸؍بجے شب بمقام صدر امام باڑہ محلہ پھلیل پورہ کوپاگنج(چوک کے صحن میں)منعقدہ عظیم الشان سالانہ جشن تاجدار وفابعنوان آل انڈیا طرحی بزم مقاصدہ میں اپنے صدارتی خطبہ کے دوران فرمایا۔

ڈاکٹر سید کمال حسینی نے مزید کہا کہا آسمان دنیا میں ایک افق پر سورج اور چاند دونوں ایک ساتھ تجلی ریز نہیں ہوتے ۔ جب دن ہوتا ہے تو چاند چھپ جاتا ہے اور جب رات آتی ہے تو سورج غروب ہوتا ہے ۔مگر کربلا کے افق پر ایک ہی وقت میں سورج بھی ضوفشاں تھا اور چاند بھی ضیاء بار تھا۔امام حسین ؑ آفتاب امامت تھے تو حضر ت عباس ’’قمر بنی ہاشم‘‘تھے۔

نمائندہ جامعۃ المصطفیٰ در ہند نے حضرت عباس ؑکے فضائل و مناقب پر پر جوش انداز میں فارسی زبان میں خطاب کرتے ہوئے پرزور تاکید کی کہ حضرت عباس کو جو بلند مقام و مرتبہ حاصل ہوا اس میں آپ کی مادر گرامی جناب ام البنین ،آپ کے پدر بزرگوار علی ابن ابی طالب ؑ اور خاندان رسالت و امامت کی تعلیم و تربیت کا بڑا حصہ شامل ہے۔

سید کمال حسینی نے اپنی تقریر کے آغاز میں اظہار مسرت کے طور پر فرمایا کہ میں نہایت خوشی محسوس کررہاہوں کہ ایک قدیم ملک ایران سے ایک قدیم ملک ہندوستان میں آیا ہوں اور وہ بھی ایسے پر برکت موقع پر جب تاجدار وفا حضرت عباس ؑکی ولادت کا جشن منایا جارہا ہے جہاں کثیر تعداد میں علماء ،شعراء، مومنین اور خواتین شریک ہیں۔

آپ کی فارسی تقریر کا اردو ترجمہ پیش کیا حجۃ الاسلام مولانا سید اطہر جعفری کشمیری الجامعۃ المصطفیٰ العالمیہ شاخ ہند نے ۔

حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید ابوالقاسم رضوی صدر شیعہ علماء کونسل آسٹریلیا و امام جمعہ میلبورن نے بحیثیت مہمان خصوصی اپنی تقریر میں قرآن مجید کی آیت کریمہ وَ الشَّمْسِ وَ ضُحٰىهَاوَ الْقَمَرِ اِذَا تَلٰىهَا۔سورج اور اس کی روشنی کی قسم۔اور چاند کی جب وہ اس کے پیچھے آئے(سورہ والشمس،آیت ۱و۲)کو عنوان بیان قرار دے کرحضرت عباس ابن علی علیہ السلام کی عظمت و فضیلت کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ذات اور صفات کا کچھ رشتہ ایسا ہے کہ جب امانت و صداقت و دیانت کی بات ہوتی ہے تو محمد مصطفیٰ کی ذات سمجھ میں آتی ہے۔باب مدینۃ العلم اور شجاعت کی بات ہوتی ہے تو علی مرتضیٰ ؑ کی ذات ذہن میں ابھرتی ہے۔جب عصمت کی بات ہوتی ہے تو جناب فاطمہ زیرا سلام اللہ علیہا کا تصور ہوتا ہے۔ جب حلم کی بات آتی ہے تو حسن مجتبیٰ ؑ کی ذات سمجھ میں آتی ہے۔جب صبرو شہادت کی بات ہوتی ہے تو حسین سید الشہداء کی ذات ذہن مین آتی ہے۔اور اسی طرح جب وفا کا ذکر ہوتا ہے تو حضرت عباس علیہ السلام کی ذات کا تصور ہوتا ہے۔

حجۃ الاسلام مولانا سید ابوالقاسم رضوی نے مزید کہا کہ حضرت علی علیہ السلام جن کو سب چاہتے ہیں۔زمین والے علیؑ کو چاہتے ہیں ،آسمان والے علی ؑ کو چاہتے ہیں۔مگر کعبہ نے ۱۳؍رجب کو جس طرح ٹوٹ کر علی ؑ کو چاہا وہ بے مثل و بے نظیر تاریخی حقیقت ہے۔اسی طرح علیؑ نے جس کرو ٹوٹ کر چاہا اس کو حضرت عباس علیہ السلام کہتے ہیں۔

صدر شیعہ علماءکونسل آسٹریلیا نے اپنی تقریر کے آخر میں کہا کہ نبی ؐ نے جس کے لئے دعا کی وہ علی ؑ ہیں اور علیؑ نے جس کے لئے دعاء کی وہ عباس ؑہیں ۔

پروگرام کا آغاز حجۃ الاسلام مولانا قاری ناظم علی نجفی کوپاگنجی نے تلاوت قرآن مجید سےکیا۔ شعرائے کرام نےمصرع طرح:’’فضیلتوں کے ہر آسماں پر وفا کا سورج اگا کرے گا‘‘ کے تحت خوب سے خوب تر انداز میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کئے۔حجۃ الاسلام مولانا سید صفدر حسین مدیر جامعہ امام جعفر صادق ؑ جونپور نے مختصر استقبالیہ تقریر فرمائی۔ پروگرام کے مہتمم اعلیٰ حجۃالاسلام مولانا سرکار محمد کوپاگنجی (مقیم حال ریونین فرانس) نے تمام علماءو شعراء و حاضرین و خواتین کا پر خلوص شکریہ ادا کیا۔ نظامت کے فرائض انیس جائسی نے بحسن و خوبی انجام دیا ۔

اس موقع پر زینت مسند تھے مولانا سید کلب حسن استاد حوزہ علمیہ امیر المومنین نجفی ہاؤس ممبئی، مولانا حسن رضا امام جمعہ و جماعت کوپاگنج، مولانا ظہور المصطفیٰ کوپا گنج،مولانا شمشیر علی مختاری پرنسپل مدرسہ جعفریہ کوپا گنج،مولانا رضوان المعروفی،مولانا مظاہر حسین پرنسپل مدرسہ باب العلم مبارکپور، مولانا محمد حسن پرنسپل مدرسہ حسینیہ گھوسی،مولانا محمد جاوید استاد مدرسہ حسینیہ گھوسی،مولانا سید محمد مہدی سربراہ جامعہ امام مہدی اعظم گڑھ ،مولانا سید شبیہ احمد امام جمعہ ولید پور،ڈاکٹر اخلاق،ڈاکٹر سید لئیق رضوی (سربراہ عالمی سہارا نیوز چینل ) ،مولانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر املو،مولانا شمیم حیدر ناصری معروفی پرنسپل مدرسہ امامیہ املو،مولانا محمد مہدی استاد مدرسہ امامیہ املو،مولانا کرار حسین اظہری استاد مدرسہ باب العلم مبارکپور،مولانا حسن اختر عابدی شاہ محمد پور مبارکپور،مولانا نصیر المہدی بکھری مبارکپو رودیگر ۔اور کثیر تعداد میں مومنین و خواتین نے شرکت کی ۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha