حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سول لائنز کے قلب میں واقع یونائیٹڈ اسپرٹ آف رائٹرز اکیڈمی کے دفتر میں حجت السلام والمسلمین مولانا سید نعیم عباس نوگانوی کے سانحہء ارتحال پر مرحوم کی یاد میں ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا، جس کی صدارت امامیہ ہال نیشنل کالونی کے پیش نماز، حجت الاسلام والمسلمین الحاج سید شباب حیدر صاحب قبلہ مظفر نگری نے کی۔
نشست کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے کیا گیا، مرحوم کی صفت و عظمت کو بیان کرتے ہوئے پروفیسر سید لطیف حسین شاہ کاظمی نے کہا کہ وہ انسانیت اور علم کے بڑے حامی و شیدائی تھے۔
انگریزی زبان و ادب کے معروف نقاد و شاعر اور بانی صدر، یونائٹڈ اسپرٹ آف رائٹرز اکیڈمی، ڈاکٹر شجاعت حسین نے مولانا سید نعیم عباس نوگانوی کے سانحۂ ارتحال پر اظہار رنج و غم کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کہ تاریخ کی عہد ساز شخصیت جو اُفق برصغیر سے عمل کا آفتاب عالمتاب بن کر سارے عالم میں روشنی بکھیر رہی تھی، وہ رحلت فرما گئی، موصوف نے سخت ترین حالات میں لوگوں تک پیغام کربلا پہنچایا اور کافی تعداد میں شاگردوں کی تربیت کی، وہ علم و عمل کے اعلٰی نمونہ تھے۔
کئی معزز شخصیات آن لائن شامل ہوئیں، جنہوں نے مرحوم رضوان اللہ تعالٰی کی شخصیت پر پُر مغز و بابصیرت خیالات و احساسات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ برصغیر میں انبیاء علیہم السّلام کی روش کے برجستہ اور بےنظیر علمائے کرام میں سے ایک تھے۔ آپ کے کارناموں میں آپ کی وہ تحریک ہے جس میں آپ کا کام شجاعت کے ساتھ مادی مشکلات سے بے خوف ہوکر دین اسلام کا تبلیغ کرنا ہے۔
معروف ناظم و شاعر اہلبیتؑ و مصنف سید بصیر الحسن وفا نقوی صاحب نے کہا کہ آفتاب و رونق منبر غروب ہوگیا۔ محترم اسلم مہدی نوگانوی صاحب نے کہا کہ امت مسلمہ بالخصوص ملت تشیع کا ناقابل تلافی خسارہ ہوگیا۔ آپ ایک جید عالم اور مبلغ دین تھے۔
اپنی صدارتی خطاب میں حجت الاسلام والمسلمین الحاج سید شباب حیدر صاحب قبلہ نے کہا کہ ایک عظیم عالم دین اور محب اہلبیتؑ دار فانی کو لبیک کہہ کر مالک حقیقی سے جا ملا!
تعزیتی نشست کے شرکاء میں شہر علم و ادب علی گڑھ کے علماء کرام، ذاکرین، خطبا، پروفیسران، دانشوران و کثیر تعداد میں مؤمنین تھے۔
آپ کا تبصرہ