از قلم: مولانا شیخ نبی حیدر فلسفی، مقیم علیپور ہندوستان
دیدہ و فکر کی پرواز حسن نصراللہ
حق مظلوم کی آواز حسن نصراللہ
دیکھنا قدس کا انجام بھی اچھا ہوگا
کر گئے فتح کا آغاز حسن نصراللہ
صد ستائش تری بیباکی حسن نصراللہ
تیرے افکار میں باریکی حسن نصراللہ
کر دیا ارض فلسطین پہ خود کو بھی نثار
کب ضرورت تھی تجھے زر کی حسن نصراللہ
بیت اقدس کی تھے امید حسن نصراللہ
صبح نوروز کے خورشید حسن نصراللہ
اس لیے آتے تھے لبنان سے زینب کے حرم
لیتے تھے زینبی تائِید حسن نصراللہ
تجھ سے خائف تھے فراعین حسن نصراللہ
تیرے سن سن کے فرامین حسن نصراللہ
دیکھ لے کھول کے قرآن فلسطین کوئی
اس میں ہیں سورہ یاسین حسن نصراللہ
مصرع طرح کے مانند ہمارے رہبر
اور اس مصرع کی تضمین حسن نصراللہ
تو نے پائی ہے وہ معراج حسن نصراللہ
اب کسی کے نہیں محتاج حسن نصراللہ
ذرہ ذرہ پہ ترے نام کی یوں پھیلی ضیا
قصر صہیوں ہوا تاراج حسن نصراللہ
تیری طاقت تھی خداداد حسن نصراللہ
وقت کے ڈرتے تھے شداد حسن نصراللہ
خامنہ ای کے تھے استاد امام راحل
خامنہ ای ترے استاد حسن نصراللہ
تجھ پہ قربان زمانہ ہے حسن نصر اللہ
ہر کوئی تیرا دیوانہ ہے حسن نصراللہ
تیری تقریر سے خایف ہے ابھی تک ظالم
تیرا انداز یگانہ ہے حسن نصراللہ









آپ کا تبصرہ