اشعار فاطمی
شک نہیں اس میں مجھے ذرہ برابر فاطمہ
آئینہ ہے یہ جہاں اور تو ہے جوہر فاطمہ
پا چکی تجھ سے بقا نسل پیمبر فاطمہ
تیرا ہر دشمن ہے ابتر تو ہے کوثر فاطمہ
ہوگا جو مؤمن کرے گا وہ ترے گھر کا طواف
کعبۂ ایماں ہے تیرے گھر کے اندر فاطمہ
میرے اشکوں کی خریداری کو آ پہنچے ملک
آنسوؤں نے جب کہا آنکھوں سے بہہ کر فاطمہ
اے خدائے فاطمہ ہو ایسا مصرعہ بھی عطا
خود کہیں سن کر جسے مجھ سے مکرر فاطمہ
یہ خدا ہی جانتا ہے دوسرا ہوگا کہاں
ہے تیرا پہلا قدم ہی آسماں پر فاطمہ
یہ ستارے یک بہ یک زہرہ جبیں ہونے لگے
تیرے در کی خاک پیشانی پہ مل کر فاطمہ
تیری چادر دے رہی ہے صنفِ نسواں کو پیام
ہے حیا، سونا نہیں عورت کا زیور فاطمہ
اس کو کہتے ہیں کہ کوزے میں سمندر بند ہے
مرتضی ہیں مظہرِ توحید کوثر فاطمہ
خون دل جاری ہے تیرا پیکرِ اسلام میں
تو حیاتِ نعرۂ اللہ اکبر فاطمہ
چہرۂ غاصب کو یوں بے پردہ تو نے کر دیا
بہرِ حق پیشِ ستم با پردہ جاکر فاطمہ
سنتے سنتے آپ کے ہونٹوں سے قرآنی سخن
بن گئی فضّہ بھی قرآنی سخنور فاطمہ
تیرے ہاتھوں کی بنی یہ جو کی نوریٓ روٹییاں
بن گئیں ہیں قوتِ بازوئے حیدر فاطمہ
از قلم محمد ابراہیم نوری قمی
آپ کا تبصرہ