شاعر: مولانا محمد ابرہیم نوری
کتنا شیریں یہ نام ہے باقر (ع)
زیب لب صبح و شام ہے باقر (ع)
ہم ہیں ماموم، شکر رب جہاں
اور ہمارا امام ہے باقر (ع)
مصطفی نے جسے سلام کیا
وہ علیہ السلام ہے باقر (ع)
جسمیں بھی احترام ہے تیرا
دل وہ بیت الحرام ہے باقر (ع)
تیری الفت کی مے سے ہی لبریز
ہاں مرے دل کا جام ہے باقر (ع)
علم کافی نہیں عمل بھی کرو
یہ ترا ہی پیام ہے باقر (ع)
ہاں کلام خدا کی ہے تفسیر
تیرا جو بھی کلام ہے باقر (ع)
مشہد و قم، نجف میں کربل میں
تیرا قائم نظام ہے باقر (ع)
بادشاہت ہے اس کے قدموں میں
نوری تیرا غلام ہے باقر (ع)
کلام: ابراہیم نوریَ قمی
آپ کا تبصرہ