از قلم:مولانا شفیع رضوی بھیکپوری
ہے عزا کے پیکر میں، حوصلہ سکینہ (ع) کا
شکر ہے خدا تیرا، شکریہ سکینہ (ع) کا
پیکرِ دو عالم میں روحِ حُرّیت پھونکی
گو ہے قیدخانے میں مقبرہ سکینہ (ع) کا
دینِ حق کے دامن پر، آل کے ستارے ہیں
ہے ورق پیمبر کا، حاشیہ سکینہ (ع) کا
غمزدہ کو سمجھے ہو، مفلسِ فضیلت کیوں
اِنّما سکینہ کا، ھل اتیٰ سکینہ (ع) کا
جرأتوں پہ دنیا کو، ہو رہی کیوں حیرت
فاطمہ سکینہ کی، مرتضی سکینہ (ع) کا
چاہتے ہیں گر بچے اچھی تربیت پائیں
گھر میں کر لیا کیجے، تذکرہ سکینہ کا
کافروں کے مجمع میں، منھ چھپائے ہاتھوں سے
دین کی بزرگی ہے، بچپنا سکینہ (ع) کا
ہے سکوں کے معنی میں، بعدِ کربلا لیکن
اضطرابِ پیھم ہے ترجمہ سکینہ کا
دین کے فدائی ہیں، دیں کے دلربا دونوں
اک چچا پیمبر کا اک چچا سکینہ کا
محضرِ شہادت کو، جب شفیع دیکھو گے
لب پہ نام آئے گا، برملا سکینہ(ع) کا
از قلم: مولانا شفیع رضوی بھیکپوری، ایران
آپ کا تبصرہ