از قلم: نبی حیدر فلسفی
اعلیٰ علی و عالی سکینہ کی زندگی
عفت مآب بالی سکینہ کی زندگی
عصمت کدے میں تین اماموں کے ساتھ ساتھ
ہے صبح وشام گزری سکینہ کی زندگی
لائے تھے کربلا میں اسی واسطے حسین
روح وقار دیں تھی سکینہ کی زندگی
گر چاہیے سکون، دل مضطرب تمہیں
اک بار پڑھ لے بالی سکینہ کی زندگی
کوثر سے جام آتا سر دشت کربلا
پانی جو مانگ لیتی سکینہ کی زندگی
ہم اس لیے سبیل لگاتے ہیں راہ پر
دنیا سمجھ لے پیاسی سکینہ کی زندگی
نام اس لئے رکھا تھا سکینہ حسین نے
شہ کا سکون دل تھی سکینہ کی زندگی
اسلام سرخ رو رہے محشر کی صبح تک
شہ نے نثار کردی سکینہ کی زندگی
پہنچا دیا حسین کے مقصد کو حشر تک
بابا کو راس آئی سکینہ کی زندگی
واپس پلٹ کے آتا نہ اسلام گھر تلک
گر شام تک نہ جاتی سکینہ کی زندگی
رخسار کے بدلتے ہوئے رنگ ہیں گواہ
راہ خدا میں گزری سکینہ کی زندگی
کرب و بلا سے کوفہ و زندان شام تک
تھک کر کہیں نہ بیٹھی سکینہ کی زندگی
روتا ہے صبح وشام قلم فلسفی مرا
جب جب بھی میں نے لکھی سکینہ کی زندگی
آپ کا تبصرہ